قتلِ ناحق اللہ کے نزدیک ناقابل معافی جرم ہے، ڈاکٹر طاہرالقادری
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست کا کہنا ہے کہ مسلمان معاشروں میں قتل و غارت گری میں اضافہ دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، قاتل در حقیقت بقائے انسانی کے ربانی نظام میں خلل ڈالنے کی ناپاک حرکت کرتا ہے، اپنے غصے قابو میں لائیں اپنی دنیا اور آخرت کو برباد نہ کریں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے مانچسٹر میں علماء، سکالر اور برطانیہ میں خدمت دین کے مشن پر کاربند مبلغین پر مشتمل ایک فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واعظین امت میں یہ شعور اجاگر کریں کہ قتل ناحق جیسے سنگین جرم کے ارتکاب سے بچیں، یہ جرم اللہ اور اس کے رسولؐ کے ہاں ناقابل معافی ہے۔ آپؐ نے فرمایا قاتل جنت کی خوشبو کو بھی نہ سونگھ سکے گا، قاتل درحقیقت بقائے انسانی کے ربانی نظام میں خلل ڈالنے کی ناپاک حرکت کرتا ہے۔ قتل ناحق مسلمان شہری کا ہو یا غیر مسلم شہری کا دونوں اللہ اور اس کے رسولؐ کے ہاں ناقابل قبول اور ناقابل تلافی معافی ہیں۔ انہوں نے مسلم معاشروں میں بالخصوص پاکستان میں قتل و غارت گری کے واقعات میں روز افزوں اضافہ پر کہا کہ یہ سب دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے، قتل جیسے سنگین اور قبیح جرم کے مرتکبین اپنی دنیا اور آخرت برباد کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرم مقتول ہی نہیں اپنے خاندان کے لئے عرصہ حیات تنگ کر دینے کا سبب بنتے ہیں لہٰذا اپنے غصے پر قابو پائیں اور بربادی سے بچیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسولؐ کو انسانی جان کی حرمت کرہ ارض کی ہر مقدس چیز سے زیادہ عزیز ہے۔ یہاں تک کہ جب انسانی جان کے ضائع ہونے کا احتمال ہو تو اسلام اپنے حلال و حرام کے پیمانوں کو بھی عارضی طور پر معطل کر دینے کی اجازت دے دیتا ہے، مردار، خون، سور کا گوشت حرام ہے مگر جب انسانی جان بھوک اور فاقوں کے باعث خاتمہ کے قریب ہو تو اسے اجازت ہے کہ وہ اپنی جان بچائے، اسی لئے خودکشی کو بھی حرام قرار دیا گیا ہے کسی انسان کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اللہ کی عطا کردہ زندگی کی نعمت کو ختم کرے۔
انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرمین کے خاندانوں پر کیا بیتتی ہے، کس طرح وسائل مقدمہ بازی اور قانونی رعایتیں حاصل کرنے کیلئے پانی کی طرح بہتے ہیں ان کی اولادوں کی تعلیم و تربیت درہم برہم ہو جاتا ہے اور اس خاندان کی مائیں، بہنیں کس طرح مجبور ہو کر عدالتوں، کچہریوں کے چکر کاٹتی ہیں، اس پر الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا پر سٹوریز چلنی چاہئیں تاکہ لوگ عبرت حاصل کریں اور اس سنگین جرم کی روک تھام میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے مجرمین کو سزا میں کوئی رعایت نہیں ملنی چاہیے، جب قاتل سزا سے بچتا ہے تو انسانی معاشرہ لاتعداد نقائص سے دو چار ہوتا ہے۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی کم سنی میں ہی دینی خطوط پر تعلیم و تربیت کا اہتمام کریں تاکہ وہ ایک ذمہ دار اور قانون پسند شہری کی حیثیت سے معاشرے کا حصہ بنیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ کہ قتل اور اس
پڑھیں:
پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں کی صورتحال’ شدید انسانی بحران’ کی شکل اختیار کرچکی ہے ،عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لیے امداد فراہم کرے۔
یہ بات اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے ) کے سربراہ کالوس گیہا نے ا پنی حالیہ رپورٹ میں کہی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے موجودہ صورتحال کو ’ شدید انسانی بحران’ قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی ۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاؤں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کئی علاقوں میں پورے پورے گاؤں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ یہ وہ کسان ہیں جو پورے ملک کا پیٹ پالتے ہیں آج ان کے پاس نہ زمین ہے، نہ مویشی اور نہ ہی کوئی سہارا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لیے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے۔
کارلوس گیہا نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا۔انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمے داری بھی اٹھانی ہوگی۔