پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے 16 گھنٹےمیں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی پررپورٹ جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 24th, May 2025 GMT
پاکستان چائنا انسٹی ٹیوٹ نے 16 گھنٹےمیں جنوبی ایشیا کی تاریخی تبدیلی پررپورٹ جاری کردی،رپورٹ کا اجراء سینیٹر مشاہد حسین سید نے کیا جس میں واضح کیا گیا کہ مودی کے اندازے غلط تھے، پاکستان کو واضح برتری ملی ،اب پاک بھارت جنگ خارج از امکان ہےکیونکہ دفاعی طاقت کا توازن بحال ہوچکا ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 10مئی کی فتح پاکستان کا شاندار ترین لمحہ ہے۔رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ متحرک سفارت کاری کی جائے، جنوبی ایشیائی ممالک کی جانب ایک اسٹریٹیجک سمت بندی کی جائے، چین، ترکیے، آذربائیجان، ایران اور سعودی عرب جیسے اتحادیوں سے تعلقات کو مضبوط کیاجائے، دریائےسندھ کے پانی کے معاہدےپر تخلیقی قانونی حکمت عملی کا استعمال کیاجائے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے آر ایس ایس ہندوتوا نظام کو مغرب کی بین الاقوامی عدالتوں میں لے جایا جائے، جنوبی ایشیا میں بلینس آف ٹیررکاماڈل مؤثر رہاہےکیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں،ماڈل نے بھارتی جارحیت کو مؤثر طریقے سے روکا، خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کوبرقراررکھا۔رپورٹ میں 22 اپریل کو پہلگام واقعےکے بعد سے اب تک کے واقعات کی ٹائم لائن بھی فراہم کی گئی ہے، پاک بھارت کشیدگی پر بین الاقوامی آرا بھی شامل کی گئی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: رپورٹ میں
پڑھیں:
بھارت کی آبی جارحیت برقرار، پاکستان کو شدید خطرات لاحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور(آن لائن) جنگی محاذ پر دشمن بھارت کو موثر جواب دینے کے باوجود آبی محاذ پر پاکستان کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ آبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے جاری آبی جارحیت اور ملک کے اندر ناقص واٹر مینجمنٹ کے باعث پاکستان کی لائف لائن ’’پانی‘‘ شدید بحران کا شکار ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی صرف ایک قدرتی نعمت نہیں بلکہ قومی سلامتی، فوڈ سیکورٹی اور معاشی استحکام کی بنیاد ہے اور اس وقت فوری، سنجیدہ اور عملی اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ ماہرین نے خبردار کیا کہ اگر اندرونی طور پر مؤثر حکمت عملی نہ اپنائی گئی تو پانی کا بحران آنے والے برسوں میں نہ صرف خوراک کے بحران بلکہ داخلی و خارجی سلامتی کے لیے بھی شدید خطرہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈیمز کی کمی، حکومتی عدم توجہی اور پانی کے ضیاع نے مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ زرعی، صنعتی اور گھریلو سطح پر بے جا پانی کے استعمال کو روکنا ناگزیر ہے۔آبی ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے جدید سسٹمز متعارف کروائے جائیں، موثر واٹر پالیسی بنائی جائے اور قومی سطح پر بیداری مہم شروع کی جائے تاکہ پانی کے مسئلے کو محض خبروں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ عملی سطح پر ترجیح بنایا جائے۔ماہرین نے زور دیا کہ وقت آ گیا ہے کہ ڈیمز کی تعمیر، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال اور پائیدار منصوبہ بندی کو اولین ترجیح دی جائے، کیونکہ یہی اقدامات پاکستان کو مستقبل کے آبی بحران سے بچا سکتے ہیں۔