Express News:
2025-07-04@11:52:22 GMT

کیا لوگ آپ سے کَترا رہے ہیں؟

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

خاندان اگر کسی بھی معاشرے کی اکائی ہے، تو خواتین کسی بھی خاندان کی بنیادی یا اہم ترین اکائی کہلائی جا سکتی ہیں۔ ان کی شخصیت، صفائی ستھرائی، رہن سہن اور طور طریقے صرف ان کی ذاتی زندگی تک محدود نہیں رہتے، بلکہ پورے گھرانے اور پھر پورے معاشرے کو کسی نہ کسی طرح متاثر کر رہے ہوتے ہیں، بدقسمتی سے ہمارے اردگرد بہت سی خواتین ایسی ہیں، جو اپنی ظاہری صفائی، چہرے، ہاتھ پاؤں، جلد، بال اور لباس وغیرہ اور شخصیت کو ’’سادگی‘‘ کا نام دے کر بالکل نظر انداز کر دیتی ہیں۔

اسلامی تعلیمات کے مطابق صفائی نصف ایمان ہے، مگر ہم دیکھتے ہیں کہ جہاں خواتین پر بہت زیادہ سجنے سنورنے کا ’الزام‘ عائد کیا جاتا ہے، وہیں بہت سی خواتین مختلف وجوہ کی بنا پر خود سے اتنی بے پروا ہو جاتی ہیں کہ ان کے ناخنوں تک میں میل بھرا ہوا ہوتا ہے! اگر موسم خشک ہو تو ان کی ایڑیاں خشک، کھردری اور نہایت بدنما، گردن اور بازوؤں کا رنگ میلا اور سیاہی مائل ہو رہا ہوتا ہے۔ وہ یہ نہیں سوچتیں کہ انھیں خود کو بہتر رکھنے کے لیے کتنی زیادہ توجہ کی ضرورت ہے، بہت سی خواتین مہینوں تک ’فیشل‘ یا ’اسکن کلینزنگ‘ تک نہیں کرواتیں۔

چلیے اگر نہ بھی کروائیے، لیکن کم از کم اپنے ہاتھوں پاؤں کی ڈھنگ سے صفائی اور بالوں کی دیکھ بھال تو کی جا سکتی ہے، نہ کبھی مہندی نہ کبھی کوئی آئلنگ۔ بس یوں کہہ لیجیے کہ ہر وقت سفید سادہ لٹھے جیسا منہ لیے گھومتی ہیں۔ شاید صاف رنگت کی بنا پر وہ وہ یہ تصور کرلیتی ہیں کہ انھیں کچھ خیال رکھنے کی ضرورت نہیں۔ کچھ خواتین تو نہانے تک میں بہت کنجوسی کرتی ہیں۔ ان کی اس بدترین غفلت کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ  ان سے بات کرنے والا ایک نہایت ناخوش گوار تجربہ لے کر جاتا ہے۔ بے رونق چہرے، خشک جلد اور پسینوں کی ناگوار بو سے ان کی اچھی خاصی شخصیت گہنا کر رہ جاتی ہے۔

ایسی شکایات ان خواتین میں زیادہ ہیں، جو ’’بے چاری‘‘ سستی کی ماری بس ادھر ادھر کی چغلیوں یا ’اسمارٹ فون‘ پر اپنا وقت ضائع کر رہی ہوتی ہیں۔ شاید ان کی یہی خود نمائی اور دوسروں کے لیے پر تجسس مزاج ان کو اپنے بارے میں سوچنے کا موقع ہی نہیں دیتا۔

جب بھی کوئی عورت اپنی ذات کو مکمل طور پر نظر انداز کرتی ہے، تو اس کے نتیجے میں لوگ پھر ان کو اہمیت نہیں دیتے، ان سے گریز کرنے لگتے ہیں یا پھر ناگواری کا اظہار بھی کردیتے ہیں تو پھر بہت سے موقعوں پر ان کی خود اعتمادی کو زبردست ٹھیس پہنچتی ہے۔ انھیں سمجھ میں نہیں آتا کہ ان کے ساتھ ایسا کیوں ہوا ہے؟ وہ خود کو دوسروں سے کم تر محسوس کرنے لگتی ہیں، کسی سے بات چیت سے کتراتی ہیں اور پھر بالآخر محفلوں میں جانا چھوڑ دیتی ہیں۔

ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ روزانہ کی معمولی سی ذاتی دیکھ بھال، جیسے منہ دھونا، بالوں کو اچھی طرح سے سلجھانا اور سنوارنا، اجلے اور صاف ستھرے کپڑے پہننا، دماغ میں خوشی کے ہارمون کو بڑھاتے ہیں، جس سے انسان خود کو ہلکا، مثبت اور توانائی سے بھرپور محسوس کرتا ہے۔

یہ ضروری نہیں کہ مہنگے میک اَپ یا بھاری فاؤنڈیشن ہی استعمال کیے جائیں۔ ایک ہلکا سا بیس، ہونٹوں پر نیچرل لپ کلر، ہلکی آئی برو شیپنگ اور صاف ستھرا لباس ایک عام چہرے کو بھی پُرکشش بنا سکتا ہے۔ میک اَپ سے مراد صرف بہت ذیادہ گلیمر یا مصنوعی تاثر نہیں، بلکہ اپنی جِلد کا خیال رکھنا، اس پر قدرتی چمک بحال رکھنا بھی خوب صورتی کا حصہ ہے۔ بعض خواتین بغیر میک اَپ کر کے اپنے آپ کو آئینے میں دیکھ کر مطمئن ہوتی رہتی ہیں، بعض اوقات وہ حق بہ جانب بھی ہو سکتی ہیں، لیکن ذرا غور کرلینا ہی بھلا ہے کہ اگر کہیں ضرورت محسوس ہو تو تھوڑا سا خیال بھی رکھ لیا جائے، تاکہ آپ کی شخصیت بھی جاذب نظر دکھائی دے سکے۔

ہمارا ایک عام سادہ لباس بھی اگر سلیقے کا، صاف ستھرا، استری شدہ ہو، اور اس کے ساتھ ہلکی سی خوش بو لگا لی جائے، تو شخصیت میں اچھا خاصا نکھار آ جاتا ہے۔ بال اگر بنے ہوئے ہوں، اچھے طریقے سے دھوئے گئے ہوں، تو خود اعتمادی میں خودبخود اضافہ ہوتا ہے۔ صاف جوتے، ہاتھوں کے ناخن صاف اور تراشے ہوئے، ایڑیاں نرم اور صاف  یہ سب چیزیں ایک مکمل شخصیت کا حصہ ہیں۔

بعض خواتین معاشی طور پر مستحکم ہونے کے باوجود وہ اپنی ذات پر خرچ کرنے کو غیرضروری سمجھتی ہیں۔ ان کا خیال ہوتا ہے کہ صرف گھر کے اخراجات یا دیگر ضرورتوں پر ہی خرچ کر دینا کافی ہے، لیکن وہ یہ نہیں جانتیں کہ ایک عورت کی اپنی اچھی شخصیت سے نہ صرف اس کی ذات پر بلکہ اس کے بچوں پر بھی ایک خوش گوار تاثر  پڑتا ہے۔

ایسی خواتین جو دوسروں کو تیار دیکھ کر حسد کرنا شروع کر دیتی ہیں، ان کے دل میں نفرت پنپتی ہے۔ یہ حسد ان کی اپنی زندگی کو بھی خراب کرتا ہے اور دوسروں کی زندگی کی ٹوہ لینا ان کو سوائے ذہنی اذیت پہنچانے کے کچھ نہیں، جب کہ حقیقت یہ ہے کہ جو عورت خود کو وقت دیتی ہے، صاف ستھری رہتی ہے، اچھا لباس پہنتی ہے،  اپنے کام سے کام رکھتی ہے اور اپنی توانائی خود کو سنوارنے اور تعمیری سوچ میں صرف کرتی ہے، دوسروں کو عزت دیتی ہے، وہی دوسروں کے دل میں جگہ بناتی ہے۔

صفائی صرف جسم کی نہیں، بلکہ دل و دماغ، سوچ، اور اندازِ زندگی کی بھی ہونی چاہیے۔ عورت اگر خود کو اہم سمجھے، تو وہ اپنی شخصیت کو بھی سنوارے گی۔ سادگی میں صفائی، نفاست اور وقار ہو تو وہی حقیقی خوب صورتی ہے۔ اس لیے ضرور دوسروں کا خیال رکھیے، لیکن خود سے محبت کیجیے،  بغض وکینہ حسد جیسی اخلاقی  بیماریوں سے بچیے۔ عدم توجہی، سُستی، اور کاہلی کو چھوڑ کر ایک مثبت، خوش بودار اور پُرکشش زندگی اپنائیے۔ یہی دین ودنیا کا توازن، نفس کا سکون، اور معاشرے کا حُسن ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سی خواتین ہوتا ہے ہیں کہ خود کو

