بھارت کے واٹر بم کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے، سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کیا۔ بھارت پاکستان کو آبی طور پر اپنے زیر اثر رکھنا چاہتا ہے۔ بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کر سکتے۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ میں پانی کے محافظ کے طور پر بات کر رہا ہوں، پاکستان کا شمار پانی کی کمی والے ممالک میں ہوتا ہے، بھارت نے ہم پر واٹر بم پھینکا ہے جس کو ڈی فیوز کرنا بہت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی کے حوالے سے بھارت اوپراور پاکستان زیریں حصے میں آتا ہے، بھارت پاکستان کو آبی طورپراپنے زیراثررکھنا چاہتا ہے، بھارت نے دریائے ستلج بند کر کے پانی کو بطورہتھیاراستعمال کیا۔
گھر میں دیوہیکل کنٹینر شپ گھس گیا، مالک مکان مزے سے سوتا رہا، حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے تک پہنچنے میں پاکستان اوربھارت کوبارہ سال لگے، معاہدے کے تحت راوی، بیاس، ستلج مکمل کو بھارت کو دیئے گئے، سندھ ، جہلم، چناب مکمل طور پر پاکستان کو دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت بھارت پاکستانی حصے کے دریاؤں کو موڑ نہیں سکتا، بھارت صرف دریا کے بہاؤ پر ڈیم بنا سکتا ہے، سندھ طاس معاہدہ حتمی ہے جو ختم نہیں کیا جا سکتا، بھارت نے اپنے حصے کے دریاؤں پر ڈیم اور بیراج بنا دیے۔ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ چلتارہا لیکن بھارت کی لالچی نظریں ہمارے حصے کے پانی پر ہیں، بھارت پر ہم بالکل اعتماد نہیں کرسکتے۔
ہارورڈ یونی ورسٹی میں غیرملکی طلبا پر پابندی، چین بھی میدان میں آگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ بھارت نے
پڑھیں:
ویڈیو لنک کسی صورت قبول نہیں، مقصد عمران خان کو تنہا کرنا ہے، علیمہ خان
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے پنجاب حکومت پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے کروانے کا فیصلہ دراصل عمران خان کو تنہائی کا شکار بنانے کی کوشش ہے، اور ہم اسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔
عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان نے واضح کیا کہ عمران خان کو اس وقت براہ راست عدالت میں پیش نہ کرنا ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کا مقصد ان کی آواز کو دبانا ہے۔
عمران خان کو گولیاں لگیں، تب بھی وہ عدالت آنے پر مصر تھے
انہوں نے یاد دلایا کہ جب عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور وہ زخموں سے چور تھے، اس وقت بھی انہوں نے ویڈیو لنک کے بجائے عدالت میں بنفسِ نفیس پیش ہونے کو ترجیح دی۔
علیمہ خان نے سوال اٹھایا کہ اگر اُس وقت ویڈیو لنک کی اجازت نہیں دی گئی تو آج ایسا کرنے کا مقصد کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ “اب ایسا کسی صورت ہونے نہیں دیں گے۔ عمران خان کو عدالت میں پیش کیا جائے، ویڈیو لنک قابلِ قبول نہیں۔”
وکلاء سے مشاورت کیسے ہو گی جب وہ جیل میں ہوں گے؟
علیمہ خان نے ویڈیو لنک ٹرائل کے قانونی اور انسانی پہلو پر بھی سوال اٹھایا۔ ان کے مطابق، جب عمران خان عدالت میں موجود نہیں ہوں گے تو وہ اپنے وکلاء سے براہ راست مشورہ کیسے کریں گے؟
انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا بنیادی مقصد عمران خان کو قانونی، سیاسی اور ذاتی طور پر مکمل آئسولیٹ کرنا ہے۔
26ویں آئینی ترمیم پر تحفظات
علیمہ خان نے 26 ویں آئینی ترمیم کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت جیلوں میں ٹرائل کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “یہ ترمیم صرف عمران خان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، لیکن کل کو کوئی بھی شہری اس کا شکار ہو سکتا ہے۔ وکلاء برادری کو متحد ہو کر اس کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔”
جیل ٹرائل کا مقصد فیملی اور قانونی ٹیم سے دوری ہے
انہوں نے کہا کہ جیل میں ہونے والے ٹرائلز کے باعث اہلِ خانہ اور وکلاء کو عمران خان سے براہ راست ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔
انہوں نے کہاکہ توشہ خانہ کیس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مکمل آئسولیشن میں ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، تاکہ وہ نہ کسی سے بات کر سکیں اور نہ ہی کسی کو اپنے مؤقف سے آگاہ کر سکیں۔”
انڈہ پھینکنے کے واقعے پر برہمی
علیمہ خان نے ان پر انڈہ پھینکنے کے واقعے پر بھی سخت ردعمل ظاہر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کارکنوں نے ان خواتین کو پولیس کے حوالے کیا، لیکن اعلیٰ سطح سے احکامات آتے ہی انہیں چھوڑ دیا گیا۔ کل وہی خاتون دوبارہ آئی اور پتھر پھینکا — اگر یہی روش جاری رہی تو کل گولی بھی چل سکتی ہے۔
انہوں نے سکیورٹی اداروں سے مطالبہ کیا کہ ایسے افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