فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پاکستان،چائنا انسٹیٹیوٹ کی تازہ ترین رپورٹ ’’16 گھنٹے میں جنوبی ایشیاء کی تاریخی تبدیلی‘‘ منظرعام پر آئی ہے جس کے مطابق پاکستان نے نہ صرف خطے کے تزویراتی خدوخال کو بدل کر رکھ دیا ہے بلکہ عالمی برادری کو بھی اس امر پر قائل کر دیا ہے کہ پاکستان اب ایک فعال اور بالادست طاقت کے طور پر ابھر چکا ہے۔ اس رپورٹ کا ہر صفحہ اس ناقابلِ تردید حقیقت کی گواہی دیتا ہے کہ پاکستان نے ایک فیصلہ کن جنگ جیتی اور اس تاریخی فتح کے پسِ پشت فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کی مدبرانہ قیادت کارفرما ہے۔یہ وہی جنرل عاصم منیر ہیں جنہیں ماضی میں اکثر ایک خاموش مزاج، محتاط طبیعت اور پسِ پردہ کردار نبھانے والی شخصیت تصور کیا جاتا رہا لیکن 10مئی کے بعد انہی کی قیادت میں ایک ایسا جرات مند، غیرمعمولی تدبر کا حامل اور اسٹریٹیجک وژن رکھنے والا سپہ سالار دنیا کے سامنے آیا جس نے بھارت کو ہر محاذ پر چاہے وہ دفاعی ہو، سفارتی ہو یا تکنیکی پسپائی پر مجبور کر دیا۔اس تفصیلی رپورٹ میں اس امر پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے کہ نریندر مودی کے تمام عسکری و سیاسی اندازے کس طرح محض خوش فہمی پر مبنی تھے۔ بھارتی قیادت یہ گمان کئے بیٹھی تھی کہ رافیل طیارے، S-400سسٹم اور مہنگی دفاعی ٹیکنالوجی انہیں خطے میں ناقابلِ تسخیر بنا چکی ہے، مگر پاکستان نے نہایت سادگی محدود وسائل اور غیرروایتی عسکری حکمت عملی کے امتزاج سے ایک ایسا’’مکسڈ ڈیٹرنس ماڈل‘‘ وضع کیا جس نے دشمن کے زعم کو پاش پاش کر دیا۔ جے-10سی جیسے جدید طیارے، شاہین-III میزائل، الیکٹرانک اور سائبر وارفیئر کے میدان میں پیش رفت نے نہ صرف جنگی لغت کو بدل دیا بلکہ دنیا کو یہ باور کروایا کہ جدید جنگیں صرف ہتھیاروں سے نہیں بلکہ ٹیکنالوجی اور ذہانت کے امتزاج سے جیتی جاتی ہیں۔ لیکن ان تمام حربی کامیابیوں کے عقب میں جو سب سے طاقتور عنصر کارفرما تھا وہ جنرل عاصم منیر کی فکر انگیز قیادت تھی، جس نے نہ صرف عسکری سطح پر بلکہ نظریاتی اور سفارتی محاذ پر بھی نئی راہیں متعین کیں۔
10 مئی 2025ء کا دن جنوبی ایشیاء کی تاریخ میں ایک فیصلہ کن موڑ کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین 16 گھنٹے پر محیط فضائی جھڑپیں خطے کے منظرنامے کو یکسر بدل دینے کا باعث بنیں۔ ان جھڑپوں کے دوران پاکستان نے تین کلیدی میدانوں میں نمایاں سبقت حاصل کی۔ سب سے پہلے، الیکٹرانک وارفیئر کے محاذ پر پاکستان نے بھارتی کمیونی کیشن نظام کو کامیابی سے جام کر کے دشمن کی مواصلاتی صلاحیت کو محدود کر دیا۔ یہ نہ صرف تکنیکی برتری کا مظہر تھا بلکہ پاکستانی مہارت کا عملی اظہار بھی۔اسی طرح، سائبر وارفیئر کے میدان میں پاکستان نے بھارتی ڈس انفارمیشن نیٹ ورکس کو محض چند منٹوں میں ناکارہ بنا کر ان کے پروپیگنڈے کو خاموشی سے دفن کر دیا۔ اس کامیابی کے پیچھے وہ مربوط سائبر کمانڈ کارفرما تھی جو جنرل عاصم منیر کی ہدایت پر گزشتہ برس قائم کی گئی تھی۔ تیسرا اور نہایت اہم پہلو چین کی براہِ راست شراکت داری تھی۔ چین نے پاکستان کو نہ صرف ریئل ٹائم سیٹلائٹ ڈیٹا فراہم کیا بلکہ اقوامِ متحدہ اور دیگر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے موقف کی غیرمبہم حمایت کر کے اپنی پالیسی میں واضح تبدیلی کا اعلان کیا۔ یہ شراکت داری پاکستانی عسکری قیادت کی اعتماد سازی اور سفارتی بصیرت کی دلیل ہے۔رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ پاکستان کو اپنی اس برتری کو قائم رکھنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی پر عمل پیرا رہنا ہوگا جس کا خاکہ تین واضح خطوط پر مبنی ہے۔ سب سے پہلے متحرک سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ سارک، شنگھائی تعاون تنظیم اور دیگر علاقائی فورمز کو فعال بنا کر وسط ایشیا تک ایک ہم آہنگ اسٹریٹیجک دائرہ قائم کرے تاکہ عالمی منظرنامے میں اپنی موثر موجودگی کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری سمت میں اتحادی ممالک کے ساتھ ایک منی مارشل پلان کے قیام کی سفارش کی گئی ہے جس کے تحت چین، ترکیہ، ایران، آذربائیجان اور سعودی عرب جیسے دوست ممالک کے ساتھ دفاعی اور معاشی اشتراک کو فروغ دے کر بھارت کی تنہائی پسندی کا موثر جواب دیا جا سکے۔ تیسری اور نہایت حساس جہت قانونی و اخلاقی دبا کی ہے جس میں انڈس واٹر ٹریٹی پر ازسرِ نو مذاکرات، بھارت کے ہندوتوا بیانیے کو مغربی عدالتوں میں چیلنج کرنا، اور بین الاقوامی رائے عامہ کو ہموار کرنے جیسے اقدامات شامل ہیں۔رپورٹ اس امر پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ بھارت کی ناکامی کی بنیادی وجوہات کیا تھیں۔ سب سے پہلی اور نمایاں وجہ دفاعی زعم تھا۔ مہنگی ٹیکنالوجی پر انحصار، جیسے رافیل اور S-400، پاکستان کی اسمارٹ ڈیٹرنس حکمتِ عملی کے سامنے غیر مثر ثابت ہوا۔ دوسری ناکامی بیانیے کے محاذ پر ہوئی، جہاں ہندوتوا پر مبنی جارحانہ بیانیہ عالمی سطح پر بھی اور خطے میں بھی مسترد کر دیا گیا۔ تیسری ناکامی بھارت کی یک رخی حکمتِ عملی کی تھی، جو چین،پاکستان وسط ایشیا کوریڈور جیسے جامع منصوبے کے سامنے بے اثر ثابت ہوئی۔ نتیجتاً بھارت سفارتی و عسکری دونوں میدانوں میں یکا و تنہا رہ گیا۔ان تمام کامیابیوں کے مرکز میں ایک ایسی قیادت کھڑی نظر آتی ہے جو نہ صرف میدانِ جنگ کی باریکیوں سے واقف ہے بلکہ بین الاقوامی سفارت کاری، میڈیا بیانیے اور قانونی چالوں میں بھی مہارت رکھتی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے یہ ثابت کیا کہ جنگیں صرف بارود سے نہیں بلکہ فہم و فراست، حکمت اور وسیع وژن سے جیتی جاتی ہیں۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے دشمن کو نہ صرف عملی محاذ پر بلکہ ذہنی، نفسیاتی، سفارتی اور ٹیکنالوجیکل محاذوں پر بھی شکست سے دوچار کیا۔ یہی وہ غیرمعمولی کارنامہ تھا جس کے اعتراف میں عسکری حلقوں اور قومی اداروں نے انہیں فیلڈ مارشل کے تاریخی اعزاز سے سرفراز کیا ۔ ایک اعزاز جو محض ان کی ذاتی فتح نہیں بلکہ پوری قوم کے لئے باعث افتخار ہے۔ رپورٹ کے اختتامی حصے میں مستقبل کی حکمتِ عملی کے طور پر تین اقدامات پر زور دیا گیا ہے جنہیں اگر سنجیدگی سے نافذ کیا جائے تو پاکستان آئندہ کئی دہائیوں تک اپنی یہ برتری قائم رکھ سکتا ہے۔ سب سے پہلا قدم ایک قومی جوائنٹ سائبر اینڈ اسپیس اتھارٹی کا قیام ہے تاکہ پاکستان جدید جنگی محاذوں پر قائدانہ کردار ادا کر سکے۔ دوسرا اقدام آبی حکمت عملی سے متعلق ہے جس کے تحت انڈس واٹر ٹریٹی کو نئے سرے سے پیش کر کے بھارت کی آبی بالادستی کو عالمی سطح پر چیلنج کیا جائے۔
