عزاداری کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا، علامہ شبیر میثمی
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
قررین نے اپنے خطابات میں موجودہ ملکی و عالمی حالات کے تناظر میں عزاداری کے خلاف ہونے والی سازشوں، فرقہ واریت کے خطرات اور اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل صوبہ سندھ کے زیرِ اہتمام حیدرآباد میں "تحفظِ عزا و دفاعِ پاکستان کانفرنس" کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شبیر حسن میثمی نے خصوصی شرکت کی، جب کہ صوبائی صدر علامہ اسد اقبال زیدی، مولانا محمد علی جروار سمیت صوبائی و ضلعی تنظیمی ذمہ داران، علمائے کرام اور کارکنان کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ کانفرنس کا مقصد ملک میں عزاداری کے تحفظ، اتحاد بین المسلمین کے فروغ اور پاکستان کے نظریاتی و جغرافیائی دفاع کے عزم کو اجاگر کرنا تھا۔ مقررین نے اپنے خطابات میں موجودہ ملکی و عالمی حالات کے تناظر میں عزاداری کے خلاف ہونے والی سازشوں، فرقہ واریت کے خطرات اور اتحاد و یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔
علامہ شبیر حسن میثمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عزاداری ہماری شناخت ہے اور اس کے تحفظ کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ علماء کونسل ہر سطح پر ملت کے حقوق کے تحفظ اور پاکستان کی سلامتی کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ کانفرنس کے اختتام پر ملکی سلامتی، مظلومینِ جہاں کی نصرت اور عزاداری کے فروغ کے لیے دعا کی گئی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: عزاداری کے کے تحفظ کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں عوام عدم تحفظ کا شکار ہیں،جماعت اسلامی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-05-20
لاہور( نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے جماعت اسلامی قصور کے رہنما مجاہد حسین کے جواں سالہ بیٹے معیز حسین کی پیشہ ور مجروموں کے دو گرہوں کے درمیان ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاکت پر اپنا شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ضلعی انتظامیہ، قانو ن نافذ کرنے والے ادارے، سی سی ڈی عوام کے جان و مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عوام کا کوئی پرسان حال نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور آئی جی پنجاب اس واقعے کا فی الفور نوٹس لے کر ذمہ داران کو انصاف کے کہٹرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں جرائم پیشہ عناصر دندناتے پھرتے ہیں اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لاقانونیت کی انتہا ہو چکی ہے۔جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا قانون رائج ہے۔پنجاب کے مختلف اضلاع بالخصوص لاہور میں جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں خاص طور پر اغوا برائے تاوان، کمسن بچوں کے بداخلاقی کے دوران قتل اور غیر ملکیوں سے ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں اضافہ، حکومت پنجاب اور پولیس دونوں کی کارگردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔معاشرے میں امن و امان برقرار رکھنا پولیس کے بنیادی فرائض میں شامل ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پولیس افسران اپنی ذمہ داری سے غفلت کے مرتکب ہورہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آئے روز پوش اور گنجان آباد محلوں اہم تجارتی مراکز میں ڈاکہ زنی دن دیہاڑے گن پوائنٹ پر لوٹ مار وہیکل تھفٹ کی دلیرانہ وارداتوں نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔جب خوشحالی ہوتی ہے تو جرائم بھی کم ہوتے ہیں۔ جن ممالک یا معاشروں میں غربت، افلاس، ناخواندگی، بے ہنگم آبادی اور لاشعوری مجبوریاں ہوں گی وہاں جرائم کو مستقل قابو نہیں کیا جا سکتا۔