کوئٹہ، بی ایف اے کی کارروائی، مضر صحت سبزیوں کو تلف کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہوئے بی ایف اے نے کوئٹہ کے علاقے نیو سبزل روڈ میں تیس ایکڑ سے زائد اراضی پر موجود سبزیاں تلف کر دیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان فوڈ اتھارٹی نے عدالت عالیہ کے احکامات کی روشنی میں گندے نالوں کے زہریلے پانی سے کاشت کی گئی مضر صحت سبزیوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا ہے۔ کارروائی کے دوران کوئٹہ کے علاقے نیو سبزل روڈ میں تیس ایکڑ سے زائد اراضی پر موجود سبزیاں تلف کر دی گئیں۔ جن میں گوبھی اور سلاد و دیگر فصلیں شامل تھیں، جو انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی تھیں۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک و چیئرمین بی ایف اے حاجی نور محمد دمڑ بھی موجود تھے۔ انکا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات اور حکومتی پابندی کے باوجود سیوریج کے پانی سے سبزیوں کی کاشت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایسے تمام کھیتوں میں اگائی گئی سبزیاں بلا تفریق تلف کرکے متعلقہ کسانوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مہم کو مرحلہ وار دیگر علاقوں تک وسعت دی جائے گی اور گندے پانی سے کاشت کردہ سبزیوں کی روک تھام کے لیے بلا امتیاز کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔
صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے میڈیا سے بھی اپیل کی کہ وہ مضر صحت خوراک یا نالوں کے پانی سے سیراب کی جانے والی سبزیوں کی نشاندہی کریں، تاکہ فوڈ اتھارٹی فوری ایکشن لے سکے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ناقص اور ملاوٹی خوراک کے خلاف سخت پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ اس ضمن میں وزیراعلیٰ بلوچستان کی بھی واضح ہدایات ہیں کہ انسانی صحت سے کھلواڑ کرنے والوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔ اتھارٹی کے کمپلین سیل کو مزید فعال بنایا جا رہا ہے تاکہ غیر معیاری خوراک کی تیاری و فروخت سے متعلق شہری آسانی سے شکایات درج کرا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف غیر خوردنی فصلوں کو سیوریج کے پانی سے سیراب کرنے کی اجازت ہے۔ اس حوالے سے آئندہ جو بھی زمیندار قوانین کی خلاف ورزی کرے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بلوچستان فوڈ اتھارٹی کی جانب سے کسانوں کو پہلے ہی بارہا تنبیہ کی جا چکی ہے کہ وہ گندے پانی سے سبزیوں کی کاشت بند کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سبزیوں کی انہوں نے پانی سے جائے گی کے خلاف تلف کر
پڑھیں:
مغوی اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی بازیاب، خصوصی طیارے کے ذریعے کوئٹہ منتقل
کوئٹہ:بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر محمد حنیف نورزئی کو چار ماہ بعد کامیاب آپریشن کے ذریعے بازیاب کروا لیا گیا ہے۔ بازیابی کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے تربت سے کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کیچ، بشیر احمد بڑیچ نے میڈیا کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کامیاب ریسکیو آپریشن بلوچستان کی سیکیورٹی فورسز بشمول فرنٹیئر کور (ایف سی)، لیویز فورس، اور کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر ایران سرحد کے قریب خفیہ مقام پر کی گئی۔
یاد رہے کہ اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو 4 جون 2025 کو عید کی تعطیلات کے دوران کوئٹہ جاتے ہوئے ٹیگران آباد کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے اغوا کر لیا تھا۔
وہ اس وقت اپنے خاندان، ڈرائیور اور گن مین کے ہمراہ سفر پر تھے۔ اغوا کار صرف انہیں اپنے ساتھ لے گئے جبکہ دیگر افراد کو چھوڑ دیا گیا۔
واقعے کی ذمہ داری کالعدم عسکریت پسند تنظیم بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قبول کی تھی، جس نے اسے ایک انٹیلیجنس پر مبنی کارروائی قرار دیا تھا۔
ڈی سی کیچ کے مطابق بازیابی کے دوران اغوا کاروں کے ساتھ شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں چند ملزمان ہلاک جبکہ کچھ فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر حنیف نورزئی کو بازیابی کے فوراً بعد تربت کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی صحت کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ اگرچہ جسمانی طور پر وہ محفوظ ہیں تاہم طویل قید کے باعث وہ نفسیاتی دباؤ کا شکار نظر آتے ہیں۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خصوصی طیارے کے ذریعے انہیں کوئٹہ منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کے مکمل علاج اور آرام کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
حنف نورزئی بلوچستان سول سروس کے سینئر افسر ہیں جو ماضی میں مختلف اضلاع میں اہم انتظامی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔
ان کا اغوا بلوچستان میں سرکاری افسران کو درپیش خطرات کی ایک اور مثال ہے۔ حالیہ دنوں میں زیارت میں بھی ایک اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کا واقعہ پیش آ چکا ہے۔
مقامی افراد، انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ علاقے میں سیکیورٹی اقدامات کو مزید مؤثر بنائے اور سرحد پار عناصر کی مداخلت کو روکا جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز نے مزید سرچ آپریشنز بھی شروع کر دیے ہیں تاکہ مفرور ملزمان کو گرفتار کیا جا سکے۔
حنف نورزئی کی بحفاظت واپسی پر مقامی آبادی نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے صوبے میں امن و امان کی بحالی کی جانب ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق وہ جلد اپنی ذمہ داریوں پر دوبارہ کام شروع کر دیں گے۔