جنگی بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار ہے، نہ ہی پاکستان نے ایٹمی حملے کی دھمکی دی، بھارتی خارجہ سیکریٹری
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
خارجہ سیکریٹری وکرم مسری نے پارلیمانی کمیٹی برائے امور خارجہ کی میٹنگ کے دوران امریکی صدر کے بیان بر خلاف بات کرتے ہوئے کہا کہ ہند پاک دشمنی میں توقف کا مطالبہ ڈی جی ایم او سے ڈی جی ایم او بات چیت کے بعد کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں
وکرم مسری کے مطابق ٹرمپ نے ’جنگ بندی‘ کے بارے میں اپنے دعوے سوشل میڈیا پر کیے، نہ کہ کسی سرکاری چینل کے ذریعے، جہاں بھارت اپنی بات کو سامنے رکھ سکتا تھا۔
خارجہ سیکریٹری کہنا تھا کہ کسی دوسرے ملک کے پاس جموں و کشمیر کے مسائل پر تبصرہ کرنے کا کوئی مؤقف نہیں ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ دو گھنٹے سے زیادہ طویل ان کیمرہ سیشن میں سیکرٹری خارجہ نے مستقبل قریب میں پاکستان کے ساتھ معمولات کی بحالی کو مسترد کر دیا۔
بار بار پوچھے گئے سوال پر خارجہ سیکریٹری نے پینل کے ارکان کو بتایا کہ پاکستان کے ڈی جی ایم او میجر جنرل کاشف عبداللہ نے 10 مئی کی صبح 9.
ان کا کہنا تھا کہ اس کے تھوڑی دیر بعد ہی پاکستانی ہائی کمیشن کے عہدیداروں نے ایم ای اے کو پاکستانی ڈی جی ایم او راجیو گھئی سے رابطے کی کوششوں کے بارے میں بتایا۔
پارلیمانی پینل کی سربراہی کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کررہے ہیں اور اس میں روی شنکر پرساد، اسد الدین اویسی، سدھانشو ترویدی ابھیشیک بنرجی، ساگاریکا گھوس، راجیو شکلا، جان برٹاس، اپراجیتا سارنگی، اے ڈی سنگھ، دیپندر سنگھ ہڈا شامل ہیں۔
اجلاس میں چیئرپرسن سمیت ریکارڈ 24 اراکین نے شرکت کی۔
خارجہ سیکریٹری نے پینل کو یہ بھی بتایا کہ تنازع مکمل طور پر روایتی ڈومین میں رہا، اور پاکستان کی طرف سے کوئی جوہری سگنل نہیں دیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق ان رپورٹس میں تضاد ہے کہ پاکستان نے جنگ کے دوران جوہری خطرہ ظاہر کیا تھا، کچھ نے تو یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس خطرے کی وجہ سے امریکا کو مداخلت کرنا پڑی۔
پاکستان کی جانب سے چینی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوالات کے جواب میں مسری نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے 9 فضائی اڈوں پر ضرب لگائی ہے اور پاکستان جس پلیٹ فارم سے ہتھیار چلاتا ہے وہ غیر اہم ہے۔
اجلاس میں ترکی کے پاکستان کی حمایت میں سامنے آنے کے بارے میں بہت سارے سوالات دیکھنے میں آئے۔
خارجہ سیکریٹری نے اس بات کی تردید کی کہ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پاکستان کو بھارت کے حملے کے بارے میں مطلع کیا تھا، جیسا کہ ان کے ویڈیو تبصرہ سے ظاہر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرخارجہ ’آپریشن سندھ‘ کے پہلے مرحلے کے عین بعد کا حوالہ دے رہے تھے جب بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کے ٹھکانوں پر حملے کیے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بھارت پاکستان ٹرمپ وکرم مسریذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا بھارت پاکستان وکرم مسری خارجہ سیکریٹری ڈی جی ایم او کے بارے میں وکرم مسری
پڑھیں:
پاکستان کے ریاستی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش بھارتی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے، دفتر خارجہ
وزارت خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اس اشتعال انگیز، بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ بیان کو یکسر مسترد کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس کے تمام ادارے، خصوصاً مسلح افواج، ملکی سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے مضبوط ستون کی حیثیت رکھتی ہیں۔ مئی 2025 کے تنازع نے ایک بار پھر پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیت اور مادرِ وطن کے دفاع کے عزم کو پوری طرح ثابت کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، اس کے لیے کسی کو بتانے یا اجازت لینے کی ضرورت نہیں، دفتر خارجہ
طاہر اندرابی کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان کے ریاستی اداروں اور قیادت کو بدنام کرنے کی کوشش ایک منظم پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے، جس کا مقصد خطے میں بھارت کے اپنے عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات اور پاکستان میں اس کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی سے توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا اشتعال انگیز لب و لہجہ اس کے امن، دوستی اور استحکام سے عدم دلچسپی کی واضح علامت ہے۔ پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگانے کے بجائے بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنی ریاست میں پروان چڑھتی ہوئی فاشسٹ اور ہندو توا سوچ کا جائزہ لے، جس نے ہجوم کے تشدد، ماورائے عدالت سزاؤں، بلاجواز گرفتاریاں اور عبادت گاہوں کی مسماری جیسے اقدامات کو معمول بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان نے کہا کہ بھارتی ریاست اور قیادت دونوں مذہب کے نام پر جنم لینے والی اسی شدت پسندی کی یرغمال بن چکے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان بقائے باہمی، مذاکرات اور سفارت کاری پر یقین رکھتا ہے، تاہم اپنے قومی مفادات اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے متحد اور پُرعزم ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستانی افواج دفتر خارجہ ریاستی ادارے