وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسحٰق ڈار اور شہزادہ فیصل بن فرحان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات کا جائزہ لیا اور مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں جاری پیش رفت اور باہمی دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو کی۔
یاد رہے کہ پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جارحیت اور پاکستان کے آپریشن بنیان مرصوص کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کشیدگی میں کمی کے لیے سعودی عرب نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔
سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر نے کشیدگی ختم کرانے کیلئے بھارت اور پاکستان کے دورے بھی کیے تھے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، بھارتی وزیر خارجہ
جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اسکا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت و پاکستان جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی اور فائرنگ کو روکنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت کے ذریعے لیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت نے امریکہ سمیت تمام ممالک کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر پاکستان تنازع کو روکنا چاہتا ہے تو اسے براہ راست ہندوستانی فوجی حکام سے رابطہ کرنا ہوگا۔ نیدرلینڈ کے نیوز چینل این او ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لئے ہاٹ لائن سسٹم موجود ہے اور اس کے ذریعے 10 مئی کو پاکستانی فوج نے پیغام دیا کہ وہ فائرنگ بند کرنے کے لئے تیار ہیں لہٰذا ہندوستان نے اس کا جواب دیتے ہوئے فائرنگ روک دی۔
امریکہ کے کردار کے بارے میں پوچھے جانے پر جے شنکر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان سے بات کی ہے، جب کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دو ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو دنیا کے دیگر ممالک فطری طور پر بات چیت کا مطالبہ کرتے ہیں، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اور حل پیش کرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں براہ راست مذاکرات صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ اگر ہندوستان پر کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 بے گناہ لوگوں کی موت کے بعد بھارت نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تو پاک فوج نے ہندوستانی ٹھکانوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد چار روز تک دونوں طرف سے جوابی کارروائی جاری رہی۔ اس کے بعد 10 مئی کو بھارت نے پاکستان کے 8 ائیر بیسز پر بڑی کارروائی کی جس کے باعث پاک فضائیہ کے کئی اڈے نان آپریشنل ہوگئے۔ جے شنکر کے مطابق یہ جوابی کارروائی اس قدر فیصلہ کن تھی کہ پاکستانی فوج کو مذاکرات کے لئے رضامند ہونا پڑا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اس کا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور فوجیں اپنی اپنی پوزیشنوں پر دوبارہ تعینات ہو رہی ہیں۔