مودی حکومت نے بھارت کو پاکستان کے برابر کیوں لا کھڑا کیا، راہل گاندھی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, May 2025 GMT
کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ ٹرمپ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کیلئے کس نے کہا، بھارت کی خارجہ پالیسی تباہ ہوچکی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور مودی حکومت پر ایک بار پھر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے 23 مئی کو ایکس پر ایک پوسٹ میں جے شنکر کو مخاطب کرتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا "کیا ہمیں بتایا جائے گا کہ بھارت کو پاکستان کے برابر کیوں لا بٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مذمت میں ایک بھی ملک نے ہمارا ساتھ کیوں نہیں دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹرمپ کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ثالثی کرنے کے لئے کس نے کہا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی خارجہ پالیسی تباہ ہو چکی ہے۔
راہل گاندھی کا یہ تازہ تبصرہ اس ویڈیو کے تناظر میں آیا ہے جس میں جے شنکر ڈچ میڈیا کو انٹرویو دے رہے ہیں۔ ویڈیو میں وزیر خارجہ جے شنکر سے پاکستان، بین الاقوامی حمایت اور ہندوستان کی پالیسی پر سوالات کئے جا رہے ہیں، جن پر ان کے جوابات غیر واضح اور ہچکچاہٹ والے دکھائی دیتے ہیں۔ کانگریس کے آفیشل ایکس ہینڈل سے بھی یہی ویڈیو شیئر کیا گیا، جس کے ساتھ لکھا گیا کہ ان کی زبان لڑکھڑا کیوں رہی ہے۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب راہل گاندھی نے "آپریشن سندور" کے تناظر میں جے شنکر پر سوالات اٹھائے ہوں۔ اس سے قبل 17 مئی کو بھی انہوں نے ایک ویڈیو کے ساتھ جے شنکر پر الزام لگایا تھا کہ حکومت نے پاکستان کو حملے کی اطلاع دے کر جرم کا ارتکاب کیا۔ انہوں نے سوال کیا خہ اس حملے کی پیشگی اطلاع پاکستان کو دینا ایک جرم تھا۔
19 مئی کو راہل گاندھی نے ایک اور پوسٹ میں کہا کہ وزیر خارجہ کی خاموشی محض بیان بازی نہیں، بلکہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے دوران کتنے ہندوستانی طیارے ہم نے کھو دیے کیونکہ پاکستان پہلے سے آگاہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض چوک نہیں بلکہ ایک جرم تھا اور ملک کو سچ جاننے کا حق ہے۔ ان بیانات کا پس منظر 15 مئی کو دیا گیا وہ انٹرویو ہے، جس میں وزیر خارجہ نے "آپریشن سندور" پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت نے دہشت گردی کے ڈھانچے پر حملہ کیا، فوج پر نہیں اور اس لئے پاکستان کو پیشگی اطلاع دی گئی تاکہ وہ مداخلت نہ کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی پاکستان کے مئی کو
پڑھیں:
ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو، اسحاق ڈار
عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان جوہری طاقت ہے، خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔ قطری دارالحکومت دوحا میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ کانفرنس کے موقع پر عرب ٹی وی کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں اسحاق ڈار نے قطر پر حالیہ اسرائیلی حملے کو بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور مسلم دنیا کی خودمختاری کے خلاف سنگین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مسلم دنیا نے صرف بیانات پر اکتفا کیا تو 2 ارب مسلمانوں کی نمائندگی کرنے والے ممالک اپنی عوام کی نظروں میں ناکام ٹھہریں گے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل ایک بے قابو ریاست بن چکی ہے جو ایک کے بعد دوسرے مسلم ملک کی خودمختاری کو چیلنج کر رہی ہے۔ آپ نے لبنان، شام، ایران اور اب قطر پر حملہ دیکھا۔ یہ روش ناقابلِ قبول ہے۔ انھوں نے واضح کیا کہ قطر اس حملے کے وقت امریکی اور مصری ثالثی کے ساتھ امن مذاکرات میں مصروف تھا اور اسی عمل کو سبوتاژ کرنے کے لیے یہ حملہ کیا گیا۔
اسحاق ڈار نے 57 رکنی اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف قراردادوں اور بیانات کا وقت نہیں ہے، اب ایک واضح لائحۂ عمل درکار ہے کہ اگر اسرائیل اپنی جارحیت نہ روکے تو کیا اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے فوری طور پر صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خصوصی اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی متحرک کیا ہے۔ انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی اقدام آخری راستہ ہوتا ہے جب کہ پاکستان کی ترجیح ہمیشہ امن، بات چیت اور سفارتکاری رہی ہے، تاہم اگر بات چیت ناکام ہو جائے اور جارحیت رکنے کا نام نہ لے تو پھر مؤثر عملی اقدامات ضروری ہوں گے، جن میں اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، یا علاقائی سکیورٹی فورس کی تشکیل بھی شامل ہو سکتی ہے۔
پاکستان کی جوہری طاقت کے تناظر میں سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہماری جوہری طاقت محض دفاعی صلاحیت ہے، کبھی استعمال نہیں کی اور نہ ہی ارادہ رکھتے ہیں، لیکن اگر ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا، تو ہم ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے وہ کوئی بھی ملک ہو۔ اسرائیل کی طرف سے قطر پر حملے کو بن لادن کے خلاف امریکی کارروائی سے تشبیہ دینے پر اسحاق ڈار نے اسے ایک توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ وہ آپریشن کیا تھا۔ پاکستان خود دہشتگردی کا سب سے بڑا شکار اور سب سے بڑا فریق رہا ہے۔
بھارت سے متعلق گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ کشمیر ایک تسلیم شدہ تنازع ہے جس پر اقوامِ متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ بھارت کا آرٹیکل 370 کا خاتمہ اور جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کرنا جیسے متنازع اقدامات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انڈس واٹر ٹریٹی سے انخلا کا کوئی اختیار بھارت کو حاصل نہیں۔ اگر بھارت نے پانی کو ہتھیار بنایا تو یہ اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے کو قومی سلامتی کا مسئلہ سمجھتا ہے اور کوئی سمجھوتا نہیں کرے گا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 تا 10 مئی کے درمیان پاک بھارت جھڑپوں میں پاکستان نے واضح دفاعی برتری دکھائی اور بھارت کا خطے میں سکیورٹی نیٹ کا دعویٰ دفن ہو گیا۔
افغانستان کے ساتھ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ تجارت، معاہدوں اور ریلوے منصوبوں میں پیش رفت ہوئی ہے، لیکن افغانستان میں ٹی ٹی پی، بی ایل اے اور مجید بریگیڈ جیسے عناصر کی موجودگی ناقابلِ قبول ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا افغانستان سے نکالا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر جیسے تنازعات کی عالمی قراردادوں پر عمل نہیں ہو رہا، اگر اقوام متحدہ کے فیصلے محض کاغذی بن کر رہ جائیں تو پھر عالمی ادارے کی ساکھ کہاں بچتی ہے؟ انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات اور ایسے ممالک کے خلاف سخت اقدامات ضروری ہیں جو اس کے فیصلے نظرانداز کرتے ہیں۔ انٹرویو کے اختتام پر وزیر خارجہ نے زور دیا کہ اس وقت سب سے اہم اور فوری اقدام غیر مشروط جنگ بندی اور غزہ میں انسانی امداد کی آزادانہ فراہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ہر لمحہ قیمتی ہے، ہر جان کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