خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی برائے امور خارجہ کی میٹنگ کے دوران امریکی صدر کے بیان بر خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ ہند پاک دشمنی میں توقف کا مطالبہ ڈی جی ایم او سے ڈی جی ایم او بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں

وکرم مسری کے مطابق ٹرمپ نے ’جنگ بندی‘ کے بارے میں اپنے دعوے سوشل میڈیا پر کیے، نہ کہ کسی سرکاری چینل کے ذریعے، جہاں بھارت اپنی بات کو سامنے رکھ سکتا تھا۔

خارجہ سیکریٹری کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کے پاس جموں و کشمیر کے مسائل پر تبصرہ کرنے کا کوئی مؤقف نہیں ہے۔

اہم بات یہ ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ طویل ان کیمرہ سیشن میں سیکرٹری خارجہ نے مستقبل قریب میں پاکستان کے ساتھ معمولات کی بحالی کو مسترد کر دیا۔

بار بار پوچھے گئے سوال پر خارجہ سیکریٹری نے پینل کے ارکان کو بتایا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل کاشف عبداللہ نے 10 مئی کی صبح 9.

15 بجے اپنے بھارتی ہم منصب سے رابطہ قائم کرنے کی پہلی کوشش کی۔ تاہم بھارتی ڈی جی ایم او لیفٹیننٹ جنرل راجیو گھئی اس وقت تک اعلیٰ حکام سے الجھ گئے تھے اور وہ فون نہیں اٹھا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے  تھوڑی دیر بعد ہی پاکستانی ہائی کمیشن کے عہدیداروں نے ایم ای اے کو پاکستانی ڈی جی ایم او راجیو گھئی سے رابطے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔

پارلیمانی پینل کی سربراہی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کررہے ہیں اور اس میں روی شنکر پرساد، اسد الدین اویسی، سدھانشو ترویدی ابھیشیک بنرجی، ساگاریکا گھوس، راجیو شکلا، جان برٹاس، اپراجیتا سارنگی، اے ڈی سنگھ، دیپندر سنگھ ہڈا شامل ہیں۔

اجلاس میں چیئرپرسن سمیت ریکارڈ 24 اراکین نے شرکت کی۔

خارجہ سیکریٹری نے پینل کو یہ بھی بتایا کہ تنازع مکمل طور پر روایتی ڈومین میں رہا، اور پاکستان کی طرف سے کوئی جوہری سگنل نہیں دیا گیا۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ان رپورٹس میں تضاد ہے کہ پاکستان نے جنگ کے دوران جوہری خطرہ ظاہر کیا تھا، کچھ نے تو یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس خطرے کی وجہ سے امریکا کو مداخلت کرنا پڑی۔

پاکستان کی جانب سے چینی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوالات کے جواب میں مسری نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے 9 فضائی اڈوں پر ضرب لگائی ہے اور پاکستان جس پلیٹ فارم سے ہتھیار چلاتا ہے وہ غیر اہم ہے۔

اجلاس میں ترکی کے پاکستان کی حمایت میں سامنے آنے کے بارے میں بہت سارے سوالات دیکھنے میں آئے۔

خارجہ سیکریٹری نے اس بات کی تردید کی کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کو بھارت کے حملے کے بارے میں مطلع کیا تھا، جیسا کہ ان کے ویڈیو تبصرہ سے ظاہر ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ ’آپریشن سندھ‘ کے پہلے مرحلے کے عین بعد کا حوالہ دے رہے تھے جب بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا بھارت پاکستان ٹرمپ وکرم مسری

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا بھارت پاکستان وکرم مسری خارجہ سیکریٹری ڈی جی ایم او کے بارے میں وکرم مسری

پڑھیں:

بھارتی حملے کی پیشگی اطلاع کا دعویٰ مسترد، دوبارہ ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دینگے: اسحاق ڈار

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے بھارت کا حملے کی پیشگی اطلاع دینے کا دعویٰ مسترد کر دیا۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ مجھے نہیں پتہ کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے حملے کی پیشگی اطلاع کسے دی۔ وزیر خارجہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی جاری رہنے کی امید ظاہر کی اور کہا کہ بھارت نے دوبارہ کوئی ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت آج تک پہلگام واقعے کا ثبوت دینے میں ناکام ہے، اس کا سارا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ پاکستان نے ایف 16 بھارت سے کشیدگی کے دوران اڑایا ہی نہیں اور بھارت نے اسے مار گرانے کا دعویٰ کر دیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ افواج پاکستان نے دشمن کو بھرپور جواب دیا۔ بھارت نے جو سفارتی اقدامات کیے ہم نے ان کا بھی جواب دیا ہے۔ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی میڈیا نے شور مچایا تھا، ہم نے مختلف ممالک کو آگاہ کیا تھا کہ ہم پہل نہیں کریں گے، 9 مئی کی رات کو ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت نے جھوٹ بولا تھا کہ پاکستان نے 15 مقامات پر حملہ کیا، ہم نے مختلف ممالک کو بتایا کہ ہم نے ابھی تک حملہ نہیں کیا، ایک مغربی ملک نے کہا کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ سیز فائر پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ پہلگام واقعہ ہوا تو کچھ ممالک نے کہا کہ بھارت پنچ لگائے گا، ہم نے ان ممالک کو بتایا کہ بھارت نے پنچ لگایا تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ پاکستان کا پلڑا پہلے دن سے بھاری ہے۔ ہمارا پہلے سے پلان تیار تھا مگر حرکت میں تب آیا جب بھارت نے نور خان ائیربیس اور دیگر جگہوں پر حملہ کیا۔ دس مئی کو سوا آٹھ بجے امریکی وزیر خارجہ کا فون آیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارت سیز فائر کیلئے تیار ہے۔ ہم عوام کی بہتری اور معیشت کیلئے امن چاہتے ہیں۔ فائٹرز کو کہا تھا جب تک بھارتی طیارے پے لوڈ پاکستان کی حدود میں نہ پھینکیں تب تک ان کو نشانہ نہیں بنانا۔ 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی مداخلت پر جنگ بندی، بھارتی نوجوانوں نے اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا
  • پاک بھارت جنگ بندی دوطرفہ تھی، اس میں ٹرمپ کا کوئی کردار نہیں، بھارتی سیکرٹری خارجہ
  • بھارتی پارلیمان میں ٹرمپ پر وار، جنگ بندی میں امریکی صدر کی ثالثی کا انکار کردیا
  • پاکستان کیساتھ تنازع روایتی ہتھیاروں تک محدود ، جنگ بندی دوطرفہ فیصلہ ، بھارتی سیکرٹری خارجہ
  • امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ کہ جنہوں نے جنگ بندی میں کردار ادا کیا، نثار کھوڑو
  • بھارتی حملے کی پیشگی اطلاع کا دعویٰ مسترد، دوبارہ ایڈونچر کیا تو بھرپور جواب دینگے: اسحاق ڈار
  • سیزفائر معاہدے کی کوئی ایکسپائری نہیں، بھارتی فوج
  •   حملوں سے پہلے پاکستان کو اطلاع کرنے کے بیان پر راہول گاندھی  کی مودی حکومت پر کڑی تنقید  
  • بھارتی افواج کا نہتے پاکستانی شہریوں پر حملے کرکے جنگی جرائم کا ارتکاب