ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
ایران نے جمعے کو روم میں امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کے پانچویں دور کے لیے عمان کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ بات ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بغائی نے ایک بیان میں کہی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی مذاکراتی ٹیم جوہری توانائی کے پرامن استعمال بشمول یورینیم کی افزودگی اور ظالمانہ پابندیوں کو ہٹانے کے حوالے سے قوم کے حقوق اور مفادات کے تعاقب اور تحفظ میں ثابت قدم ہے اور ان مقاصد کے حصول کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔
یہ بھی پڑھیں:چاہتے ہیں ایران عظیم ملک بنے، اور یہ جوہری ہتھیاروں کے بغیر بھی ممکن ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
واضح رہے کہ عمان کی مدد سے ایرانی اور امریکی وفود نے تہران کے جوہری پروگرام اور امریکی پابندیوں کے خاتمے پر اپریل سے اب تک بالواسطہ مذاکرات کے 4 دور کیے ہیں۔
چوتھا راؤنڈ 11 مئی کو مسقط میں منعقد ہوا۔ حالیہ دنوں میں امریکی حکام نے بارہا ایران سے یورینیم کی افزودگی مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے، جسے تہران نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا ایران جوہری مذاکرات عمان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا ایران جوہری مذاکرات
پڑھیں:
حماس کیساتھ رواں ہفتے معاہدہ طے ، جنگ بندی کے زیادہ امکانات ہیں، امریکی صدرٹرمپ کا دعویٰ
نیویارک (اوصاف نیوز)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ رواں ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ طے پانے اور جنگ بندی کے زیادہ امکانات ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ٹرمپ نے واشنگٹن روانگی سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے معاہدے کا مطلب ہے کہ ’کافی تعداد میں یرغمالیوں‘ کو رہا کیا جا سکتا ہے۔امریکی صدرٹرمپ سے آج وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو ملاقات کریں گے۔
پی آئی جے کا وفد مذاکرات کیلئے دوحہ میں موجود
فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے)، جو حماس کے ساتھ جنگ بندی کے مذاکرات کا حصہ رہی ہے، نے تصدیق کی ہے کہ اس کا وفد قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچ گیا ہے۔
الجزیرہ نے رپورٹ کیا کہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ پی آئی جے کے سیکریٹری جنرل زیاد النخالہ اس وفد کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ جنگ بندی کے معاہدے پر مذاکرات کیے جا سکیں۔