پڑھیں:

بھارت کے سابق جرنیل کی اپنی مسلح افواج اور مودی سرکار کو اہم وارننگ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت کے ایک سابق جرنیل نے کہا ہے کہ پاکستان سے حالیہ فضائی معرکہ آرائی کے دوران بھارت نے جو ڈرون استعمال کیے اُن کے بارے میں بہت زیادہ ستائشی انداز اختیار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ یہ ڈرون بنیادی طور پر غیر ملکی تھی۔ اِن کی ٹیکنالوجی بھی غیر ملکی تھی اور تمام پُرزے بھی۔ اِنہیں بھارت میں صرف جوڑا گیا تھا۔

چنئی کے ڈرون اسٹارٹ اپ امبر ونگز کے چیف ملٹری ٹیک ایڈوائزر میجر جنرل (ر) ایم اندرا بالن نے بزنس ٹوڈے سے گفتگو میں کہا کہ بھارت کو دفاعی تیاریوں کے حوالے سے اپنے ذرائع پر بھروسا کرنا ہے مگر ایسا نہیں ہو رہا۔ اِس وقت بھارتی فضائیہ کے پاس جو کچھ بھی ہے اُس کا بہت بڑا حصہ بیرونی ذرائع سے حاصل شدہ ہے۔ ٹیکنالوجی کے معاملے میں بھی بھارت اب تک اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہوسکا ہے۔ جدید ترین ڈرونز کی تیاری میں بھی بھارت پیچھے ہے ہے اور جن ڈرونز کو بھارتی ساختہ قرار دے کر خوش ہوا جاتا ہے وہ بھی بیرونی پُرزوں اور بیرونی ٹیکنالوجی پر مشتمل ہیں۔

میجر جنرل (ر) ایم اندرا بالن کا کہنا ہے کہ بھارت کو دفاعی تیاریوں کے معاملے میں اپنے ذرائع پر بھروسا کرنا ہوگا کیونکہ جنگ کی صورت میں بیرونی ذرائع سے اہم پُرزوں اور آلات کی شپمنٹ میں تاخیر سے بہت بڑا نقصان ہوسکتا ہے۔ کسی بھی معرکہ آرائی میں بنیادی سہارا اپنے ذرائع کا ہوتا ہے اور ہر معاملے میں ایسا ہی ہونا چاہیے۔ بھارت دفاعی ساز و سامان کے معاملے میں امریکا، روس اور یورپ پر بہت زیادہ انحصار پذیر رہا ہے۔ اب لازم ہوچکا ہے کہ یہ سلسلہ ختم ہو اور اپنے وسائل کے ذریعے آگے بڑھا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ایران نے اسرائیل کیخلاف اپنی میزائل صلاحیتوں کا صرف 25 فیصد استعمال کیا، جنرل فضلی
  • حنیف عباسی کی اپنی ہی پارٹی کے سینئر رہنما خواجہ آصف پر تنقید
  • عمران خان اپنی ہی جماعت کی سیاست کے باعث جیل میں ہیں، شرجیل میمن
  • آپ کے اکاؤنٹس اور فنڈز محفوظ ہیں ۔ سٹیٹ بینک کی سوشل میڈیا پر چل رہی خبروں پر وضاحت
  • ایک یا دو اشخاص اپنی تنخواہ اور الانسز خود بڑھالیں اور ذمہ داری حکومت پر ڈال دیں، خواجہ آصف
  • بھارت کی آبی جارحیت رُکی نہیں، اب تلبل ہائیڈرو پروجیکٹ پر کام شروع کردیا
  • دین اور کربلا کا مجموعی شعور
  • بھارت کے سابق جرنیل کی اپنی مسلح افواج اور مودی سرکار کو اہم وارننگ
  • وفاقی وزیر کا خیبر پختونخوا میں حکومت کی تبدیلی کا اشارہ
  • جماعت اسلامی خواتین کی ڈسکہ میں سانحہ سوات کے سوگواران سے تعزیت