جھوٹے مقدمات سے عزاداروں کو خوفزدہ کرنیکی کوشش کی گئی، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
عزاداری ایکشن کمیٹی قصبو کے اراکین سے آنلائن اجلاس کے موقع پر علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ گزشتہ سال عاشور کے دن عزاداری امام حسین (ع) پر افسوسناک اور ناجائز حملہ کیا گیا، جسکے دوران نہتے عزاداروں پر پتھراؤ کیا گیا اور بعد ازاں تین جھوٹے اور جعلی مقدمات درج کیے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ دادو میں جھوٹے مقدمات سے عزاداروں کو دبانے اور عاشقان امام حسین علیہ السلام کو خوفزدہ کرنے کی کوشش کی گئی۔ عزاداروں نے بے خوف ہوکر جبر کا مقابلہ کیا۔ یہ بات انہوں نے عزاداری ایکشن کمیٹی قصبو ضلع دادو کے اراکین اور بانیان مجالس کے ساتھ آن لائن اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال عاشور کے دن عزاداری امام حسین علیہ السلام پر ایک افسوسناک اور ناجائز حملہ کیا گیا، جس کے دوران نہتے عزاداروں پر پتھراؤ کیا گیا اور بعد ازاں تین جھوٹے اور جعلی مقدمات درج کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان مقدمات میں مقامی سیاسی قیادت، خصوصاً پیپلز پارٹی کے ایک یوسی چیئرمین کا کردار واضح طور پر شامل ہے، جنہوں نے عزاداروں کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان جھوٹے مقدمات کا مقصد عزاداروں کو دبانا اور عاشقان امام حسین علیہ السلام کو خوفزدہ کرنا تھا، مگر قصبو کے باہمت عزاداروں نے بے خوف ہو کر ذکرِ امام حسین علیہ السلام کا علم بلند رکھا اور باطل کے سامنے سر نہ جھکایا۔ میں ان جانبازوں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے بہادری سے اس جبر کا مقابلہ کیا۔ علامہ ڈومکی نے ڈپٹی کمشنر دادو، ایس ایس پی دادو، آئی جی پولیس ہوم سیکرٹری سندھ اور صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ قصبو تحصیل جوہی کے جلوس عزاء کے روٹس پر موجود رکاؤٹیں فوری طور پر دور کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں نے اس جلوس یوم عاشور اور ایف آئی آرز کے حوالے سے خود تین بار ضلع دادو کا دورہ کیا ہے۔ میں نے علاقائی معززین اور عزاداروں کے ہمراہ یوم عاشور جلوس کے روٹس کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور وہاں کے مقامی لوگوں سے ملاقات کی ہے۔ اہل سنت برادران محب اہل بیت ہیں اور نواسۂ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام سے گہری عقیدت رکھتے ہیں، لہٰذا یہ مسئلہ نیک نیتی اور افہام و تفہیم سے باآسانی حل ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی دادو کے منتخب نمائندوں ایم پی ایز، ایم این اے اور دیگر عوامی نمائندوں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ عزاداروں کے آئینی و قانونی حق کے تحفظ اور جلوس یوم عاشور روٹ کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی صدر عزاداری ونگ علامہ سید اقتدار حسین نقوی سے رابطہ کرکے قصبو کے جلوس عزاء جعلی مقدمات اور تازہ ترین صورت حال سے آگاہ کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے صدر علامہ سید اسد اقبال زیدی سے بھی ٹیلیفونک رابطہ کیا اور قصبو میں عزاداری کے مسائل پر گفتگو کی۔ انہوں نے علامہ زیدی کو جلوس عاشور کے روٹ کے دفاع میں عزاداری کانفرنس میں ان کے دلیرانہ مؤقف پر خراجِ تحسین پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امام حسین علیہ السلام علامہ مقصود عزاداروں کو نے کہا کہ ڈومکی نے انہوں نے کیا گیا
