4 تنخواہوں کے برابر بونس: بجٹ سے قبل ملازمین کے لئے بڑی خبر
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) بجٹ سے قبل ملازمین کو کروڑوں روپے کے اعزازیے سے نواز دیا گیا، ملازمین کو 4 بنیادی تنخواہیں دی گئیں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ملازمین کو کروڑوں روپے کے اعزازیے دیئے گئے۔
دستاویز میں بتایا گیا کہ جنوری، فروری، مارچ اور مئی میں اعزازیے دیے، کروڑوں کے اعزازیے 4 مختلف مراحل میں دیے گئے۔
دستاویز میں کہنا تھا کہ انضباطی انکوائریزاورمنفی ریمارکس والے ملازمین اور الیکشن کمیشن کے خلاف کیسز کرنے والےملازمین کو اعزازیے نہیں دیے گئے۔
اس کے علاوہ 30 جنوری سے پہلے چھٹیوں پر رہنے والے ملازمین کو بھی اعزازیہ نہیں دیا گیا۔
دستاویز کے مطابق اعزازیے الیکشن کمیشن کے چارجڈ بجٹ سے دیے گئے، گریڈ دو سے 9 تک کے ملازمین کو 4 بنیادی تنخواہیں اور گریڈ 11 سے 17 تک کے ملازمین کو 3 بنیادی تنخواہیں دی گئیں۔
دستاویز کے مطابق گریڈ 18 سے اوپر کے ملازمین کو 2 بنیادی تنخواہیں دی گئیں۔
مزیدپڑھیں:پیدائش اور موت کی رجسٹریشن کے نئے قوانین نافذ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بنیادی تنخواہیں ملازمین کو
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