نئی سفارتی مہم، وفد کے ارکان کو وزیراعظم کے خصوصی نمائندے کی حیثیت حاصل
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک)نئی سفارتی مہم، وفد کے ارکان کو وزیراعظم کے خصوصی نمائندے کی حیثیت حاصل ہو گی۔
وفد کے ارکان کا انتخاب غیر معمولی احتیاط سے کیا گیا ہے جس میں چار سابق وزرائے خارجہ اور ماہر سفارتکار شامل ہیں، سفارتی مشنر کو وفد کی کامیابی یقینی بنانے کے لیے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں، ایک وفد اقوام متحدہ میں بھی جائے گا۔
دوسری جانب، کانگریس کی سخت نکتہ چینی کی وجہ سے بھارتی سفارتی وفود میں پھوٹ پڑ گئی ہے روانگی سے پہلے ہی تو تو میں میں شروع ہو گئی۔
سابق وزیر خارجہ اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں بھارتی جارحیت سے پیدا شدہ خطرناک صورتحال اورعالمی امن کے لیے سنگین خطرات کے بارے میں دنیا کے اہم دارالحکومتوں کو آگاہی دلانے کے لیے وفد آئندہ ہفتے روانہ ہوجائے گا۔
اس وفد میں ملک کے چار سابق وزرائے خارجہ کے علاوہ دو سابق خارجہ سیکریٹری بھی شامل ہیں، وفد میں شامل ارکان ایک ہی وقت میں مختلف دارالحکومتوں میں مصروف عمل ہوں گے تاکہ کم از کم وقت میں مطلوبہ ممالک کو صورتحال سے خبردار کیا جاسکے۔
جنگ اور دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکتا کہ مزید ایک یا ایک سے زیادہ وفد بھی اس سفارتی جنگ کے لیے بروئے کار لائے جائیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سابق نگراں وزیراعظم و سینیٹر انوارالحق کاکڑ کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
صدر کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بےاثر، قانوناً کوئی حیثیت نہیں رکھتا، جسٹس نعیم اور شکیل کا اختلافی نوٹ
اسلام آباد:ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔
جسٹس نعیم اختر افغان کا تحریر کردہ اختلافی نوٹ 40 صفحات پر مشتمل ہے۔
اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر پاکستان کا ججز ٹرانسفر نوٹیفکیشن بے اثر اور قانوناً کوئی حیثیت نہ رکھنے والا ہے، آرٹیکل 200 کے تحت ٹرانسفر صرف عارضی ہو سکتا ہے، مستقل نہیں۔
ججز کے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ صدر مملکت نے بغیر شفاف، معیار اور بامعنی مشاورت کے فیصلہ کیا، ٹرانسفر کا عمل عدالتی آزادی اور تقرری کے آئینی طریقہ کار کے منافی ہے۔
اختلافی نوٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا ذکر کیا گیا۔
اس حوالے سے اختلافی نوٹ میں لکھا ہے کہ ججز نے خط میں دباؤ، بلیک میلنگ اور غیر قانونی نگرانی کا ذکر کیا، خط میں کہا گیا کہ سیاسی مقدمات میں فیصلے انجینئر کرنے کی کوششیں ہوئیں، ججز کی منتقلی کا مقصد اسلام آباد ہائیکورٹ کی آزادی پر اثر انداز ہونا تھا۔