Express News:
2025-07-10@03:40:12 GMT

پاک بھارت تعلقات: ’’نیا بیانیہ، نیا آغاز‘‘

اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT

دنیا میں سب سے زیادہ پیچیدہ اور جذباتی ہمسائیگی جنوبی ایشیا کے دو جوہری ممالک پاکستان اور بھارت کی ہے۔ دونوں ممالک کا مشترکہ ماضی، ثقافتی و مذہبی روابط اور جغرافیائی نزدیکی انھیں ایک دوسرے کا ناگزیر ہمسایہ تو بناتی ہے مگر بداعتمادی، سیاسی اختلافات اور تاریخ کے زخم ان تعلقات کو کبھی مکمل اعتماد کی سطح پر نہیں آنے دیتے۔

1947 کی تقسیم ہند نے جنوبی ایشیا کو دو علیحدہ ریاستوں میں تقسیم تو کر دیا لیکن کئی ایسے مسائل نے جنم لیا جو آج بھی سلگ رہے ہیں۔ سب سے نمایاں مسئلہ کشمیر کا ہے جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے باوجود آج تک حل نہ ہو سکا۔ اسی تنازع نے دونوں ممالک کو چار مرتبہ جنگ کی طرف دھکیلا اور اب بھی یہ خطہ نہ صرف یہ کہ روایتی جنگ کے دہانے پر ہے بلکہ سائبر اور ایٹمی جنگ کا مرکز بھی بن سکتا ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر کے علاوہ پانی کی تقسیم، سیاچن گلیشیئر، سرحدی جھڑپیں، سرکریک کا مسئلہ، دہشت گردی کے الزامات اور سفارتی تعطل جیسے معاملات نے تعلقات کو مزید الجھا دیا ہے۔ اس کشیدگی کے باعث دونوں ممالک کے بجٹ کا بڑا حصہ دفاع پر خرچ ہوتا ہے جب کہ تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبے پس پشت چلے جاتے ہیں۔

اکیسویں صدی میں قوموں کی ترقی کا دارومدار اقتصادی استحکام، سائنسی تحقیق، انسانی وسائل کی ترقی اور عالمی تعلقات پر ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی ان تمام شعبوں کو متاثر کر رہی ہے۔ پاکستان کو غربت، مہنگائی، سیاسی عدم استحکام اور دہشت گردی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

دوسری طرف بھارت کو غربت، کسانوں کی تحریک، مذہبی انتہاپسندی، اقلیتوں کے تحفظ اور سماجی عدم مساوات جیسے چیلنج درپیش ہیں۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک میں غربت اور بے روزگاری کی شرح تشویشناک حد تک بلند ہے۔ ایسے حالات میں جنگ یا دشمنی کا رویہ نہ صرف خطرناک ہے بلکہ خودکشی کے مترادف ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان اچھے ہمسائے کی طرح رہنے کا ممکنہ اور حقیقت پسندانہ حل موجود ہے لیکن اس طرف بڑھنے کے لیے پہلی شرط نیک نیتی سے باہمی مذاکرات ہیں۔ اس کے لیے پیشگی شرط یہ ہے کہ دونوں ممالک بامعنی اور غیرمشروط مذاکرات کا آغاز کرنے پر رضامند ہوں اور دل ودماغ سے یہ چاہیں کہ بداعتمادی کو ختم کیا جائے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ کسی بھی واقعے یا تنازعے کو مذاکرات کا خاتمہ نہ بنایا جائے بلکہ اسے گفت و شنید کا موقع سمجھا جائے۔

ایک جامع مذاکراتی فریم ورک کے تحت تمام تنازعات بشمول کشمیر، پانی اور تجارت کو زیربحث لانا ضروری ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کی بحالی اور فروغ نہ صرف معیشت کو سہارا دیں گے بلکہ سیاسی تعلقات میں بھی توازن پیدا کرنے کا سبب بنیں گے۔ پاکستانی اور بھارتی تاجر برادری ہمیشہ سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی بحالی کی خواہشمند رہی ہے کیونکہ دونوں طرف کی منڈیاں ایک دوسرے کے لیے قدرتی شراکت دار ہیں۔

دونوں ملکوں کو ویزہ پالیسی اور عوامی رابطے میں نرم رویہ اختیار کرنا ہوگا۔ طلبہ، اساتذہ، فنکاروں، صحافیوں اور مذہبی زائرین کے لیے آسان ویزہ پالیسی دونوں ملکوں کی عوام کو قریب لا سکتی ہے۔ یہ رابطے نفسیاتی خلیج کو پاٹنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ اس سارے عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں میڈیا کو بھی انتہائی ذمے دارانہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

بدقسمتی سے دونوں ممالک کا مین اسٹریم اور سوشل میڈیا اکثر اشتعال انگیز بیانیے پھیلاتا ہے۔ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ میڈیا ہاؤسز اور اینکرز کو قومی مفاد میں امن، مکالمہ اور حقیقت پر مبنی صحافت کی طرف مائل کریں۔ عوامی رائے عامہ کو متوازن بنانا دیرپا امن کے لیے ضروری ہے۔ سارک (SAARC) جیسے علاقائی پلیٹ فارمز کو فعال بنانا دونوں ممالک کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بات خوش آیند ہے کہ پاکستان اور بھارت، دونوں ممالک کے اندر ایک مؤثر طبقہ موجود ہے جو دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کا خواہاں ہے۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کی ’’بس ڈپلومیسی‘‘، منموہن سنگھ کا ’’کامن ویژن‘‘ اور نریندر مودی کی نواز شریف کی تقریب حلف برداری میں شرکت جیسے اقدامات اسی سوچ کے مظہر ہیں۔

