راولپنڈی: ٹریفک اہلکاروں نے ٹیکس جمع نہ کرانے پر اسکول وین بچوں سمیت بند کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
راولپنڈی:
ریجنل سیکرٹری ٹرانسپورٹ عملے نے ٹوکن شارٹ ہونے پر اسکول وین کو طالبعلموں سمیت بند کردیا۔
عملے نے وین کو اولڈ جی ٹی ایس میں قائم دفتر میں دھوپ میں کھڑا کر دیا جس کے باعث سرکاری اسکول کے بچے ایک گھنٹے سے گاڑی میں بیٹھے شدید پریشانی کا شکار رہے۔ تمام طالبعلموں کا تعلق ڈھوک رتہ سے ہے۔
ڈرائیور کی جانب سے بچوں کو گھروں تک پہنچانے کی درخواست بھی عملے نے مسترد کر دی۔ واقعہ کی اطلاع میڈیا پر آنے کے بعد سیکرٹری ٹرانسپورٹ ریجنل اتھارٹی سید اسد عباس نے ایکسپریس نیوز کی خبر پر فوری ایکشن لیا۔
سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بچوں کو فوری طور پر گھروں میں ڈراپ کرنے کی ہدایت جاری کر دی، تاہم ساتھ ہی واضح کیا کہ وین ڈرائیور نے ایس او پیز کی خلاف ورزی کی ہے، لوڈر گاڑی کو اسکول وین کے طور پر استعمال کیا جا رہا تھا۔
سید اسد عباس نے ہدایت کی کہ بچوں کو بحفاظت گھروں تک پہنچایا جائے لیکن ڈرائیور کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سوڈان: 50 لاکھ بےگھر بچوں کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں، یونیسف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یونیسف نے سوڈان کے بے گھر 50 لاکھ بچوں کے تحفظ کیلئے فوری اقدامات ناگزیر قرار دے دیے۔
عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق سوڈان میں دارفور اور کورڈوفان کے بعض علاقوں میں قحط کی صورتحال کا سامنا ہے، یونیسف نے بتایا کہ اندازے کے مطابق سوڈان میں بے گھر افراد کی تعداد 1 کروڑ سے زائد ہو گئی ہے جن میں نصف تعداد بچوں کی ہے جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ادارے نے کہا کہ محصور اور مشکل رسائی والے علاقوں میں پھنسے بچوں تک خوراک، پانی اور ادویات پہنچانا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے، نئی جگہوں پر پہنچنے والے زیادہ تر بچے شدید کمزوری، پانی کی کمی اور صدمے کی حالت میں ہوتے ہیں اور انہیں فوری طبی، غذائی اور حفاظتی امداد درکار ہوتی ہے۔
یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ سوڈان کے بچے مستقل تشدد، بھوک اور خوف میں جی رہے ہیں، خواتین اور لڑکیاں اس بحران کا سب سے زیادہ نشانہ ہیں اور انہیں جنسی تشدد کے سنگین خطرات کا سامنا ہے لہٰذا انہیں تحفظ،خدمات اور عالمی یکجہتی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دورہ سوڈان کے دوران کَسّالہ میں یونیسف کے معاونت یافتہ مرکز پر خواتین اور نوعمر لڑکیوں سے ملاقات کی جو نفسیاتی مدد اور ہنر سیکھنے کی تربیت حاصل کر رہی تھیں، ان میں سے بہت سی لڑکیاں تشدد سے بچ کر اس مرکز تک پہنچی ہیں مگر دارفور اور کورڈوفان میں جاری عدم تحفظ کے باعث ایسی خدمات نہ ہونے کے برابر ہیں۔