لاڑکانہ میں کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سندھ نے کہا کہ کے پی اور بلوچستان میں ویسے ہی حالات سنگین ہیں، پانی ساحل و وسائل کی لوٹ مار کرکے سندھ کو بھی بغاوت پر مجبور نہ کیا جائے، پاکستان صرف ایک نہیں بلکہ چاروں صوبوں کا نام ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے آغاز پر بجلی گیس پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے پلان کو عوام پر ڈرون گرانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت جہازی سائیز کابینہ مختصر اور اپنے شاہانہ اخراجات کم کرنے کی بجائے سارا بوجھ عوام پر ڈالنا بے حسی کی انتہا ہے، سب سے زیادہ ریونیو دینے، گیس، بجلی پیداوار دینے کے باوجود سندھ کے عوام بجلی کی بدترین لودشیڈنگ کا شکار، چولہے ٹھنڈے اور غربت و افلاس کی تصویر بنے ہوئے ہیں، اب پانی پر ڈاکہ اور زمینوں پر قبضے کی سازشیں کی جارہی ہیں، پانی جو سندھ کی لائف لائن ہے، وفاق سے مایوسی اور انصاف نہ ملنے کی وجہ سی ہی سندھ کے عوام سڑکوں پر ہیں، سندھ کے عوام پانی پر ڈاکہ اور زمینوں کی بندر بانٹ ہرگز برداشت نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ سندھ کے ساتھ ناانصافیوں اور مصنوعی قیادت مسلط کرنے کا رویہ ترک کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں حقوق سندھ و حقوق لاڑکانہ کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے پی اور بلوچستان میں ویسے ہی حالات سنگین ہیں، پانی ساحل و وسائل کی لوٹ مار کرکے سندھ کو بھی بغاوت پر مجبور نہ کیا جائے، پاکستان صرف ایک نہیں بلکہ چاروں صوبوں کا نام ہے، عدل و انصاف اور قومی یکجہتی کے ذریعے ہی ملک ترقی اور عوام مسائل سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ کاشف سعید شیخ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کے عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی پیپلز پارٹی نے سندھ اور لاڑکانہ پر برائے فروخت کا بورڈ لگا دیا ہے اور شہر کو تباہ کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے، دریائے سندھ کا پانی، گرین پاکستان منصوبے کے نام پر بیچ دیا گیا ہے اور اس منصوبے کی مخالفت کرنے والے کارکنوں پر جھوٹے مقدمے درج کیے جا رہے ہیں، کارونجھر سے لے کر جزیروں تک ہر چیز کو اقتدار کی ہوس کے لیے فروخت کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی کی سہولت کاری و دوہرے کردار کو تاریخ اور سندھ کے عوام ہرگز معاف نہیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سندھ کے عوام

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جہاں عالمی معاشروں میں حیران کن تبدیلیاں آرہی ہیں وہاں ذرایع ابلاغ اور خبریں بھی ایک نئے اور پیچیدہ عہد میں داخل ہو رہی ہیں۔ ایک ایسا عہد جس میں ’’خبر‘‘ محض اطلاع نہیں بلکہ ایک ڈیجیٹل تشکیل بن چکی ہے۔ آج کسی خبر کی سچائی پر یقین کرنے سے پہلے قاری کو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کیا یہ خبر انسان نے بنائی ہے یا مشین نے؟

مصنوعی ذہانت یعنی اے ائی (Artificial Intelligence) لمحوں میں تصویر، آواز یا وڈیو کو اس طرح بدل دیتی ہے کہ سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق مٹ جاتا ہے۔ یہی وہ خطرہ ہے جو دنیا بھر کے میڈیا کو درپیش ہے اور جس سے پاکستان بھی اب لاتعلق نہیں رہ سکتا۔

ڈیجیٹل فریب کی اس نئی دنیا نے کچھ ہی عرصے میں ’’جنریٹو اے آئی‘‘ (Generative AI) نے خبر کے معیار، رفتار اور اعتبار کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ ChatGPT، Midjourney، Runway، Sora جیسے ٹولز نہ صرف مواد تخلیق کرتے ہیں بلکہ مکمل حقیقت کو بھی بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کی ایک خطرناک صورت ڈیپ فیک (Deepfake) ہے۔ ڈیپ فیک کے استعمال سے ایسی جعلی وڈیوز بنائی جاتی ہیں جو دیکھنے میں بالکل اصلی لگتی ہیں۔

مثال کے طور پر 2024کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ایک ڈیپ فیک آڈیو سامنے آئی جس میں صدر جوبائیڈن کی آواز میں ووٹروں کو پیغام دیا گیا۔ بعدازاں انکشاف ہوا کہ یہ مصنوعی آواز تھی۔

بھارت میں بھی 2023 کے ریاستی انتخابات کے دوران مشہور شخصیات کی جعلی وڈیوز وائرل ہوئیں جنھوں نے انتخابی بیانیے کو متاثر کیا۔ اسی طرح پاکستان کے سوشل میڈیا پر مختلف سیاست دانوں اور بااثر افراد کی ایسی فیک وڈیوز گردش کر رہی ہیں جن کو دیکھ کر انسان صرف حیران اور پریشان ہی نہیں ہوتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر یہ عمل جاری رہا تو آگے کیا ہوگا۔

