آئی ایم ایف کے بجٹ اہداف پر اعتراضا ت، ترقیاتی منصوبوں کے مالی بوجھ پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 26 مئی ۔2025 )عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف ) نے پاکستان کے آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ اہداف پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کے مالی بوجھ پر تشویش کا اظہار کیا ہے رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کا تھرو فارورڈ 10 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے.
(جاری ہے)
وزارت خزانہ و منصوبہ بندی میں اختلاف بھی سامنے آگئے ذرائع نے دعوی کیا کہ بجٹ اہداف پر اتفاق نہ ہونے سے آئندہ مالی سال کی منصوبہ بندی تاخیر کا شکار ہے. رپورٹ کے مطابق سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس ملتوی کردیا گیا، نئی تاریخ بعد میں دی جائے گی اجلاس میں آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ اور معاشی پلان پر سفارشات تیار ہونا تھیں، اجلاس میں رواں مالی سال کی معاشی کارکردگی کا بھی جائزہ لیا جانا تھا ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں تاخیر سے بجٹ سازی کے عمل پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ترقیاتی منصوبوں مالی سال
پڑھیں:
نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پرممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے. اویس لغاری
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 28 مئی ۔2025 )وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے متعدد فیصلوں پر تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے کہا ہے کہ نیپرا کے متعدد فیصلوں پر وزارت توانائی کو شدید تحفظات ہیں، نیپرا کے فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے.(جاری ہے)
اویس لغاری نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے وفاقی سبسڈی اور ٹیرف پر اثر انداز ہو سکتے ہیں، حالیہ فیصلے توانائی شعبے میں مالی دباﺅبڑھا رہے ہیں، وزارتِ توانائی نیپرا کے ٹیرف فیصلوں کا جائزہ لینے کا ارادہ رکھتی ہے ان کا کہنا ہے کہ دسمبر 2024ءسے زیر التواءجنریشن ٹیرف کا فیصلہ اب تک زیر غور نہیں، ترسیل، تقسیم اور فراہمی سے متعلق نیپرا کی پالیسیوں کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا، نیپرا کی تاخیر توانائی کے شعبے کی مالی پائیداری کے لیے خطرہ بن گئی ہے، ٹیرف کے فیصلے نجی سرمایہ کاری اور صارفین پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں. وزیر توانائی نے کہا کہ نیپرا کے فیصلے یکساں ٹیرف نظام اور سبسڈی نظام کو متاثر کر سکتے ہیں وزارتِ توانائی کا کہنا ہے نیپرا کے فیصلوں سے اصلاحاتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے، فیصلوں سے صارفین پر ممکنہ مالی بوجھ بڑھنے کا امکان ہے، توانائی اصلاحات میں تاخیر سے ملکی سرمایہ کاری کا ماحول متاثر ہو سکتا ہے.