گزشتہ 3 برسوں کے دوران کرپشن اور دیگر بدعنوانیوں میں ملوث 3503 سرکاری ملازمین کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وفاقی اداروں میں کرپشن میں ملوث ملازمین کی گرفتاری اور ان سے کی جانے والی ریکوریز سے متعلق رپورٹ سامنے آئی ہے جس کےمطابق ایف آئی اے اینٹی کرپشن ونگ نے سال 2022 سے 25 تک 47 ایف آئی آر رجسٹر کر کے 434 ملزمان کے خلاف تحقیقات کیں۔

رپورٹ کے مطابق کرپشن میں ملوث 56 سرکاری ملازمین سے مجموعی طور پر 6 ہزار 367 ایکڑ اراضی جس کی مالیت 41 ارب 53 کروڑ روپے سے زائد بنتی ہے بازیاب کرائی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں کرائے اور بقایا جات کی مد میں 99 کروڑ روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔

بجلی سے متعلق جرائم پر کارروائیاں

ایف آئی اے نے بجلی چوری اور بجلی سے متعلقہ دیگر کرپشن اور بدعنوانیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف 16 مارچ 2022 سے کارروائیوں کا اغاز کیا اس سلسلے میں 14 ہزار 859 ریڈ کیے گئے، 1350 انکوائریاں شروع کر کہ 1836 مقدمات درج کیے گئے اور 971 سرکاری ملازمین کو گرفتار کر کہ 4 ارب 32 کروڑ روپے کی بڑی ریکوری کی گئی۔

اس کے علاوہ ایف آئی اے نے ڈسکوز کے کرپٹ افسران کے خلاف یکم اپریل 2024 سے کارروائیوں کا اغاز کیا۔

اس عرصے میں ایک ہزار 389 ڈسکو  افسران کو کرپشن میں ملوث پایا گیا جن کے خلاف 736 انکوائریاں شروع کر کے 193 مقدمات درج کیے گئے اور 261 ڈسکو افسران کو گرفتار کیا گیا۔

اووربلنگ کی تحقیقات

ایف آئی اے نے ملک بھر میں مجموعی طور پر ایک ارب 10 کروڑ روپے کے اوور بلنگ کے کیسز کی تحقیقات کیں۔

اس سلسلے میں 109 انکوائریوں کا آغاز کیا گیا اور 44 مقدمات درج کیے گئے۔

قومی اسمبلی میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سال 2022 سے مارچ 2025 تک ایف آئی اے کی جانب سے کرپشن میں ملوث 8 ہزار 784 سرکاری ملازمین کے خلاف انکوائریاں شروع کر کے 3 ہزار 479 مقدمات درج کیے گئے اور کرپشن میں ملوث 432 سرکاری ملازمین کو سزائیں دی گئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایف آئی اے کرپشن پر سزائیں کرپشن پر کارروائیاں کرپشن پر گرفتاریاں.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ایف ا ئی اے کرپشن پر کارروائیاں کرپشن پر گرفتاریاں مقدمات درج کیے گئے سرکاری ملازمین کرپشن میں ملوث کروڑ روپے ایف آئی کے خلاف کی گئی

پڑھیں:

قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی

قائد اعظم یونیورسٹی کی انتظامیہ وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے سے تحریری طور پر ملکیتی رقبے کی تفصیلات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سرور خواجہ قائد اعظم یونیورسٹی کے بزنس ایڈمنسٹریشن میں پریکٹس کے ممتاز پروفیسر مقرر

اسلام آباد کے انتظام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی زیر ملکیت زمین 1700 اعشاریہ 8 ایکڑ تسلیم کرلی ہے۔

کیو ایس رینکنگ کے مطابق اعلیٰ تعلیمی شعبے میں پاکستان کی صف اول کی جامعہ کی زمین کے حوالے سے معاملات طویل عرصے سے متنازع رہے ہیں۔

یونیورسٹی کی زمین ملکیتی زمین کے حوالے سے گزشتہ سالوں میں دونوں اداروں کے درمیان متعدد بات رابطہ کاری ہوئی جو ناکام ہوئی۔

