امریکا اور حماس غزہ میں جنگ بندی پر متفق ہوگئے، اسرائیل ہٹ دھرمی پر قائم WhatsAppFacebookTwitter 0 26 May, 2025 سب نیوز

غزہ (سب نیوز)حماس نے امریکا کی 60 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر مشروط طور ہامی بھرلی تاہم اسرائیل نے تردید کی ہے۔الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی حریت پسند تنظیم حماس نے امریکی تجویز پر جنگ بندی معاہدے کے ایک مسودے کو منظور کرلیا ہے۔
معاہدے کے تحت ابتدائی طور پر پانچ اسرائیلی زندہ یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا جب کہ دیگر پانچ کو 60 ویں دن رہا کیا جائے گا۔علاوہ ازیں حماس کئی اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس کرے گی۔ جس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کو دو مراحل میں رہا کیا جائے گا۔
حماس نے اس معاہدے کو جن شرائط پر منظور کرنے کا عندیہ دیا ہے ان میں اسرائیلی افواج غزہ سے واپس چلی جائیں گی۔حماس نے یہ شرط بھی رکھی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے پہلے روز سے بغیر کسی شرط کے انسانی امداد کی فراہمی کی ضمانت دے۔جنگ بندی معاہدے کے مسودے میں لکھا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس معاہدے کے ضامن ہوں گے۔الجزیرہ کے مطابق امریکی ایلچی نے یہ مسودہ اسرائیلی حکومت کو بھجوا دیا ہے اور ان کے جواب کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ ماضی میں بھی وٹکوف کی جانب سے پیش کردہ تجاویز پر حماس نے آمادگی ظاہر کی تھی تاہم اسرائیل نے ان تجاویز کو رد کر دیا تھا۔ الجزیرہ کی نمائندہ حمدہ سلہوت نے اردن سے رپورٹنگ کرتے ہوئے بتایا کہ اسرائیلی حکام نے ان خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔رپورٹر کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات تو جاری ہیں مگر اسرائیل نے کسی تجویز سے اتفاق نہیں کیا ہے، اور نہ ہی انہیں حماس کی جانب سے کسی منظوری کی اطلاع ہے۔
دوسری جانب رائٹرز نے دعوی کیا کہ ایک اسرائیلی اہلکار نے حماس کی طرف سے منظور کیے گئے جنگ بندی مسودے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی بھی ذمہ دار حکومت اس قسم کے معاہدے کو قبول نہیں کر سکتی۔ذرائع کے مطابق یہ معاہدہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور حماس کے نمائندوں کے درمیان طے پایا۔
جنگ بندی معاہدے کے طے پاجانے کے حوالے سے صورتحال اب بھی غیر یقینی ہے تاہم یہ پیشرفت غزہ میں جاری انسانی بحران اور جنگی تباہ کاری کے تناظر میں اہم قرار دی جا رہی ہے۔مذاکراتی عمل میں امریکی کردار تو نمایاں ہے لیکن اسرائیل کی حتمی منظوری کے بغیر کسی بھی معاہدے کے عملی جامہ پہننے کے امکانات محدود ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسینیٹر ایمل ولی نے جرگے کے حکم پر چیئرمین پی ٹی اے کی معذرت قبول کرلی سینیٹر ایمل ولی نے جرگے کے حکم پر چیئرمین پی ٹی اے کی معذرت قبول کرلی اسلام آباد ہائیکورٹ کا لاپتا افراد کمیشن کے چیئرمین کی چھ ہفتوں میں تقرری کا حکم بلوچستان اسمبلی ،اسلام آباد ائیرپورٹ کو شہید بینظیر بھٹو کے نام سے منسوب کرنے کی قرارداد منظور بحریہ ٹاون اور ملک ریاض کی غیر قانونی ضبط شدہ پراپرٹی کی نیلامی کا عمل شروع چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا کاپارک روڈ اسلام آباد میں قائم سی ڈی اے نرسری کا اچانک دورہ ایک سو نوے ملین پاونڈ کیس، عمران خان، بشری بی بی کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر نہ ہوسکیں TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے

یروشلم: اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی شب غزہ سے واپس کیے گئے تین اجسام ان اسرائیلی قیدیوں میں شامل نہیں تھے جو جنگ کے دوران مارے گئے تھے، جبکہ حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے نمونے کے تجزیے کے لیے پیشکش مسترد کر دی تھی۔

برطانوی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، اسرائیلی فوج نے بتایا کہ ریڈ کراس کے ذریعے موصول ہونے والی لاشوں کے فرانزک معائنے سے واضح ہوا کہ یہ قیدیوں کی باقیات نہیں ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز نے وضاحت کی کہ انہیں موصول شدہ لاشوں کی مکمل شناخت نہیں ہو سکی تھی، لیکن اسرائیل کے دباؤ پر انہیں حوالے کیا گیا تاکہ کوئی نیا الزام نہ لگے۔

القسام بریگیڈز نے کہا کہ، ’’ہم نے اجسام اس لیے واپس کیے تاکہ دشمن کی طرف سے کسی جھوٹے دعوے کا موقع نہ ملے‘‘۔

یاد رہے کہ 10 اکتوبر سے جاری امریکی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی کے بعد سے فریقین کے درمیان قیدیوں کی واپسی کا عمل جاری ہے۔ اب تک 20 زندہ قیدی اور 17 لاشیں واپس کی جا چکی ہیں، جن میں 15 اسرائیلی، ایک تھائی اور ایک نیپالی شہری شامل تھے۔

تاہم اسرائیل کا الزام ہے کہ حماس لاشوں کی واپسی میں تاخیر کر رہی ہے، جبکہ حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کی تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے میں لاشوں کی تلاش ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔

اسی دوران حماس کے سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، ہفتے کی صبح اسرائیل نے جنوبی غزہ میں کئی فضائی حملے کیے اور خان یونس کے ساحل کی سمت سے بحری گولہ باری بھی کی۔

غزہ کے شہری دفاعی ادارے کے مطابق، ہفتے کے آغاز میں اسرائیلی فوج کے ایک اہلکار کی ہلاکت کے بعد، اسرائیل نے جنگ بندی کے باوجود اب تک کا سب سے مہلک فضائی حملہ کیا، جس میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے 3 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کردیں، اسرائیلی حملے میں مزید ایک فلسطینی شہید
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے