کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ ٹرمپ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کیلئے کس نے کہا، بھارت کی خارجہ پالیسی تباہ ہوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور مودی حکومت پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے 23 مئی کو ایکس پر ایک پوسٹ میں جے شنکر کو مخاطب کرتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا "کیا ہمیں بتایا جائے گا کہ بھارت کو پاکستان کے برابر کیوں لا بٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مذمت میں ایک بھی ملک نے ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹرمپ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کے لئے کس نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔

راہل گاندھی کا یہ تازہ تبصرہ اس ویڈیو کے تناظر میں آیا ہے جس میں جے شنکر ڈچ میڈیا کو انٹرویو دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وزیر خارجہ جے شنکر سے پاکستان، بین الاقوامی حمایت اور ہندوستان کی پالیسی پر سوالات کئے جا رہے ہیں، جن پر ان کے جوابات غیر واضح اور ہچکچاہٹ والے دکھائی دیتے ہیں۔ کانگریس کے آفیشل ایکس ہینڈل سے بھی یہی ویڈیو شیئر کیا گیا، جس کے ساتھ لکھا گیا کہ ان کی زبان لڑکھڑا کیوں رہی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب راہل گاندھی نے "آپریشن سندور" کے تناظر میں جے شنکر پر سوالات اٹھائے ہوں۔ اس سے قبل 17 مئی کو بھی انہوں نے ایک ویڈیو کے ساتھ جے شنکر پر الزام لگایا تھا کہ حکومت نے پاکستان کو حملے کی اطلاع دے کر جرم کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے سوال کیا خہ اس حملے کی پیشگی اطلاع پاکستان کو دینا ایک جرم تھا۔

19 مئی کو راہل گاندھی نے ایک اور پوسٹ میں کہا کہ وزیر خارجہ کی خاموشی محض بیان بازی نہیں، بلکہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران کتنے ہندوستانی طیارے ہم نے کھو دیے کیونکہ پاکستان پہلے سے آگاہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چوک نہیں بلکہ ایک جرم تھا اور ملک کو سچ جاننے کا حق ہے۔ ان بیانات کا پس منظر 15 مئی کو دیا گیا وہ انٹرویو ہے، جس میں وزیر خارجہ نے "آپریشن سندور" پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے دہشت گردی کے ڈھانچے پر حملہ کیا، فوج پر نہیں اور اس لئے پاکستان کو پیشگی اطلاع دی گئی تاکہ وہ مداخلت نہ کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی پاکستان کے مئی کو

پڑھیں:

ٹرمپ کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، بھارتی وزیر خارجہ

جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اسکا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بھارت و پاکستان جنگ بندی میں ٹرمپ کے کردار کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی کارروائی اور فائرنگ کو روکنے کا فیصلہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست بات چیت کے ذریعے لیا گیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت نے امریکہ سمیت تمام ممالک کو واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ اگر پاکستان تنازع کو روکنا چاہتا ہے تو اسے براہ راست ہندوستانی فوجی حکام سے رابطہ کرنا ہوگا۔ نیدرلینڈ کے نیوز چینل این او ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کے لئے ہاٹ لائن سسٹم موجود ہے اور اس کے ذریعے 10 مئی کو پاکستانی فوج نے پیغام دیا کہ وہ فائرنگ بند کرنے کے لئے تیار ہیں لہٰذا ہندوستان نے اس کا جواب دیتے ہوئے فائرنگ روک دی۔

امریکہ کے کردار کے بارے میں پوچھے جانے پر جے شنکر نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے ان سے بات کی ہے، جب کہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دو ممالک کے درمیان کشیدگی ہوتی ہے تو دنیا کے دیگر ممالک فطری طور پر بات چیت کا مطالبہ کرتے ہیں، اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہیں اور حل پیش کرتے ہیں۔ لیکن اس معاملے میں براہ راست مذاکرات صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوئے۔ جے شنکر نے مزید کہا کہ مودی حکومت کی پالیسی بالکل واضح ہے کہ اگر ہندوستان پر کوئی دہشت گردانہ حملہ ہوا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 22 اپریل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 بے گناہ لوگوں کی موت کے بعد بھارت نے آپریشن سندور شروع کیا، جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب بھارت نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تو پاک فوج نے ہندوستانی ٹھکانوں پر فائرنگ شروع کردی۔ اس کے بعد چار روز تک دونوں طرف سے جوابی کارروائی جاری رہی۔ اس کے بعد 10 مئی کو بھارت نے پاکستان کے 8 ائیر بیسز پر بڑی کارروائی کی جس کے باعث پاک فضائیہ کے کئی اڈے نان آپریشنل ہوگئے۔ جے شنکر کے مطابق یہ جوابی کارروائی اس قدر فیصلہ کن تھی کہ پاکستانی فوج کو مذاکرات کے لئے رضامند ہونا پڑا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا آپریشن سندور ابھی بھی جاری ہے۔ جے شنکر نے کہا کہ آپریشن جاری ہے کیوں کہ اس کا مقصد ایک واضح پیغام بھیجنا ہے کہ اگر بھارت پر حملہ کیا گیا تو جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ جاری رہے گا۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی جاری ہے اور فوجیں اپنی اپنی پوزیشنوں پر دوبارہ تعینات ہو رہی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ’مودی سرکار کھوکھلے بھاشن نہ دے‘، راہول گاندھی نے 3 سوالات پوچھ لیے
  • راہول گاندھی کا مودی پر سخت حملہ: ’’آپ نے بھارت کی عزت کا سودا کیا‘‘
  • بھارتی وزیر خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں امریکی کردار تسلیم کر لیا
  • بھارتی وزیر خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی کم کرانے میں امریکی کردار کا اعتراف کر لیا
  • ٹرمپ کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، بھارتی وزیر خارجہ
  • مودی جی کھوکھلی تقریریں کرنا بند کریں، تین سوالوں کا جواب دیں، راہول گاندھی
  • پاکستان پر حملہ کیوں؟ بھارتی نوجوان مودی سرکار پر برس پڑے
  • مودی حکومت گورنروں کو ریاستی حکومتوں کے خلاف استعمال کررہی ہے، راہل گاندھی
  • پاکستان امن اور سچ کے ساتھ کھڑا ہے، بھارت کو پانی بطور ہتھیار استعمال نہیں کرنے دیں گے، بلاول بھٹو