کوہ پیمائی کی دنیا سے پاکستان کیلئے بڑا اعزاز
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستانی خاتون ڈاکٹر نے طب سے کوہ پیمائی تک سفر کرتے ہوئے ایشیا میں دنیا کے تیسری بلند ترین چوٹی کنچن جونگا سر کر لی ۔
امریکہ میں مقیم پاکستانی کوہ پیما ڈاکٹر شہلا شیخ نے 8,586 میٹر دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی کنچن جونگا کامیابی سے سر کی ۔
شہلا شیخ ایک کوہ پیما، چار بچوں کی ماں اور ایک ماہر معالج ہیں، ڈاکٹر شہلا نے جولائی 2022 میں اپنے کوہ پیمائی کا آغاز کیا ۔ وہ اس سے قبل کےٹو بیس کیمپ اور گونڈوگورو لا کی مہم جوئی مکمل کر چکی ہیں ۔
ڈاکٹر شہلاء نےجنوری 2023 میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو کو سر کیا، انہوں نے مئی 2023 میں ایورسٹ بیس کیمپ اور لوبوچ ایسٹ کی کامیاب مہم جوئی کی، اور جولائی 2023 میں اسپانٹک کی مہم جوئی کی۔ اس کے علاوہ ڈاکٹر شہلاء نے مارچ 2024 میں ماؤنٹ واشنگٹن پر کوہ پیمائی کی تربیت حاصل کی، اور جون 2024 میں تین اضافی چوٹیوں کو سر کیا ۔ ڈاکٹر شہلاء نے بارگانچو شاٹونگ اور باری لا چوٹی بھی سر کی ۔
ڈاکٹر شہلاء نے جنوری 2025 میں جنوبی امریکہ کے سب سے اونچے پہاڑ ایکونکاگوا کو سر کیا۔ وہ آرمی میڈیکل کالج سے گریجویٹ اور امریکہ میں رہائش پزیر ہیں۔ ڈاکٹر شہلاء شکاگو لویولا میڈیکل ہسپتال میں انٹروینشنل نیفرولوجسٹ کے طور پر خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔
کنچن جنگا اپنی دشوار گزار راستوں ،خراب موسمی حالات اور 8,000 میٹر کی سب سے بلند مشکل چوٹیوں میں سے ایک ہے، کنچن جونگا نیپال اور سکم کا بلند ترین پہاڑ ہے، اسے پہلی بار 25 مئی 1955 کو سر کیا گیا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کوہ پیمائی کو سر کیا
پڑھیں:
فروخت کیلئے دستیاب دنیا کی پہلی فلائنگ کار کی قیمت کیا ہوگی؟
جو خواب کبھی صرف فلموں اور کہانیوں میں دکھائی دیتا تھا اب حقیقت کا روپ دھارنے جا رہا ہے۔ سلواکیہ کی کمپنی ”Klein Vision“ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کی پہلی ماس پروڈکشن فلائنگ کار ”ائیر کار“ کے اوائل میں فروخت کے لیے پیش کی جائے گی۔
یہ دو نشستوں پر مشتمل جدید گاڑی جو دیکھنے میں ایک اسپورٹس کار جیسی ہے، دو پروں کے ساتھ تیار کی گئی ہے جو صرف دو منٹ میں باہر نکل آتے ہیں اور لینڈنگ کے بعد دوبارہ باڈی میں محفوظ ہو جاتے ہیں۔ رفتار حاصل کرنے کے بعد یہ گاڑی رن وے پر دوڑتی ہے اور پھر آسمان کی طرف پرواز کر جاتی ہے۔
ائیر کار ایک پٹرول پر چلنے والی ہائبرڈ گاڑی ہے جو 18,000 فٹ کی بلندی تک دو افراد کو لے جا سکتی ہے۔ اس میں نصب پروپیلر اسے 124 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے رن وے پر دوڑنے دیتا ہے جبکہ ہوا میں یہ 155 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کر سکتی ہے۔
کمپنی کے بانی اسٹیفن کلین نے کہا: ”ائیر کار ایک خواب کی تکمیل ہے جو ذاتی ہوائی سفر کو عام لوگوں کی دسترس میں لانے کے لیے ایک انقلابی قدم ہے۔ ہم سڑک اور فضا کو ایک نئی جہت میں جوڑ رہے ہیں۔“
کلین وژن کے مطابق ائیر کار کی ابتدائی قیمت 8 لاکھ ڈالر (تقریباً 22 کروڑ روپے پاکستانی) سے شروع ہو کر 1 ملین ڈالر (تقریباً 28 کروڑ روپے پاکستانی) تک جا سکتی ہے جس کا انحصار انجن کی طاقت اور فیچرز پر ہوگا۔ تین انجن آپشنز دستیاب ہوں گے: 280، 320 اور 340 ہارس پاور۔
ائیر کار کے نئے ورژن ”ائیر کار 2“ پر بھی کام جاری ہے جس کی پہلی پرواز ستمبر 2025 میں متوقع ہے۔ کمپنی کے مطابق پرومو تصاویر اس کی جدید ڈیزائن کی جھلک دکھا رہی ہیں۔
فرانسیسی موسیقار جین مائیکل جار نے پچھلے سال ائیر کار میں سوار ہو کر فلائٹ کا تجربہ کیا اور اسے خوابناک سفر قرار دیا۔
سلواکیہ میں ائیر کار کو جنوری 2022 میں ”سرٹیفیکیٹ آف ایئر ورتھینس“ مل چکا ہے جس سے تجارتی پروازوں کی راہ ہموار ہوئی ہے۔
برطانیہ میں حکومت نے 20 ملین پاؤنڈ کا بجٹ سول ایوی ایشن اتھارٹی کو دیا ہے تاکہ فلائنگ ٹیکسیز کو حقیقت بنایا جا سکے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 2026 تک برطانوی فضاؤں میں فلائنگ ٹیکسیز دیکھی جا سکیں گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ فلائنگ کارز کا عالمی مارکیٹ 2040 تک 1 ٹریلین ڈالر اور 2050 تک 9 ٹریلین ڈالر تک پہنچ جائے گا۔ یہ نئی ٹیکنالوجی زمین پر ٹریفک کا بوجھ کم کرے گی اور فضائی راستے کو استعمال میں لا کر سفر کو تیز تر بنائے گی۔
Post Views: 2