ہانیہ عامر کو بولڈ تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا
اشاعت کی تاریخ: 25th, May 2025 GMT
کراچی(شوبز ڈیسک)مقبول اداکارہ ہانیہ عامر کو انسٹاگرام پر بولڈ تصاویر شیئر کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
ہانیہ عامر ایک مشہور پاکستانی اداکارہ ہیں، جن کے انسٹاگرام پر فالوورز کی تعداد 18.6 ملین ہے۔
اداکارہ کے مشہور ڈراموں میں کبھی میں کبھی تم، تتلی، میرے ہمسفر، دل رُبا اور مجھے پیار ہوا تھا شامل ہیں۔
حال ہی میں ہانیہ عامر نے انسٹاگرام پر اپنی کچھ تصاویر شیئر کیں، جو ان کے بعض مداحوں کو پسند نہیں آئیں اور انہوں نے اداکارہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
View this post on Instagram
A post shared by Hania Aamir 哈尼亚·阿米尔 (@haniaheheofficial)
شیئر کی گئی تصاویر میں ہانیہ عامر نے بغیر آستینوں والا زیتون کے سبز رنگ کا آرام دہ لباس پہنا ہوا ہے، جس کے ساتھ انہوں نے براؤن فارمل بلیزر کا انتخاب کیا۔
ان تصاویر میں وہ کیمرے کے سامنے پوز کرتے ہوئے دیکھی جاسکتی ہیں۔
تاہم، یہ تصاویر ان کے کچھ فالوورز کو ناگوار گزریں۔ ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ وہ اب بوڑھی ہو رہی ہیں۔
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا کہ اداکارہ سمجھتی ہیں کہ وہ دلیری کے ذریعے پاکستانی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں اپنا مقام حاصل کر سکتی ہیں، لیکن ہم بھارت کے لیے ان کی محبت کو نہیں بھولے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ہانیہ عامر
پڑھیں:
ویمن یونیورسٹی کی ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر: ڈپٹی کمشنر صوابی عدالت طلب
پشاور:ویمن یونیورسٹی کی ویڈیو ٹک ٹاک پر شیئر کرنے کے الزام میں عدالت نے ڈپٹی کمشنر صوابی کو طلب کرلیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے ویمن یونیورسٹی صوابی کی ویڈیو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر شیئر کرنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران ڈپٹی کمشنر صوابی اور وائس چانسلر ویمن یونیورسٹی صوابی کو آئندہ سماعت پر طلب کرلیا ہے۔
کیس کی سماعت جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل محمد حمدان ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈپٹی کمشنر صوابی نے بغیر اجازت ویمن یونیورسٹی کی ویڈیو اپنے ذاتی ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر شیئر کی، جس سے طالبات کی پرائیویسی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نہ صرف طالبات بلکہ مقامی افراد نے بھی اس اقدام پر اعتراض کیا ہے۔
عدالتی کارروائی کے دوران جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا، ’’کیا ہو رہا ہے؟‘‘ جس پر اے اے جی نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے جواب جمع کرایا جا چکا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ویمن یونیورسٹی کا اس معاملے پر مؤقف کیا ہے اور وائس چانسلر کیوں پیش نہیں ہوئے؟
وکیل درخواست گزار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق سرکاری افسران کو صرف ایکس (سابقہ ٹویٹر) اور فیس بک کے استعمال کی اجازت ہے، جب کہ یہ نوٹیفکیشن 2018 میں جاری ہوا تھا۔ ان کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے 2025 میں اپنے ذاتی ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر یونیورسٹی کی ویڈیوز اپلوڈ کیں، جو سراسر خلاف ضابطہ اقدام ہے۔
عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت 23 جولائی مقرر کرتے ہوئے وی سی ویمن یونیورسٹی صوابی اور ڈپٹی کمشنر صوابی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