حالیہ برسوں میں متعدد وڈیوز اور بیانات توڑمروڑ کر پھیلائے گئے۔ کئی مرتبہ تو پرانی وڈیوز کو نئے عنوانات کے ساتھ وائرل کیا گیا، جس سے غلط فہمیاں اور انتشار پیدا ہوا۔

 ہمارے ہاں سوشل میڈیا پر نہ تو فیکٹ چیکنگ یونٹس ہیں اور نہ ہی ایتھکس کی تربیت ہے۔ نتیجتاً افواہیں خبروں سے زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں لیکن اگر دوسری طرف دیکھیں تو یہ چیلنج دراصل ایک موقع بھی ہے۔ اگر پاکستان کا میڈیا اس ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں اپنائے تو خبر کے حصول کی رفتار، تحقیق اور تجزیے کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

دنیا کے بڑے خبررساں ادارے اے آئی کو مددگار ٹول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ نیوز ٹریسر ایک ایسا خودکار ٹول ہے جو سوشل میڈیا پر خبروں کی اصلیت اور جعلی پن کی جانچ کرتا ہے۔

ایک اور ٹریسر ایسا بھی ہے جو تصاویر وڈیو اور اعداد وشمار کی اے آئی الگورتھم استعمال کر کے تصدیق کرتا ہے۔ پاکستانی ابلاغ کے ادارے بھی اگر چاہیں تو انھی ماڈلز کو اپنا سکتے ہیں۔

اس وقت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ پاکستانی میڈیا کس طرح فیک اور اصلی خبر میں تمیز کر سکتا ہے یا اصلی خبر کی تیزرفتار جانچ پڑتال کیسے ممکن ہے؟ اس کے لیے درج ذیل اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

ہر نیوز روم میں فیکٹ چیکنگ یونٹ قائم کیا جائے۔صحافیوں کے لیے اے آئی اور ڈیجیٹل ایتھکس کی تربیت کو لازمی قرار دیا جائے۔اگر کوئی تصویر یا وڈیو اے آئی سے تیار کی گئی ہو تو اس کی وضاحت لازمی ہو۔

یونیورسٹیوں، میڈیا ریگولیٹرز اور نیوز اداروں کو مل کر ایک قومی پالیسی وضع کرنی چاہیے تاکہ ٹیکنالوجی کا استعمال ذمے داری سے ہو۔پاکستان کی بعض یونیورسٹیوں نے ’’ڈیجیٹل جرنلزم‘‘ میں مصنوعی ذہانت کے ماڈیول شامل کیے ہیں لیکن یہ ابھی ابتدائی کوششیں ہیں۔

اگر ہم نے ابھی سے تیاری نہ کی تو مستقبل میں ’’خبر‘‘ شاید انسان نہیں بلکہ الگورتھم لکھے گا۔ پھر سوال یہ نہیں رہے گا کہ خبر کیا ہے؟ بلکہ یہ ہوگا کہ کس نے بنائی؟

مصنوعی ذہانت کے اس دور میں اصل امتحان مشین کا نہیں، انسان کے شعور کا ہے۔ خبر کی سچائی، اعتماد اور اخلاقیات کو زندہ رکھنا اب ہماری ذمے داری ہے ۔ مصنوعی ذہانت نے پاکستان سمیت دنیا کو ایک نئے فکری چوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی اگر درست سمت میں استعمال ہو تو میڈیا کو زیادہ بااعتماد، تیز اور معیاری بنا سکتی ہے لیکن اگر غفلت برتی تو سچ اور فریب کے درمیان فرق مٹ سکتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کی ہٹ دھرمی، اسٹیبلشمنٹ کا عدم اعتماد، پی ٹی آئی کا راستہ بند
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • عوام پر اضافی بوجھ ڈالا جارہا ہے: حافظ نعیم سندھ حکومت کے ای چالان سسٹم کے خلاف بول پڑے
  • چینی صدر کا مصنوعی ذہانت کی نگرانی کا عالمی ادارہ قائم کرنے پر زور
  • مصنوعی ذہانت
  • لاڑکانہ: سندھ بار ایسوسی ایشن کے رہنما ایڈووکیٹ اطہر سولنگی کی امیر صوبہ کاشف سعید شیخ سے وفد کے ساتھ ملاقات ، ایڈووکیٹ نادر علی کھوسو ، قاری ابوزبیر جکھرو بھی موجودہیں
  • سندھ حکومت کراچی کی عوام سے زیادتیاں بند کرے، بلال سلیم قادری
  • ای چالان کو سکھر، لاڑکانہ حیدر آباد و دیگر شہروں میں بھی نافذ کیا جائے، شاداب نقشبندی
  • یہ تاثر درست نہیں کہ وظیفہ دے کر حکومت مسلط ہوجائے گی، طاہر اشرفی