پڑھیں:
بٹ کوائن کی گراوٹ نے 7 سالہ ریکارڈ توڑ دیا، سرمایہ کار خوفزدہ
دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن سات سال کے بعد پہلی بار اکتوبر میں خسارے کا شکار رہی۔ 2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب اکتوبر، جو عموماً بٹ کوائن کے لیے ”خوش قسمت مہینہ“ سمجھا جاتا تھا، منفی ثابت ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق بٹ کوائن کی قیمت اس ماہ تقریباً 5 فیصد کم ہوئی ہے۔ حالیہ ہفتوں میں عالمی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال اور سرمایہ کاروں کی جانب سے خطرے سے گریز نے کرپٹو کرنسی مارکیٹ کو بھی متاثر کیا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹ کے ریسرچ تجزیہ کار ایڈم مک کارتھی نے ”رائٹرز“ سے گفتگو میں کہا کہ ”اکتوبر کے آغاز میں کرپٹو مارکیٹ سونا اور اسٹاکس کے ساتھ اوپر جا رہی تھی، مگر جیسے ہی غیر یقینی صورتحال بڑھی، لوگ دوبارہ بٹ کوائن کی طرف واپس نہیں آئے۔“
اکتوبر کے وسط میں بٹ کوائن مارکیٹ کو ایک بڑا دھچکا اس وقت لگا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمدات پر 100 فیصد ٹیکس عائد کرنے اور حساس سافٹ ویئر پر ایکسپورٹ پابندیوں کی دھمکی دی۔ اس اعلان کے بعد تاریخ کی سب سے بڑی کرپٹو منڈیوں کی لیکویڈیشن (فروخت) ہوئی۔
بٹ کوائن کی قیمت 10 اور 11 اکتوبر کے درمیان تیزی سے گر کر 104,782 ڈالر تک آگئی، جبکہ چند دن پہلے ہی اس نے 126,000 ڈالر کی بلند ترین سطح کو چھوا تھا۔
ایڈم مک کارتھی کے مطابق، ”10 اکتوبر کا حادثہ سرمایہ کاروں کو یہ یاد دہانی کراتا ہے کہ یہ مارکیٹ بہت محدود ہے۔ یہاں بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسے بڑے سکے بھی 15 سے 20 منٹ میں 10 فیصد گر سکتے ہیں۔“
اکتوبر کے اختتام پر بھی سرمایہ کار ابہام کا شکار ہیں کیونکہ امریکی فیڈرل ریزرو نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس سال مزید شرحِ سود میں کمی نہیں کرے گا، جب کہ امریکی حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے باعث اہم معاشی اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔
دوسری جانب جے پی مورگن کے سی ای او جیمی ڈائمن نے بھی خبردار کیا ہے کہ اگلے چھ ماہ سے دو سال کے دوران امریکی اسٹاک مارکیٹ میں ایک بڑی گراوٹ یا کرکشن آسکتی ہے۔
ٹریڈنگ کمپنی ونٹرمیوٹ کے سربراہ جیک اوستروفسکیس کے مطابق، ”اکتوبر میں ریکارڈ توڑ فروخت کے بعد سرمایہ کار ابھی بھی محتاط ہیں۔ وہ نظام میں ممکنہ کمزوریوں پر غور کر رہے ہیں جو ابھی تک ختم نہیں ہوئیں۔“
اگرچہ بٹ کوائن نے اکتوبر میں کمی کا سامنا کیا، مگر مجموعی طور پر یہ کرنسی سال 2025 کے آغاز سے اب تک 16 فیصد منافع میں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی کرپٹو کرنسیوں کے لیے نرم پالیسیوں، جیسے بڑی کرپٹو کمپنیوں کے خلاف مقدمات کا خاتمہ اور مالیاتی اداروں کے لیے خصوصی ضوابط نے مجموعی طور پر اس سال ڈیجیٹل کرنسیوں کے لیے مثبت ماحول فراہم کیا ہے۔
تاہم، اکتوبر کا اتار چڑھاؤ یہ ظاہر کرتا ہے کہ کرپٹو مارکیٹ اب بھی غیر یقینی سیاسی اور معاشی فیصلوں کے رحم و کرم پر ہے۔