خضدار بس حملہ: دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکی ناظم الامور
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
امریکی ناظم الامور نیٹلی بیکر نے خضدار میں اسکول بس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پاکستان میں ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں جو تشدد کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خضدار میں اسکول وین پر خودکش دھماکا، 4 بچے جاں بحق، 38 زخمی
اپنے بیان میں نیٹلی بیکر نے کہا کہ معصوم بچوں کا قتل ناقابل فہم ہے اور ہم اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔
امریکی ناظم الامور نے کہا کہ ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی بچے کو اسکول جاتے ہوئے خوف کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
یاد رہے کہ بدھ کو خضدار میں ایک اسکول بس پر دہشتگرد حملے میں بچوں سمیت 5 افراد شہید ہوگئے۔
یونیسیف کی مذمتاقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف نے بھی خضدار اسکول بس حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
اپنے مذمتی بیان میں یونیسیف کی چیف آف ایڈوکیسی اینڈ کمیونیکیشنز کیرن ریڈی کا کہنا ہے کہ یونیسف خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے ہولناک حملے کی شدید مذمت کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: خضدار اسکول بس حملہ: شہید ہونے والی 3 بچیوں کی تفصیلات جاری
یونیسیف ترجمان نے کہا کہ ہمارا ادارہ متاثرہ خاندانوں سے دلی تعزیت اور ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی بچے کے لیے اسکول جانا کبھی بھی خطرناک عمل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ پاکستان میں بہت سے بچوں کے لیے یہی تلخ حقیقت بن چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان معصوم بچوں کی زندگیاں، خواب اور مستقبل تباہ ہو گئے اور ان کے خاندان برباد ہو گئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جو بچے بچ گئے وہ جسمانی و جذباتی زخموں کے ساتھ زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گے۔
مزید پڑھیں: حملے کی اطلاعات تھیں مگر بچوں کو نشانہ بنانے کی توقع نہیں تھی، وزیراعلیٰ بلوچستان
کیرن ریڈی نے کہا کہ یہ المناک تشدد اور بے معنی تکلیف ختم ہونی چاہیے، بس بہت ہو چکا بچے کسی بھی صورت میں تشدد کا نشانہ نہیں بننے چاہییں اور نہ ہی بنائے جا سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسکول بس پر حملہ بلوچستان بس حملہ بلوچستان دہشتگردی خضدار اسکول بس حملہ خضدار بس حملہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول بس پر حملہ بلوچستان بس حملہ بلوچستان دہشتگردی خضدار اسکول بس حملہ خضدار بس حملہ اسکول بس پر نے کہا کہ حملے کی کے ساتھ بس حملہ کے لیے
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