انٹرنیشنل بکر پرائز بھارتی مصنفہ بانو مشتاق کے نام
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 مئی 2025ء) بھارتی مصنفہ اور کارکن بانو مشتاق کو، ان کی مختصر کہانیوں کے مجموعے "ہارٹ لیمپ" (چراغ قلب) کے لیے منگل کو بین الاقوامی بکر پرائز سے نوازا گیا۔ بانو مشتاق ترجمہ شدہ افسانوں کے لیے انعام جیتنے والی کنڑ زبان کی پہلی مصنفہ ہیں۔
77 سالہ بانو مشتاق پچاس ہزار ڈالر کی انعامی رقم اپنی مترجم دیپا بھاستھی کے ساتھ شیئر کریں گی، جنہوں نے ایوارڈ یافتہ مجموعے میں شامل کہانیوں کو منتخب کرنے میں بھی مدد کی تھی۔
جرمن مصنفہ جینی ایرپن بیک کی کتاب کیروس کے لیے انٹرنیشنل بکر پرائز
یہ پہلا موقع ہے جب مختصر کہانیوں کے مجموعے کو یہ ایوارڈ دیا گیا ہے۔ بھاستھی بھی انعام جیتنے والی پہلے بھارتی مترجم ہیں، جنہوں نے سن 2016 میں اس مجموعے کو موجودہ شکل دی تھی۔
(جاری ہے)
بین الاقوامی سالانہ بکر پرائز انگریزی زبان کے افسانوں کے بکر پرائز کے ساتھ ہی اعلان کیا جاتا ہے، تاہم مؤخر الذکر کو موسم خزاں میں دیا جاتا ہے۔
سال رواں کا بکر پرائز آئرش مصنف پال لنچ نے جیت لیا
میکس پورٹر نے 'ہارٹ لیمپ' کی تعریف کیایوارڈ کی تقریب لندن کے ٹیٹ ماڈرن میوزیم میں منعقد ہوئی اور اس کا اعلان سب سے زیادہ فروخت ہونے والے بکر پرائز کی طویل فہرست میں شامل مصنف میکس پورٹر نے کیا، جو پانچ رکنی ووٹنگ پینل کے سربراہ بھی ہیں۔
پورٹر نے "ہارٹ لیمپ" کو "انگریزی قارئین کے لیے حقیقی طور پر نئی چیز" قرار دیا۔
امسالہ بکر پرائز سری لنکا کے ادیب شیہان کرونا تیلاکا کے نام
پورٹر نے کہا، "یہ خوبصورت، مصروف، زندگی کی تصدیق کرنے والی کہانیاں کنڑ سے جنم لیتی ہیں، جو دوسری زبانوں اور بولیوں کی غیر معمولی سماجی-سیاسی فراوانی سے مطابقت رکھتی ہیں۔"
ان کا مزید کہنا تھا، "یہ خواتین کی زندگی، تولیدی حقوق، عقیدے، ذات پات، طاقت اور جبر پر بات کرتی ہیں۔
" بانو مشتاق نے اپنی جیت کو 'اجتماعی' قرار دیاتقریب میں انعام کی قبولیت کی تقریر کے دوران، بانو مشتاق نے اس ایوارڈ کو ایک "عظیم اعزاز" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسے "ایک فرد کے طور پر نہیں بلکہ بہت سے دوسرے لوگوں کے ساتھ آواز میں آواز ملانے کے طور پر حاصل کر رہی ہیں۔"
انہوں نے کہا کہ "ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے اس لمحے ہزاروں جگنو ایک ہی آسمان کو روشن کر رہی ہوں -- مختصر، شاندار اور مکمل طور پر اجتماعی کوشش ہے"۔
بکر پرائز جیتنے والی بھارتی مصنفہ گیتانجلی شری کون ہیں؟
بھارت میں کنڑ زبان تقریباً 65 ملین لوگ بولتے ہیں، بنیادی طور پر یہ جنوبی بھارت کی ریاست کرناٹک کی سرکاری زبان ہے۔
بانو مشتاق نے سن 1990 اور 2023 کے درمیان مجموعے میں شامل مختصر کہانیاں لکھیں۔ بھاستھی بھی اپنے کیوریشن اور ترجمہ میں جنوبی بھارت کی کثیر لسانی فطرت کو برقرار رکھنے کی خواہاں تھیں۔
اس مجموعہ کو اس کے خشک اور نرم مزاح، لطیف انداز اور پدرانہ نظام ، ذات پات اور مذہبی قدامت پسندی جیسے مسائل پر تبصرہ کے لیے تنقیدی طور پر سراہا گیا ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بانو مشتاق پورٹر نے کے لیے
پڑھیں:
پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملاقات: سید مسرت خلیل (جدہ)24 اکتوبر2025 کی شام جدہ کے ہوٹل گلیریہ کے خوب صورت ہال میں اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرسردارطاہرمحمود، سعودی میڈیا کی سینئرصحافی اورمعروف سعودی بزنس وومن ڈاکٹرسمیرہ عزیزاورپاکستان بزنس فورم جدہ کے صدرعقیل شہزاد آرائیں نے پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکے 10 ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ جس میں سعودی عرب اور پاکستان کے متعدد معروف سرمایہ کاروں، بزنس مینوں، اور بلڈرز نے شرکت کی۔ اس تقریب کو کاروباری دنیا میں ایک کامیاب سنگِ میل قرار دیا گیا۔ صدرسردارطاہرمحمود نے عمران خٹک کے ویژن، تنظیمی مہارت اور کاروباری جذبے کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ عقیل آرائیں نےکہا عمران خٹک کی کاوشوں سے نہ صرف پاکستانی بزنس کمیونٹی کو خلیجی ممالک میں بہتر مواقع میسر آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کا سوفٹ امیج بھی مثبت انداز میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹر سمیرہ عزیز نے اپنی خوب صورت تقریر میں کہا کہ عمران خٹک کی لگن، خلوص اور پیشہ ورانہ ساکھ نے انہیں کاروباری دنیا میں اعتماد اورعزت کا نشان بنا دیا ہے۔ یقیناً عمران خٹک اُن شخصیات میں سے ہیں جو پاکستان، عرب ممالک اور جی سی سی ممالک کے درمیان بزنس تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا دور جو باہمی تعاون، اعتماد، اور ترقی سے بھرپور ہوگا۔نمائش کوعمران خٹک نے جدہ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے جن میں چودھری محمد ریاض گھمن، شعیب الطاف راجہ، شباب بھٹہ، جہانگیرخان، محمد عدیل، ساحل اور دیگرشامل تھے بڑی خوبی سے آرگنائزکیا تھا۔ نمائش دوران ایک خصوصی ملاقات میں عمران خٹک نے بتایا کہ وہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہراکوڑا خٹک میں پیدا ہوئے۔ خٹک فیملی سے تعلق ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز کیا اور سن 2010 میں بزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔ ابتدا ہی سے ان کے اندر ایک منفرد وژن اور آگے بڑھنے کا جذبہ نمایاں تھا۔ وہ ہمیشہ ایسے منصوبوں کا حصہ رہے جو پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو مضبوط کرنے کا باعث بنے۔ ان کا ماننا ہے کہ “رابطہ ہی ترقی کی بنیاد ہے اور یہی نظریہ ان کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ انھوں نے بتایا ہم نے اس ادارے کی بنیاد ایک مقصد کے ساتھ رکھی ہے۔ لوگوں کو ایسے رہائشی اور تجارتی منصوبے فراہم کرنا جو معیار، اعتماد اور خوبصورتی کی علامت ہوں۔ ہم معیار، وقت کی پابندی اور جدید طرزِ تعمیر پر مکمل فوکس رکھتے ہیں۔ ہمارے پروجیکٹس جدید سہولتوں سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس سوال پر آپ کا زیادہ کام خلیجی ممالک میں ہے — یہاں کے کسٹمرز کی ضروریات میں کیا خاص بات ہے؟ اس کے جواب انھوں نے کہا خلیجی مارکیٹ میں اعتماد اورمعیارسب سے اہم ہیں۔ یہاں کے لوگ ایسے پروجیکٹس چاہتے ہیں جو پائیدار ہوں، دیکھنے میں خوبصورت ہوں، اور وقت پر مکمل ہوں۔ ہم اسی اصول پر کام کرتے ہیں۔ پراپرٹی انویسٹرز کے لیے آپ کا پیغام کیا ہے؟جواب : پراپرٹی آج بھی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے — خاص طورپرخلیجی ممالک میں۔ اگر انویسٹر درست جگہ، درست وقت اور قابلِ اعتماد بلڈر کا انتخاب کرے تو منافع یقینی ہے۔ نوجوان نسل کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے جو کنسٹرکشن یا رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں آنا چاہتےہیں؟ جواب: یہ ایک وسیع میدان ہے، لیکن اس میں کامیابی کے لیے ایمانداری، وژن اور مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ اگر آپ اعتماد سے کام کریں تو یہ فیلڈ آپ کو پہچان بھی دیتی ہے اور کامیابی بھی۔اپنی گفتگو کے آخرمیں انھوں کہا کہ جدید تعمیرات میں صرف اینٹ پتھر نہیں بلکہ خوابوں کی تعبیر چھپی ہوتی ہے۔ ان کا وژن، اعتماد اور معیار پر یقین انہیں خلیجی مارکیٹ کے نمایاں بلڈرز میں شامل کرتا ہے۔ عمران ختک کے والدین اللہ کے فضل وکرم سے بقیدحیات ہیں اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ والد ڈاکٹر ہیں پاکستان آرمی سے ریٹائرڈ ہیں۔ عمران خٹک تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ایک بھائی دوبئی میں ساتھ ہے، ایک ڈاکٹر ہے اور ایک سافٹ ویئرانجینئر ہے۔ بہنیں سب شادی شادہ ہیں۔ عمران ختک نے مزید بتایا کہ ان کے تین بچے ہیں دو بیٹے اور ایک بیٹی جو سب دوبئی میں ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ رات نصف سے زیادہ بیت چکی تھی اورعمران تھک چکے تھے۔ورنہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات پر مزید گفتگو ہوتی۔