Express News:
2025-05-23@07:41:00 GMT

فضائل عشرۂ ذوالحجہ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT

اﷲ تعالیٰ نے ماہ ذوالحجہ کو بالخصوص اس کے پہلے عشرے کو حرمت، برکت، عظمت اور فضیلت عطا فرمائی ہے۔ اس مہینے کا شمار ان چار مہینوں (ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور رجب) میں ہوتا ہے جن کو حرمت عزت والے مہینے کہا جاتا ہے ان میں خون ریزی، لڑائی جھگڑا، دنگا فساد وغیرہ کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’زمانہ گھوم کر اسی حالت پر آگیا جیسے اس دن تھا، جب اﷲ رب العزّت نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمایا تھا۔ سال کے بارہ مہینے ہیں اور ان میں سے چار حرمت یعنی عزت و احترام والے ہیں: تین تو اکٹھے ترتیب کے ساتھ ہیں یعنی ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اور چوتھا مہینہ رجب ہے جو جمادی الثانی اور شعبان کے درمیان میں ہے۔‘‘ (صحیح البخاری)

اس مہینے کے پہلے دس دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال کا ثواب باقی ایام کے مقابلے میں زیادہ عطا کیا جاتا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’عشرہ ذوالحجہ میں کیے جانے والے نیک اعمال دوسرے عام دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال کے مقابلے میں اﷲ تعالیٰ کے ہاں زیادہ فضیلت والے ہیں۔ صحابہ کرامؓ نے عرض کی: یا رسول اﷲ ﷺ! کیا جہاد (جیسی عظیم عبادت) بھی ان کے برابر نہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں! مگر وہ شخص جو جان و مال لے کر جہاد کے لیے نکلے اور پھر ان جان و مال میں سے کچھ بھی واپس نہ آئے۔‘‘ (یعنی وہ شہید ہوجائے) (صحیح البخاری)

حضرت عبداﷲ بن عمرؓ سے روایت ہے جناب رسول کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’اﷲ تعالیٰ کے ہاں عشرۂ ذوالحجہ زیادہ عظمت والا ہے اور ان دس دنوں میں کی جانے والی عبادت باقی عام ایام کی بہ نسبت اﷲ کو زیادہ محبوب ہے۔ ان دنوں میں کثرت کے ساتھ اﷲ تعالیٰ کی تسبیح کرو یعنی سبحان اﷲ کہو، تہلیل یعنی لا الہ الا اﷲ کہو، تکبیر یعنی اﷲ اکبر اور تحمید یعنی الحمدﷲ کہو۔‘‘

اس مہینے کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ یہ دین اسلام کے اہم ترین رکن ’’حج‘‘ کی ادائی کا مہینا ہے۔ اس لیے اس مہینے کا نام ہی ذوالحجہ رکھا گیا ہے یعنی حج والا مہینا۔ اس مہینے کے مخصوص ایام (نویں ذوالحجہ کی نماز فجر سے تیرہویں ذوالحجہ کی نماز عصر تک) میں ہر فرض نماز کے بعد تکبیرات تشریق کہی جاتی ہیں۔ اس مہینے کے پہلے عشرے (پہلے نو دن) کے روزوں کا ثواب بہت زیادہ ہے یہاں تک کہ اس کے ایک دن کا روزہ سال بھر کے روزوں کے برابر ہے اور اس کی ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔

حضرت ابُوہریرہؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، مفہوم:

’’اﷲ تعالیٰ کے ہاں عام دنوں کے مقابلے میں عشرۂ ذو الحج کی عبادت زیادہ محبوب ہے، اس ایک دن کا روزہ (عام دنوں کے) ایک سال کے روزوں کے برابر ہے اور (عشرۃٔ ذوالحجہ کی) ایک رات کی عبادت لیلۃ القدر کی عبادت کے برابر ہے۔ (جامع الترمذی)

اہم نوٹ: (یہ فضیلت یکم سے نو ذوالحجہ تک کے روزوں کی ہے دسویں تاریخ کو روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔ رسول اﷲ ﷺ ذوالحجہ کے (پہلے) نو دنوں میں روزہ رکھا کرتے تھے۔) (سنن ابی داؤد)

