اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو 22 اپریل کو پہلگام میں دہشتگردی کے واقعہ کے بعد سے 10مئی کو جنگ بندی تک جس تناؤ کا سامنا تھا اب یہ تناؤ داخلی سطح پر شدید دباؤ کی شکل اختیار کر گیا جس کی شدت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

اس بات کا اندازہ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کے ٹوئٹر پوسٹ میں لگائے الزامات اور سوالات سے لگایا جا سکتا ہے جن میں انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے یہ سوال بھی کیا ہے کہ آپریشن سندور میں بھارتی فضائیہ کتنے طیاروں سے محروم ہو گئی۔

تفصیلات کے مطابق راہول گاندھی نے ہفتہ کو بی جے پی کی زیر قیادت مرکزی حکومت پر ʼآپریشن سندورʼ سے پہلے پاکستان کو مبینہ طور پر مطلع کرنے کا الزام لگایا اور اسے جرم قرار دیا۔

رائے بریلی سے رکن پارلیمنٹ راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہمارے حملے کے آغاز میں پاکستان کو اطلاع دینا جرم تھا۔

اُنہوں نے لکھا کہ وزیر خارجہ نے کھلے عام اعتراف کیا کہ بھارتی حکومت نے یہ کیا۔

راہول گاندھی نے اس معاملے پر برسراقتدار حکومت سے بھی سوال کیا کہ اس کی اجازت کس نے دی؟ اس کے نتیجے میں ہماری فضائیہ کے کتنے طیارے ضائع ہوئے؟ اور دیس کو کتنا نقصان ہوا؟ راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پوسٹ میں ایک ویڈیو بھی شیئر کی جس میں وزیر خارجہ ایس جے شنکر آپریشن سندور کا ذکر کر رہے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: راہول گاندھی نے

پڑھیں:

کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟

میڈیا کی طاقت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے، یہ رائی کو پہاڑ اور پہاڑ کو رائی بنانے کے فن میں مہارت رکھتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل جرمنی کا میڈیا اتنا طاقتور تھا کہ اس نے جرمنی کو دنیا کا سب سے طاقتور ترین ملک کے طور پر متعارف کرا دیا تھا، یورپ کے اکثر ملک اس سے خوف زدہ تھے، چنانچہ ان کی کوشش تھی کہ وہ جرمنی کے ساتھ مل کر چلیں، یورپ میں اس وقت صرف ایک برطانیہ تھا جو جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی طاقت ماننے سے گریزاں تھا۔

بعد میں حالات ایسے ہوئے کہ برطانیہ، امریکا اورکچھ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر جرمنی کے خلاف محاذ بنانے میں کامیاب ہوگیا اور پھر 1945 میں دوسری جنگ عظیم کا سانحہ رونما ہوا، اس میں جرمنی کو شکست فاش ہوئی اور حتیٰ کہ اس کے حصے بخرے ہو گئے تو پتا چلا کہ جرمنی کی اصل طاقت اس کا میڈیا تھا۔

چند ماہ قبل تک بھارتی میڈیا بھارت کو ایک عظیم طاقت کے روپ میں پیش کر رہا تھا۔ مودی پاگل ہاتھی کی طرح پاکستان پر چڑھ دوڑنے یعنی کہ تباہ کرنے کے لیے بے چین و بے قرار ہو رہا تھا۔ وہ سمجھ رہا تھا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کی وجہ سے اس وقت اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ بھارتی حملے کا جواب نہیں دے سکے گا، چنانچہ پہلگام میں فالس فلیگ کا سہارا لے کر اس نے اچانک پاکستان پر حملہ کر دیا مگر پاکستانی افواج نے اس کی ساری فوجی برتری کا بھرم چکنا چور کر دیا۔