اس حوالے سے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز اختر نے وی نیوز کو بتایا ہے کہ  یہ ہم سب کے لیے خوشی کی خبر ہے کہ سی ڈی اے نے یونیورسٹی کا اصلی زمینی ملکیتی رقبہ تسلیم کر لیا ہے۔

ڈاکٹر نیاز اختر نے کہا کہ ہم نے اس کے لیے مسلسل کوششیں کیں اور یونیورسٹی کو اس حوالے سے تنازعات کا سامنا کرنا پڑ مگر بالآخر ہمیں کامیابی ملی۔

وائس چانسلر کے مطابق قائد اعظم یونیورسٹی پاکستان کی نمبر ون جامعہ ہے جس کا تعلیمی نظام مسلسل پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال بھی ہم نے متعدد پروگرامز نئے شروع کیے ہیں جس کے لیے انفراسٹرکچر درکار ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نیاز نے کہا کہ ہم آج نہیں بلکہ آج سے کئی سال آگے کی ضروریات دیکھ رہے ہیں اس لیے وسیع زمین کی دستیابی یقینی بنانا ضروری تھا۔

مزید پڑھیے: عید سے چند روز قبل قائداعظم یونیورسٹی میں ’ہولی‘ کیوں منائی گئی؟

ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ سی ڈی اے یونیورسٹی کے زیر قبضہ زمین کی ’ڈی مارکیشن‘ کر کے ہمیں اس حوالے سے بھی آگاہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ یہ چیز ریکارڈ پر ہونی چاہیے کہ یونیورسٹی کے پاس اس زمین کا کتنا قبضہ موجود ہے جو سی ڈی اے نے نوٹیفکیشن کے ذریعے یونیورسٹی کی ملکیت تسلیم کی ہے۔

مزید پڑھیں: سی ڈی اے کا غیر قانونی تعمیرات اور پلاٹس پر ایکشن، اب تک کہاں کہاں کارروائی ہوچکی ہے؟

ڈاکٹر نیاز نے تسلیم کیا کہ یونیورسٹی کی زمین پر اب بھی قبضہ موجود ہے مگر جامعہ براہ راست اس مسئلے میں شامل نہیں ہونا چاہتی اور اس کی کوشش ہے کہ متعلقہ ادارے اس حوالے سے اقدامات کریں اور کل ملکیتی زمین پر قبضہ ممکن بنانے میں کردار ادا کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی قائداعظم یونیورسٹی اور سی ڈی اے قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین وائس چانسلر قائد اعظم یونیورسٹی ڈاکٹر نیاز اختر

متعلقہ مضامین

  • جنوبی کوریا: کرپشن کیس میں اپوزیشن رکن پارلیمان گرفتار
  • بدین: سیاف کی جانب سے سندھ پبلک سروس کمیشن میں کرپشن کے خلاف احتجاجی کیمپ میں شرکاء نعرے لگا رہے ہیں
  • سکھر: پولیس کا سماجی برائیوں میں ملوث ملزمان کیخلاف کریک ڈائون
  • حیدرآباد: واٹر اینڈ سیوریج کے ملازمین پندرہ ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف احتجاج کررہے ہیں
  • قائداعظم یونیورسٹی کی ملکیتی زمین کتنی، سی ڈی اے نے بالآخر تصدیق کردی
  • اے پی پی میگا کرپشن کیس، 13 ملزمان کی ضمانت خارج، 7 ملزمان احاطہ عدالت سے گرفتار
  • تھانہ گلبرگ پولیس کی کارروائیاں، جرائم میں ملوث 7 ملزمان گرفتار
  • خیبرپختونخوا کے سرکاری اداروں کی نجکاری اور پنشن اصلاحات کیخلاف ملازمین کا سڑکوں پر آنے کا عندیہ
  • سرکاری ملازمین کے لیے اچھی خبر;تعلیم کیلیے خصوصی فنڈ فراہم کرنے کا فیصلہ
  • سروائیکل کینسر ویکسین تولیدی صحت کے لیے کتنی محفوظ ہے؟