کمشنر کراچی کا مزید شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی لگانے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کمشنر کراچی نے کہا کہ من مانی کرنے والے چنگچی رکشہ ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں، چنگچی رکشوں کے غیر قانونی اسٹاپ اور اڈوں کے خلاف بھر پور کا رروائی کی جائے، کمشنر کراچی نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی ہدایت کردی۔ اسلام ٹائمز۔ کمشنر کراچی نے شہر کی مزید شاہراہوں پر چنگچی رکشوں پر پابندی لگانے کا حکم دے دیا جبکہ لی مارکیٹ بس اڈے کے مکمل خاتمے کے لیے بھی ہدایت جاری کردی۔ تفصیلات کے مطابق کمشنر کراچی سید حسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں ٹرانسپورٹ مسائل پر اہم فیصلے کیے گئے۔ کمشنر کراچی نے کہا کہ کورنگی میں من مانی کرنے والے چنگچی رکشہ ڈرائیورز کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں، چنگچی رکشوں کے غیر قانونی اسٹاپ اور اڈوں کے خلاف بھر پور کا رروائی کی جائے، کمشنر کراچی نے محکمہ ٹرانسپورٹ کو بھی ہدایت کردی۔ واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کراچی میں ون پلس ٹو اور ون پلس فور موٹرکیب رکشوں پر 2 ماہ کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی، ڈی آئی جی ٹریفک پیر محمد شاہ کی سفارش پر 144 سی آر پی سی کے تحت یہ اقدام کیا گیا تھا۔
حکام کے مطابق پابندی 15 اپریل سے 14 جون 2025ء تک نافذ العمل ہے، پابندی پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 188 کے تحت کارروائی کا انتباہ جاری کیا گیا تھا۔ حکام کے مطابق شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، شہید ملت روڈ سمیت اہم شاہراہوں پر رکشے چلانے پر پابندی ہے، شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ پر ون پلس ٹو اور ون پلس فور موٹر کیب کے چلانے پر مکمل پابندی ہے۔ حکام کے مطابق غیر مجاز اور خود ساختہ روٹس پر چلنے والے رکشے ٹریفک میں رکاوٹ بن رہے تھے، ون پلس فور رکشوں پر عبداللّٰہ شاہ غازی کے مزار، شاہراہ فیصل، آئی آئی چندریگر روڈ، اسٹيڈيم روڈ اور دیگر علاقوں میں بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کمشنر کراچی نے کے مطابق کے خلاف ون پلس
پڑھیں:
کم عمری کی شادی پر پابندی کا بل واپس نہ لیا گیا تو سڑکوں پر آئیں گے، فضل الرحمان
اسلام آباد:جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ کم عمری پر پابندی سے متعلق بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے واپس نہ لینے پر سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دے دیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ وقت ملی یکجہتی اور اتحاد قائم کرنے کا ہے اور ایسے میں حکومت متنازع بل منظور کروا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہ سال سے کم بچوں کی شادی کے ممانعت کا بل لایا گیا، کیا اس بل کو لانے کا یہ موقع تھا۔ اب میں اس بل کی مخالفت کروں گا تو کہیں گے مولانا صاحب کیا کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کا تقاضا ہے کہ اس قسم کی حرکتیں نہ کی جائے۔
مولانا فضل الرحمان نے اسپیکر سے بل کے خلاف رولنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے بل منظور کر کے سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بہتر ہوگا کہ یہ قانون سازی روکیں اور اسلامی نظریاتی کونسل بھیجیں اگر انہیں اعتراض نہ ہوا تو مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پورا ملک اور پارلیمان متفق ہے کہ ہندوستان نے جارحیت کی ہے، پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر بلا تحقیق پاکستان پر الزام دھر دیا اور اپنی سیکیورٹی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر گرا دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سولین اور مذہبی مراکز پر میزائل گرائے گئے، مساجد اور نزدیک کی فیملیز کو نشانہ بنا کر دعویٰ کیا گیا کہ دہشت گردوں کے مراکز پر حملہ کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور فوج اعتراف کر رہی ہے کہ قوم پشت پر نہیں ہے تو جنگ نہیں لڑ سکتی، بھارت نے الزام لگایا اور حملے میں بھی پہل کی جبکہ افواج پاکستان نے جس طرح دفاع کیا اور جواب دیا تاریخ یاد رکھے گی۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ میں افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنگ بندی ہوئی لیکن صورتحال برقرار ہے ، ضرورت ہے کہ قومی یکجہتی کو برقرار رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارتی پارلیمنٹ میں اراکین حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں، مودی تنہا ہے کوئی عوامی سپورٹ نہیں مل رہا، مودی اپنی فیس سیونگ کیلئے اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتا ہے، چائنہ کی اقتصادی دوستی اب دفاعی میدان میں داخل ہوچکی ہے اور ہمیں اپنے دوست چائنہ پر اعتماد کرنا چاہیے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یورپ اور اسرائیلی ٹیکنالوجی مات کھا گئی، چین اور ایشیا کی ٹیکنالوجی کامیاب ہوگئی، دنیا نے دیکھا کہ ہمارے ہوا بازوں نے کیسے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے وقت میں ضروری ہے کہ افغانستان کے سرحد کو پُرامن رکھیں، آج ایوان میں وزیرستان کے ڈرون حملے پر بات ہوئی، ہم نے پشاور اور کوئٹہ میں ملین مارچ کی۔ ہم قومی یکجہتی اور خوف کو توڑنے کیلئے جلسے کیے اور دنیا کو بتایا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے لوگ زندہ ہیں۔