---فائل فوٹو

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے پیچھے ہے، ان کو وسائل اور تربیت دے رہا ہے۔

ایوان بالا میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ خضدار میں جو ہوا اس کا تصور نہیں کرسکتا، پھر کہتے ہیں ہم حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، کون سے اور کس کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، یہ لوگ کس چیز سے ناراض ہیں؟

انہوں نے کہا کہ اختلاف کا مطلب یہ نہیں کہ آپ پہاڑوں پر چڑھ جائیں، دشمن سے اسلحہ لیں اور ہم پر حملے شروع کردیں، یہ جو لوگ بھی ہیں یہ دہشت گرد ہیں، جنھوں نے یہ کیا ان کی گردنیں نہیں اڑانی چاہئیں؟ ان سے کوئی ہمدردی نہیں ہونی چاہیے، ان کو کچل دینا چاہیے، اس پر دو رائے نہیں ہونی چاہیے۔

دل آزاری کسی کی نہیں ہونی چاہیے: سینیٹر عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ کل اپنے پارٹی ممبر کو کہا ہم 9 مئی پر نہیں، صرف 10مئی پر بات کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ ہمیں ایک بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ بھارت ہمارا دشمن ہے، جس میں دشمنی کا سلیقہ نہیں وہ کچھ بھی کر سکتا ہے، بھارت سازش کرے گا، دہشت گرد تنظیمیں پالے گا، کلبھوشن بھی بھیجے گا۔

عرفان صدیقی نے کہا ہمارے ہاں تقسیم ختم ہونی چاہیے، جنہوں نے خضدار میں دہشت گردی کی، کیا ان سے حساب نہ لیا جائے؟ اے پی ایس پر جو حملہ ہوا اس کے کیا محرکات تھے؟ کل جو ہوا اس کے کیا محرکات تھے؟

انہوں نے کہا کہ بھارت کو ایک سبق مل گیا ہے کہ ہمیں زیر نہیں کر سکتا، ہم اس کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں، عاصم منیر فیلڈ مارشل بنے تو یہ پورے ملک کے لیے قابل تحسین ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا ہونی چاہیے

پڑھیں:

بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید

کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان کے ضلع شیرانی میں پولیس اور لیویز کے تھانوں پر دہشت گردوں نے حملہ کردیا، جس کے نتیجے میں 3 لیویز اہلکار اور ایک بی سی کا نسٹیبل شہید ہوگئے ہیں۔

ڈپٹی کمشنر شیرانی حضرت ولی کاکڑ کے مطابق حملہ رات گئے کیا گیا جس میں دہشت گردوں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے تھانے کا کمیونیکیشن نظام بھی متاثر ہوا ہے۔

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ حملے میں پولیس اور لیویز کے متعدد اہلکار زخمی ہیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ کی جانب روانہ ہو گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے صورتحال پر کڑی نظر رکھتے ہوئے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں اور ژوب کے اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جب کہ ایمبولینسز بھی روانہ کر دی گئیں ہیں۔

یاد رہے کہ ضلع شیرانی بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی آخری حدود میں واقع ہے اور اس علاقے میں ماضی میں بھی دہشت گردوں کی جانب سے کئی بار پولیس تھانوں کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں فوری غیرمشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، عاصم افتخار
  • خصدار: سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 4 بھارتی سرپرست یافتہ دہشت گرد ہلاک
  • خضدار ‘بنوں اور کرک میں8 دہشت گرد ہلاک‘ 4 زخمی
  • کالا باغ ڈیم پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، ڈیم اور بیراج بننے چاہئیں، سعد رفیق
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • بنوں اور کرک میں دہشت گردوں کے تھانوں پر حملے ناکام، 3 دہشت گرد ہلاک، 4 زخمی
  • بلوچستان میں پولیس اور لیویز تھانوں پر دہشت گردوں کے حملے میں 4 اہلکار شہید
  • بھارت کا رویہ غیر ذمہ دارانہ، دو قومی نظریئے کی اہمیت مزید بڑھ گئی: عطا تارڑ
  • 6طیارے تباہ کروانے اور جنگ ہارنےکےبعد کہتے ہیں کرکٹ میں ہاتھ نہیں ملائیں گے،عطاتارڑ
  • ’دہشت گردوں کو پناہ دینے والے ممالک کی کوئی خودمختاری نہیں‘ نیتن یاہو کی پاکستان اور افغانستان پر تنقید