اسی طرح پاکستان نے بھی کئی مواقع پر اسی مثبت جذبے کا اظہار کیا ہے۔ اگر جرمنی اور فرانس، امریکا اور ویتنام، چین اور جاپان جیسے ممالک ماضی کی خونریز جنگوں کے بعد نئے باب کا آغاز کر سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کیوں نہیں؟ ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، تجارت اور تعاون کا انتخاب کرنا ہوگا۔

پاکستان اور بھارت کا مستقبل مشترکہ امن، ترقی اور احترام پر مبنی تعلقات میں پوشیدہ ہے۔ دشمنی کا تسلسل اب کسی کے مفاد میں نہیں۔ دونوں اقوام کو چاہیے کہ وہ ماضی کو تاریخ کا حصہ بنا کر ایک نئے، روشن اور پرامن مستقبل کی طرف قدم بڑھائیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان اور بھارت دونوں ممالک کے دونوں ملکوں کے درمیان کے لیے

پڑھیں:

پاکستان اور ترکیہ کا علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق

پاکستان اور ترکیہ کا علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 9 July, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان اور ترکیہ کے درمیان علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ہوا ہے۔اسلام آباد میں ترک وزیر خارجہ حکان فدان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان مضبوط برادرانہ تعلقات قائم ہیں، دونوں ممالک کئی علاقائی اور عالمی معاملات پر یکساں موقف رکھتے ہیں، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اعلی سطح کے تبادلے مضبوط تعلقات کا مظہر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی وقت کے ساتھ مضبوط ہو رہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں مشترکہ کمیٹیوں کے ذریعے تعاون موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کے وزرا خارجہ اور دفاع کی میزبانی کر کے خوشی ہوئی ہے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان باہمی دلچسپی کے مختلف امور پر بات ہوئی، مختلف شعبوں میں ترکیہ کے تجربات سے استفادہ کر رہے ہیں، پاکستان ترکیہ کو اپنا قابل اعتماد دوست اور برادر ملک سمجھتا ہے۔وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ ترکیہ کا ماورف سکول آزاد کشمیر میں کھولنے کی بات ہوئی، کراچی میں ترکیہ کے تاجروں کیلئے خصوصی اقتصادی زون بنانے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترکیہ کے وزیر خارجہ حکان فدان نے کہا کہ پاکستان کی مہمان نوازی کے شکرگزار ہیں، بھرپور میزبانی پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کے مشکور ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا اسے ہمارا مشترکہ اعلامیہ سمجھا جائے، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان منفرد نوعیت کے تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے تعلقات کو ادارہ جاتی شراکت داری میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔
حکان فدان نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اقتصادی امور، ثقافت اور دفاع کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا، دونوں ممالک باہمی تجارت کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کے خواہاں ہیں، پاکستان اور ترکیہ کے درمیان آئل اور گیس میں تعاون کو فروغ دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہیں، قبرص کے معاملے پر پاکستان کی حمایت ہمارے لئے انتہائی اہم ہے۔ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان نے ضبط وتحمل اور دانشمندی کا مظاہرہ کیا، اسرائیلی جارحیت نے پورے خطے کو خطرے میں ڈالا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروفاقی حکومت کا چینی کی درآمد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت کا چینی کی درآمد ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کے ذریعے کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے روبرو عمر ایوب کے انتخاب کیخلاف کیس میں دلائل مکمل، فیصلہ محفوظ ترک وزیر دفاع کا بھارت کیخلاف شاندار کارکردگی اور دفاعِ وطن پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین بھارت نے دہشتگردی کو پاکستان کیخلاف پالیسی کے طور پر اپنا رکھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر خیبر پختونخوا میں اے این پی کو بڑا دھچکا، اہم رہنما مسلم لیگ ن میں شامل لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار نے ججز سنیارٹی کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے ترکیہ کے وزیرخارجہ ودفاع کی ملاقات:برادرانہ تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے اعادہ
  • شہباز شریف سے ہاکان فیدان اور یاسر گلر کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات پر اظہار اطمینان
  • وزیراعظم سے ترک وزرا کی ملاقات، پاک-ترک تعلقات اسٹریٹجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کا اعادہ
  • پاکستان اور ترکیہ کا علاقائی استحکام کے لئے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ کمیشن کا قیام
  • ترک وزیر دفاع کا بھارت کیخلاف شاندار کارکردگی اور دفاعِ وطن پر پاک فضائیہ کو خراج تحسین
  • ترک وزیردفاع سرکاری دورے پر پاکستان پہنچ گئے
  • امریکا پاکستان اور بھارت تعلقات کی تشکیل جدید
  • چین اور پاکستان کے درمیان ٹرانسپورٹ روابط سے عوامی تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں
  • پاک بھارت تعلقات میں مشاورت سے اختلافات کو دور کرنے کے حامی ہیں ، چینی وزارت خارجہ