ملک کے بڑے دریاؤں میں پانی کی آمد میں کمی ریکارڈ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد: ملک کے بڑے دریاؤں میں پانی کی آمد میں کمی ریکارڈ کی گئی،ترجمان واپڈا کےمطابق تربیلا منگلا اور چشمہ ریزروائر میں مجموعی طور پر چالیس لاکھ پانچ ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔
ترجمان واپڈا کےمطابق دریائے سندھ میں پانی کی آمد ایک لاکھ اٹھسٹھ ہزار سات سو کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے،گزشتہ روز کےمقابلےمیں آٹھ ہزارکیوسک کمی دیکھی گئی۔دریائے جہلم میں پانی کی آمد اکتالیس ہزار دو سو کیوسک رہی،جو دو ہزار ایک سو کیوسک کمی کے ساتھ ریکارڈ ہوئی۔چشمہ بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ اٹھاسی ہزار آٹھ سو کیوسک ریکارڈ کی گئی۔
دریائےچناب میں پانی کی آمد چھیالیس ہزار سات سو کیوسک ہےجو گزشتہ روز کےمقابلے سات سوکیوسک کم ہے۔دریائے کابل میں بھی پانی کی آمد اکتالیس ہزار دو سو کیوسک ریکارڈ کی گئی۔تربیلا میں پانی کی سطح چودہ سو تہتر فٹ اور ذخیرہ انیس لاکھ چون ہزار ایکڑ فٹ ہے۔
منگلا ڈیم میں سطح آب گیارہ سو چھپن فٹ اور ذخیرہ انیس لاکھ باون ہزار ایکڑ فٹ ہے۔چشمہ بیراج میں پانی کی سطح چھ سو تینتالیس اعشاریہ ایک صفر فٹ ہےجبکہ ذخیرہ نواسی ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا ہے۔تربیلا،منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ چالیس لاکھ پانچ ہزار ایکڑ فٹ تک پہنچ چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: میں پانی کی ا مد ریکارڈ کی گئی ہزار ایکڑ فٹ سو کیوسک ہزار ایک
پڑھیں:
والدین یہ معلومات ضرور جان لیں!!! نادرا نے پالیسی تبدیل کردی
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے ملک بھر میں خاندانی اور بچوں کے شناختی ریکارڈ کو محفوظ، درست اور قانونی حیثیت دینے کے لیے بڑی سطح پر پالیسی اصلاحات متعارف کرا دی ہیں۔
نئی پالیسی کے تحت بچوں کے پاسپورٹ کے حصول کے لیے اب پرانا “بے فارم” ناقابل قبول ہوگا۔ اس کی جگہ “چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (CRC) کی فراہمی لازمی قرار دی گئی ہے، جس کی بنیاد پر بچوں کو پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔ نادرا حکام کا کہنا ہے کہ یہ نیا سرٹیفکیٹ نہ صرف انفرادی شناخت کو مستند بناتا ہے بلکہ سرکاری ریکارڈ کی درستگی کو بھی یقینی بناتا ہے۔
ایک اور اہم پیش رفت کے طور پر “فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ” (FRC) کو بھی قانونی حیثیت دے دی گئی ہے۔ اب یہ دستاویز صرف ریکارڈ رکھنے کے لیے نہیں بلکہ عدالتوں، وراثت کے معاملات اور دیگر قانونی کارروائیوں میں بھی قابل قبول سمجھی جائے گی۔ نادرا کا کہنا ہے کہ نیا ایف آر سی پاکستان کے مختلف خاندانی ڈھانچوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے۔ اس میں والدین، بہن بھائی، شادی شدہ جوڑے، ان کے بچے اور ایک سے زائد شادیوں والے افراد کے خاندان کی تفصیلات الگ الگ درج ہوں گی تاکہ پیچیدہ خاندانی ساخت میں شناخت کے ابہام کو ختم کیا جا سکے۔
نادرا نے پالیسی میں تین اقسام کے خاندانوں کو واضح طور پر متعارف کرایا ہے: (الف) پیدائش کی بنیاد پر خاندان، (ب) شادی سے بننے والے خاندان، اور (ج) گود لیے گئے بچوں پر مشتمل خاندان۔ ہر شہری کو اپنی خاندانی معلومات کی درستی کی ذمہ داری خود اٹھانا ہوگی اور اگر کسی ریکارڈ میں غلطی یا کمی پائی جائے تو اسے نادرا دفاتر یا موبائل ایپ کے ذریعے درست کرایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تمام درخواست دہندگان سے تحریری یقین دہانی لی جائے گی کہ فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔ نادرا نے واضح کیا ہے کہ نیا ایف آر سی صرف نادرا کے سرکاری ریکارڈ کی بنیاد پر جاری کیا جائے گا۔ ادارے کا کہنا ہے کہ ان اصلاحات کا مقصد نہ صرف خاندانی نظام کو مستند بنانا ہے بلکہ جعلسازی کی روک تھام اور شہریوں کو قانونی تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
Post Views: 4