ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل ختم نہیں ہوا، امریکی حملوں پر نئی رپورٹ میں پنٹاگون کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) نے اعتراف کیا ہے کہ حالیہ امریکی فضائی حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو صرف 1 سے 2 سال تک پیچھے دھکیلا ہے۔
یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کے برعکس ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو “کئی دہائیوں” تک روک دیا ہے۔
پینٹاگون کے ترجمان شان پارنیل نے ایک پریس بریفنگ میں بتایا: ’’ہم نے کم از کم ایک سے دو سال تک ان کے پروگرام کو بڑھنے سے روکا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہماری انٹیلی جنس کے مطابق ایران کی کئی تنصیبات مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔‘‘
22 جون کو امریکہ نے بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کی تین بڑی جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم اور 20 سے زائد ٹام ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے۔
اس کے باوجود امریکی خفیہ ادارے کی ابتدائی رپورٹس کے مطابق یہ حملے پروگرام کو صرف چند مہینوں یا ایک سے دو سال پیچھے لے گئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگزیتھ کا کہنا ہے کہ فی الحال ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ ایران نے افزودہ یورینیم کو ان حملوں سے قبل کسی اور مقام پر منتقل کیا ہو۔
صدر ٹرمپ بدستور اپنے مؤقف پر قائم ہیں کہ: ’’یہ حملے تباہ کن تھے، ایران کا ایٹمی ڈھانچہ مکمل تباہ ہوچکا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پروگرام کو
پڑھیں:
پیوٹن اور ایمانوئل میکرون کا رابطہ، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تفصیلی بات چیت
فرانسیسی صدر نے روسی صدر کو بتایا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل خطے کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، ایران آئی اے ای اے سے تعاون کرے اور این پی ٹی معاہدے پر عمل کرے، ایرانی ایٹمی پروگرام اور میزائل سسٹم کے سفارتی حل کیلئے پر عزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ روسی صدر اور فرانسیسی صدر کے درمیان 2 گھنٹے طویل ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ایران کے ایٹمی پروگرام پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بتایا کہ ایران کا جوہری پروگرام اور میزائل خطے کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، ایران آئی اے ای اے سے تعاون کرے اور این پی ٹی معاہدے پر عمل کرے، ایرانی ایٹمی پروگرام اور میزائل سسٹم کے سفارتی حل کیلئے پر عزم ہیں۔ روسی صدر پیوٹن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی جوہری پروگرام پر امن مقاصد کیلئے ہے، ایران کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ این پی ٹی کے تحت ایران جوہری توانائی کے پروگرام کو جاری رکھ سکتا ہے۔