تیسرا اہم اقدام علاقائی میڈیا اتحاد کا قیام ہے جس کے تحت ترکیہ، ایران، آذربائیجان جیسے دوست ممالک کے ساتھ مل کر ساتھ ایشیاء نیوز گرڈ تشکیل دیا جائے تاکہ بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور توڑ ممکن بنایا جا سکے۔ جنرل عاصم منیر کی زیرِ قیادت پاکستان نے محض ایک جنگ نہیں جیتی بلکہ دنیا کو ایک نئی تزویراتی فکر ایک نئے بیانیے اور ایک نئی حکمت عملی سے روشناس کرایا۔ یہ فتح صرف بارود کی نہیں تھی بلکہ شعور، ادراک اور تدبر کی تھی۔ آج جب عالمی برادری جنوبی ایشیاء کی طرف نگاہ کرتی ہے تو اسے ایک ایسا پاکستان دکھائی دیتا ہے جو نہ صرف ہر قسم کے چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہے بلکہ عالمی قیادت کے کردار کے لیے بھی پرعزم ہے اور اس عزم کی جیتی جاگتی علامت ہیں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: عاصم منیر کی فیلڈ مارشل پاکستان نے کہ پاکستان بھارت کی ہے جس کے کر دیا پر بھی
پڑھیں:
فیلڈ مارشل عاصم منیر کی ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف سے ملاقات، دفاعی تعلقات مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال
چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے وزیراعظم کے ساتھ دورہ ایران کے موقع پر ایران کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف سے ملاقات کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں بارڈر پر دہشتگردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانے پر پاکستان ایران کا اتفاق
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فوجی رہنماؤں نے دوطرفہ دفاعی تعلقات کو مضبوط بنانے سمیت علاقائی سلامتی کے منظر نامے پر تبادلہ خیال کیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ایرانی افواج کے چیف آف جنرل اسٹاف نے فوجی تعاون کو بڑھانے، مشترکہ سرحد پر سیکیورٹی کو بہتر بنا کر تجارتی اور اقتصادی رابطوں کے زونز میں تبدیل کرنے کے راستے تلاش کرنے پر زور دیا، جس سے علاقائی استحکام اور خوشحالی آئےگی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی آمد پر ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا، آرمی چیف کو ایرانی مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اس سے قبل ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور ایران کے صدر مسعوز پزشکیان سے بھی ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں ‘دشمنوں کو علاقائی امن خراب نہیں کرنے دیں گے’، پاکستان اور ایران کے قومی سلامتی کے مشیران کا رابطہ
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا کہ آرمی چیف وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ سرکاری دورے پر ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آرمی چیف ایرانی چیف آف جنرل اسٹاف دفاعی تعلقات سید عاصم منیر علاقائی استحکام فیلڈ مارشل وی نیوز