کراچی: اعظم بستی میں میڈیکل اسٹور پر ڈکیتی، مزاحمت پر ڈاکوؤں کی فائرنگ کی ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
کراچی:
ڈسٹرکٹ ایسٹ کے علاقے محمود آباد اعظم بستی میں میڈیکل اسٹور پر ڈاکوؤں کے 4 رکنی گروہ کی لوٹ مار ، مزاحمت پر دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنانے اور اس پر گولیاں چلانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ 2 موٹر سائیکلوں پر سوار 4 ڈاکو جو کہ چہرے پر ماسک لگائے اور پی کیپ پہنے ہوئے تھے اعظم بستی ڈبل روڈ پر قائم میڈیکل اسٹور پر آتے ہیں اور اسلحے کے زور پر دکانداروں کو یرغمال بنا کر دکان پر موجود گاہک سے پرس چھین لیتے ہیں۔
اس دوران ایک ڈاکو نقدی نکالنے کے لیے کاؤنٹر سے دکان کے اندر کود گیا اور کیش کاؤنٹر سے نقدی جمع کر رہا تھا کہ دکاندار نے موقع پاتے ہی اسے عقب سے دبوچ لیا اس دوران ایک اور ڈاکو دکان میں کود کر داخل ہوتا ہے اور اپنے ساتھی کو چھڑانے کے لیے دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیتا ہے جبکہ دکان کے باہر موجود ڈاکو اسلحے سے دکاندار کو خوفزدہ کرتے ہوئے دکھائی دیا اور جب اس کے ساتھی کو چھڑالیا گیا تو ڈاکو نے دکاندار پر فائرنگ کی تاہم وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہا۔
چاروں ڈاکو دکان کے سامنے کھڑی ہوئی 2 موٹر سائیکلوں پر بیٹھ کر فرار ہوگئے جبکہ فوٹیجز میں ڈاکوؤں کے چہرے بھی واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں جبکہ میڈیکل اسٹور پر واردات جمعے کی دوپہر میں ہوئی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میڈیکل اسٹور پر
پڑھیں:
کانز فیسٹیول؛ جولین اسانج کا فلسطینی بچوں کی شہادتوں پر انوکھا احتجاج؛ ویڈیو وائرل
کانز فلم میلے کی چکا چوند اور رنگارنگی کے دوران چند احساس دل رکھنے والوں نے غزہ کے لیے احتجاج کو یاد رکھا اور دنیا کو اسرائیل کے وحشیانہ مظالم دیکھا کر عالمی ضمیر جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
وکی لیکس کے بانی جولین اسانج بھی کانز فلم فیسٹیول میں شریک ہوئے لیکن میلے میں ان کی آمد نے سب کو چونکا کر رکھ دیا۔
اس کی وجہ ان کی وہ ٹی شرٹ بنی جس کے اب دنیا بھر ڈنکے بج رہے ہیں اور جو گوگل پر سرچ کی جانے والی مقبول شے بنتی جا رہی ہے۔
شرٹ کی مقبولیت کی وجہ اس کا خصوصی برانڈ ہونا یا کسی انہونی خاصیت کا حامل ہونا نہیں تھا بلکہ اس پر لکھے 5 ہزار بچوں کے نام تھے۔
In a powerful humanitarian gesture, WikiLeaks founder Julian Assange appeared at the Cannes International Film Festival wearing a shirt bearing the names of 5000 Palestinian children who lost their lives due to Israeli airstrikes.
Huge respect ???????????????? pic.twitter.com/D7gZVR8Rf8
یہ نام غزہ کے ان شہید بچوں کے تھے جو اسرائیلی جارحیت اور بربریت کا شکار ہوئے۔ یہ نام ہزاروں کی تعداد میں ہونے کی وجہ بہت چھوٹے فونٹس سے لکھے گئے تھے۔
جولین اسانج نے غزہ کے شہید بچوں کے ناموں والی ٹی شرٹ پہن کر فوٹو سیشن میں بھی شرکت کی۔ جس سے ان کا پیغام پوری دنیا تک پہنچ گیا۔