اس ماہ میں اﷲ تعالیٰ نے اسلام کو مکمل فرمایا اور اپنی نعمت کو پُورا فرمایا۔ حضرت عمر بن خطابؓ سے مروی ہے کہ ایک یہودی نے ان سے کہا: اے امیر المومنینؓ! آپ کی کتاب (قرآن کریم) میں ایک آیت ایسی ہے اگر وہ ہمارے اوپر یعنی دین یہود میں نازل کی جاتی ہے تو ہم اس دن عید مناتے۔ حضرت عمرؓ نے اس یہودی سے پوچھا: کون سی آیت؟ یہودی نے کہا: جس کا مفہوم یہ ہے کہ آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لیے اسلام کو بہ حیثیت دین پسند کرلیا۔ حضرت عمرؓ نے اس سے فرمایا: ہم اس دن کو خوب جانتے ہیں اور اس جگہ کو بھی اچھی طرح سے جہاں یہ آیت نبی کریم ﷺ پر نازل ہوئی آپؐ یوم عرفہ (نویں ذوالحجہ) بہ روز جمعہ میدان عرفات میں وقوف فرما رہے تھے۔ (صحیح البخاری)

اس مہینے کی نویں تاریخ یعنی ’’یوم عرفہ‘‘ کا روزہ ہے۔ جس کا احادیث مبارکہ میں بہت زیادہ اجر ذکر کیا گیا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’عرفہ (نویں ذوالحجہ) کے دن کے روزہ (کا ثواب) ایک ہزار دن کے روزوں کے برابر ہے۔‘‘ (شعب الایمان للبیہقی)

حضرت فضل بن عباسؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص عرفہ کے دن اپنی زبان کی، اپنے کانوں کی اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کرتا ہے تو اس دن سے لے کر دوسرے سال عرفہ کے دن تک کے اس کے گناہوں کو اﷲ تعالیٰ معاف فرما دیتے ہیں۔‘‘ (شعب الایمان للبیہقی)

حضرت انس بن مالکؓ سے مروی ہے کہ حج کے دس دنوں میں سے ہر دن کو ہزار دنوں کے برابر جب کہ عرفہ کے دن کو دس ہزار دنوں کے برابر سمجھا جاتا تھا۔

حضرت ابُوقتادہ انصاریؓ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’میں اﷲ تعالی سے امید رکھتا ہوں کہ یوم عرفہ کا روزہ اپنے سے پہلے اور بعد والے سال کے گناہوں کا کفارہ بن جا ئے گا۔‘‘ (صحیح مسلم)

اہم نوٹ: ’’پہلے عرض کیا جا چکا ہے یہ عظیم الشان فضیلت ان لوگوں کے لیے ہے جو حج ادا نہ کر رہے ہوں، حجاج کرام کو روزہ کی وجہ سے وقوف عرفہ جیسی عبادت میں سستی پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ وہ روزہ نہ رکھیں۔‘‘

اس مہینے کی نویں تاریخ یعنی یوم عرفہ میں اﷲ رب العزت لوگوں کو جہنم سے کثرت کے ساتھ آزاد فرماتے ہیں۔ حضرت ابن المسیبؓ سے مروی ہے کہ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’اﷲ رب العزت باقی ایام کی بہ نسبت یوم عرفہ (نویں ذوالحجہ) والے دن لوگوں کو کثرت کے ساتھ جہنم سے آزاد فرماتے ہیں۔‘‘

 (صحیح مسلم)

اس مہینے کی دسویں تاریخ کو نماز عید ادا کی جاتی ہے، عید کا دن بھی فضیلت والا ہوتا ہے اور اس کی رات بھی۔ عیدین کی راتیں ایسی مبارک راتیں ہیں اگر کوئی شخص ان میں اﷲ کی عبادت کرے تو اﷲ تعالیٰ اس کو قیامت کی ہول ناکیوں سے محفوظ فرماتے ہیں۔ حضرت ابُوامامہؓ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’جو شخص دونوں عیدوں (عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ) کی راتوں میں ثواب کا یقین رکھتے ہوئے عبادت میں مشغول رہا تو اس کا دل اس دن زندہ رہے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہو جائیں گے۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

اس مہینے کی دسویں، گیارہویں اور بارہویں تاریخ کو اﷲ کے نام پر متعین جانور کو ذبح کیا جاتا ہے یعنی قربانی کے مبارک عمل کی ادائی کی جاتی ہے اس دن اس عمل سے زیادہ کوئی اور عمل زیادہ اجر و ثواب والا نہیں۔ حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم:

’’اﷲ تعالیٰ کے ہاں کسی خرچ کی فضیلت اس خرچ سے ہرگز زیادہ نہیں جو عید قربان والے دن قربانی پر کیا جا ئے۔‘‘ (سنن الدارقطنی)

اُمّ المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا، مفہوم:

’’عیدالاضحیٰ کے دن کوئی نیک عمل اﷲ تعالیٰ کے نزدیک قربانی کا خون بہانے سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ نہیں اور قیامت کے دن قربانی کا جانور اپنے بالوں، سینگوں اور کُھروں سمیت آئے گا اور قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اﷲ تعالیٰ کے ہاں شرفِ قبولیت حاصل کر لیتا ہے لہٰذا تم خوش دلی سے قربانی کیا کرو۔‘‘

(جا مع الترمذی)

حضرت زید بن ارقمؓ سے روایت ہے کہ صحابہؓ نے سوال کیا: ’’یارسول اﷲ ﷺ! یہ قربانی کیا ہے؟ (یعنی قربانی کی حیثیت کیا ہے) آپ ﷺ نے فرمایا، مفہوم: ’’تمہارے (روحانی) باپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنّت (طریقہ) ہے۔‘‘ صحابہؓ نے عرض کیا: ہمیں قربانی کے کرنے سے کیا ملے گا؟ آپؐ نے فرمایا: ’’ہر بال کے بدلے میں ایک نیکی۔‘‘ صحابہ کرام ؓ نے (پھر سوال کیا) یارسول اﷲ ﷺ! اون (کے بدلے کیا ملے گا)۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اون کے ہر بال کے بدلے میں نیکی ملے گی۔‘‘ (سنن ابن ماجہ)

جس شخص نے قربانی کرنی ہو اسے چاہیے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے سے قربانی کرنے تک ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹے۔ حضرت ام سلمہؓ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا، مفہوم: ’’جب ذوالحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے (یعنی ذو الحج کا چاند نظر آجائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ ہو قربانی کا تو اس کو چاہیے (قربانی کرنے تک) اپنے بال اور ناخن نہ تراشے۔‘‘ (صحیح مسلم)    

اﷲ کریم ہمیں ان مبارک ایام کی قدر توفیق نصیب فرمائے۔ آمین

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے سے مروی ہے کہ نویں ذوالحجہ اس مہینے کی کے برابر ہے فرماتے ہیں اﷲ تعالی یوم عرفہ کے روزوں کی عبادت کا روزہ دنوں کے کے ساتھ کیا جا کے ہاں ہے اور میں کی

پڑھیں:

 بھارت کسی غلط فہمی میں مت رہے ہم پاکستان کے دفاع کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، ڈاکٹر صفدر اقبال 

جماعت اسلامی ملتان کے سابق امیر نے کہا ہے کہ  پاکستان کے دفاع کے لیے پاکستان کا بچہ بچہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت رکھتا ہے، بھارت نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ کاروائی کی پاک افواج نے بھرپور جواب دیکر بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مودی سرکار کسی غلط فہمی میں مت رہنا، پاکستان کا بچہ بچہ شوق شہادت اور جذبہ جہاد سے سرشار ہے، بھارت کی ہر جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا اب بھی اگر کوئی جارحیت کی گئی تو بھارت کو منہ کی کھانا پڑے گی، پاکستانی افواج اور قوم ہر وقت تیار ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سابق امیر جماعت اسلامی ملتان ڈاکٹر صفدر ہاشمی نے ایک نمبر چونگی ہر اظہار تشکر کی تقریب سے خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بچہ بچہ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر ہر محاذ پر اپنی خدمات پیش کرنے کو ہر وقت تیار ہے، بھارت کسی غلط فہمی میں مت رہے ہم پاکستان کے دفاع کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر ملازم حسین سیکرٹری جماعت اسلامی علاقہ شمالی ،فرحال ملک،ابوبکر، شیخ ندیم، حسان اخوانی، اسرار حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔

ڈاکٹر صفدر ہاشمی نے کہا کہ پاکستان کے دفاع کے لیے پاکستان کا بچہ بچہ جذبہ جہاد اور شوق شہادت رکھتا ہے، بھارت نے رات کے اندھیرے میں بزدلانہ کاروائی کی پاک افواج نے بھرپور جواب دیکر بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اب مزاکرات کے نام پر بھارت کے آگے جھکنے کی بجائے کشمیر، سندھ طاس معاہدہ سمیت تمام حل طلب مسائل پر بات ہونی چاہیے، کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ انہوں نے فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کو کھلی دہشت گردی قرار دیا۔

متعلقہ مضامین

  • فلسفۂ قربانی اور عصرِ جدید
  • عوام کیلئے خوشخبری: عید الاضحیٰ پر 5 روزہ چھٹیوں کا اعلان
  • عیدالاضحیٰ 2025 کب ہوگی؟ سپارکو نے پیشین گوئی کردی
  •  بھارت کسی غلط فہمی میں مت رہے ہم پاکستان کے دفاع کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، ڈاکٹر صفدر اقبال