لاہور : جناح اسپتال اندھیروں میں ڈوب گیا، آپریشنز معطل، مریض اور عملہ پریشان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
لاہور شہر کا بڑا سرکاری اسپتال، جناح اسپتال چار گھنٹے سے زائد وقت تک بجلی کی بندش کا شکار رہا، جس کے باعث اسپتال کے بیشتر شعبے اندھیرے میں ڈوب گئے اور جاری آپریشنز کو بھی روکنا پڑا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق بجلی کی بندش کی وجہ تکنیکی خرابی ہے، جس کی مرمت کے لیے لیسکو حکام کو مطلع کر دیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کی بحالی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
بجلی کی طویل بندش کے باعث اسپتال میں موجود مریضوں اور طبی عملے کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ آپریشن تھیٹرز، لیبارٹریز اور دیگر اہم شعبہ جات متاثر ہوئے، جس کے باعث متعدد آپریشنز موخر کر دیے گئے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال کے چند ضروری ڈیپارٹمنٹس کو جنریٹرز کے ذریعے بجلی فراہم کی گئی ہے تاکہ ایمرجنسی سروسز کسی حد تک بحال رہیں۔ تاہم، مجموعی طور پر اسپتال میں بجلی کی غیر موجودگی سے مریضوں کو علاج میں دشواری کا سامنا ہے۔
شہریوں اور مریضوں کے اہل خانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی بندش جیسے مسائل کو فوری حل کرنے کے لیے اسپتال میں متبادل انتظامات کو بہتر بنایا جائے تاکہ آئندہ اس قسم کی صورتحال سے بچا جا سکے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بجلی کی
پڑھیں:
راولپنڈی: سرکاری اسپتال میں مریض خواتین کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات اور نازیبا ویڈیوز بنانے کا انکشاف
نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی راولپنڈی نے کارروائی کرتے ہوئے تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال کہوٹہ میں عملے کی غیر اخلاقی حرکات بے نقاب کردی۔
این سی سی آئی اے نے کہا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال کہوٹہ میں تعینات دو ملازمین کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال، سرکاری حدود میں غیر اخلاقی سرگرمیوں اور قابل اعتراض ویڈیو مواد بنانے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا۔
تحقیقات کا آغاز انکوائری نمبر 1541/25 کی بنیاد پر کیا گیا، جس کے دوران انکشاف ہوا کہ شکیل احمد (ریڈیولوجسٹ) اور زین العابدین (وارڈ سرونٹ) نے THQ اسپتال کہوٹہ میں اپنے عہدوں کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک خاتون مریضہ کے ساتھ ریڈیالوجی وارڈ میں شدید غیر اخلاقی عمل کیا۔
واقعے کے دوران شکیل احمد نے خاتون مریضہ کے ساتھ ایکسرے روم میں غیر اخلاقی حرکات کیں جبکہ زین العابدین نے خفیہ طور پر موبائل فون سے ویڈیو ریکارڈ کی، تفتیش کے دوران برآمد شدہ الیکٹرانک آلات کا تجزیہ کیا گیا۔
ٹیکنیکل رپورٹ میں واضح طور پر قابل اعتراض مواد کی موجودگی اور دونوں ملزمان کے اس مواد کی تیاری اور ترسیل سے تعلق کی تصدیق ہوئی۔
ابتدائی شواہد کی بنیاد پر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
این سی سی آئی اے نے کہا کہ مقدمہ نہ صرف عوامی اعتماد کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ طبی اخلاقیات کی پامالی اور سرکاری وسائل کا بے دریغ اور غیر اخلاقی استعمال بھی ظاہر کرتا ہے۔