تاہم ابھی بھی مودی اپنی پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے میڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس کی اصل طاقت کا دار و مدار بھی اسی پر ہے۔ بھارتی میڈیا نے گزشتہ دنوں خبر دی ہے کہ پاکستان نے کہا ہے کہ اگر پھر پاک بھارت جنگ ہوئی اور اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ ایٹمی حملہ کر کے پاکستان کو تباہ و برباد کر سکتا ہے تو اسے سمجھنا چاہیے کہ اس کے اثرات جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے اس سے آدھی دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔

بھارتی میڈیا نے اسے اس طرح پیش کیا کہ پاکستان نے دھمکی دی ہے کہ وہ بھارت کے خلاف ایٹم بم استعمال کر کے نہ صرف بھارت بلکہ آدھی دنیا کو تباہ کر سکتا ہے۔ بھارت کے جھوٹوں سے پہلے ہی دنیا تنگ آ چکی ہے اب اس نئے جھوٹ کو بھی بھلا کون مانے گا کیونکہ تمام ہی ممالک پاکستان کو ایک ذمے دار ایٹمی طاقت تسلیم کر چکے ہیں جب کہ بھارت کے بارے میں وہ ضرور شک و شبے میں مبتلا ہیں کیونکہ اس وقت بھارت ایک انتہا پسند نازی پارٹی سے مشابہت رکھنے والی آر ایس ایس کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔

اس وقت عالمی افق پر سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ امریکا نے بھارت کی اسپانسرڈ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والی دو بدنام زمانہ تنظیموں بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ان پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سے جہاں بلوچستان میں موجود بھارتی ایجنٹوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں وہاں ان کے آقا بھارت کے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے منصوبے کا کچومر نکل گیا ہے۔

ان دہشت گرد تنظیموں پر پابندی کا لگنا بھارت کے لیے پہلے سے لگنے والے پے درپے دھچکوں کے بعد یہ ایک نیا بڑا دھچکا ہے۔ دراصل بھارت اس وقت اپنی ہٹ دھرمی یا سپرپاور بننے کے زعم میں امریکا کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا ہے جب کہ امریکا کی ہی مہربانیوں کی وجہ سے وہ ایک معاشی اور صنعتی ابھرتا ہوا ملک بنا ہے۔ حالانکہ وہ امریکا کا ایک اسٹرٹیجک پارٹنر ہے مگر وہ امریکا کے حریف ملک روس سے بھی بڑے گہرے تعلقات رکھتا ہے۔

امریکا نے اسے روسی تیل خریدنے سے منع کیا ہے مگر وہ دھڑا دھڑ نہ صرف خود روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ دوسرے ممالک کو فروخت کرنے میں روس کی مدد کر رہا ہے۔ وہ یوکرین کے مسئلے پر بھی روس کا حامی ہے جب کہ امریکا روس کے یوکرین پر حملوں کا سخت مخالف ہے۔ اب تو بھارت نے یوکرین کے سربراہ زیلنسکی کو بھارت کے دورے کی دعوت دے دی ہے۔ بھارت دراصل امریکا سے اس لیے ناراض ہے کہ اس نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے موقف کی مخالفت نہیں کی بلکہ بھارتی پانچ جہازوں کے گرنے کی بات بار بار کہی ہے۔

بھارت کی شکست اور اس کے چھ جہازوں کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی کی خبر کو تو تمام ہی عالمی فوجی مبصرین نے تسلیم کیا ہے۔ حتیٰ کہ رائٹر نے تو بھارت کے جہاز پاکستانی فضائیہ نے کیسے گرائے اس کی تفصیل بھی بیان کر دی ہے۔ خود بھارتی اپوزیشن رہنما مودی سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ جہازوں کے گرنے کی خبر کو کیوں چھپا رہے ہیں۔ کیونکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اس سے حکومت کو عوام کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرنا چاہیے مگر مودی خاموش ہے کیونکہ اصل صورت حال بتانے سے اس کی کرسی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

گزشتہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں پاکستانی فضائیہ کی برتری اور بھارتی فضائیہ کی خراب کارکردگی پر زوردار بحث ہوئی جس میں مودی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہوا یہ ہے کہ چھ جہاز جن میں چار رافیل طیارے بھی شامل تھے پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے سے بھارت کی خطے میں فوجی برتری تہس نہس ہو کر رہ گئی ہے۔ بھارتی فضائیہ کا سربراہ امریت سنگھ اس وقت سخت مشکل میں ہے۔ اس پر ہر طرف سے لعن طعن ہو رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اسے استعفیٰ دینے کے لیے بھی کہا گیا ہو۔ اب لگتا ہے اسے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ بھارتی فضائیہ کی ساکھ کو بچانے کے لیے یہ جھوٹا بیان دے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے پانچ جہاز تباہ کر دیے تھے۔

چنانچہ بھارتی میڈیا نے بڑے فخر سے اس خبر کو پھیلایا اور قومی اخباروں نے اسے اعلیٰ مقام دیا ہے۔ اس خبر کے شایع ہوتے ہی سب سے پہلے چین کے ایک بااثر تھنک ٹینک نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اسی طرح مغربی میڈیا نے بھی اسے قبول کرنے سے گریز کیا ہے اور اسے بھارت کی ایک اور شکست سے تعبیر کیا ہے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس جھوٹی خبر پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر بھارت کو اس کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی جھوٹوں کا سرتاج بن چکا ہے وہ سراسر چانکیائی پالیسی پر چل رہا ہے جب ہی ذلیل و خوار ہو رہا ہے۔

خود بھارتی عوام مودی کے جھوٹ کو ماننے کو تیار نہیں ہیں وہ اسے مودی کے ذلیل و خوار ہونے سے بچنے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لیے نئی سیاسی چال قرار دے رہے ہیں مگر لگتا ہے آیندہ ہونے والے عام انتخابات میں اب مودی کو لازمی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر بھارتی الیکشن کمیشن اس کے چنگل میں نہ ہوتا تو وہ یقیناً گزشتہ انتخابات میں ہی شکست سے دوچار ہو جاتا کیونکہ ای وی ایم میں گڑبڑ کرانے میں خود الیکشن کمیشن بھی شامل تھا۔ چند دن قبل راہول گاندھی نے گزشتہ الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت عوام کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔

ان ثبوتوں نے جہاں الیکشن کمشنر کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا ہے وہاں مودی سرکار کے ہر وزیر کو نہ صرف اقتدار سے محروم ہونا ہوگا بلکہ ہو سکتا ہے قومی خیانت کے جرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑے۔ اب مودی کو چاہیے کہ وہ واقعی سادھو بن کر کسی مندر میں بیٹھ جائیں اور اپنے گناہوں کی ایشور سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ بھارتی جنتا سے بھی معاف کرنے کی بنتی کریں یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے چائے کے ڈھابے پر واپس چلے جائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اجیت دوول اورامیت شاہ بھارتی حکومت اور مودی کو لے ڈوبیں گے، محسن نقوی
  • لبنان میں داخلی جنگ کے گہرے بادل
  • چینی وزیر خارجہ کا دورہ بھارت
  • مہمند میں حکومت خیبرپختونخوا کا ہیلی کاپٹر گرنے کا واقعہ، ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
  • کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟
  • ہمارے نیوکلیئر اثاثے دفاع کیلیے ہیں، مودی کو خواب میں بھی پاک فوج نظر آتی ہے: خواجہ آصف
  • پاکستان کا ’گریٹر اسرائیل‘ منصوبے پر شدید ردعمل
  • کمبوڈیا اور تھائی لینڈ سرحدی تنازعہ کو طول نہیں دینا چاہتے ، چینی وزیر خارجہ
  • مودی حکومت نے فوجی افسران کو گیم شو میں شامل کر کے ادارے کے وقار کو مجروح کردیا
  • پاکستان سے شکست، مودی اپنی قوم کا سامنا کرتے ہوئے گھبرا رہا ہے، سعید غنی