جوہری معاہدہ مذاکرات؛ ایران کا امریکا کیساتھ مصالحت پر مشروط آمادگی کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
ایران نے امریکا کے ساتھ جوہری معاہدے پر جاری مذاکرات پر بالآخر مصالحت کے لیے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ایران نے کہا ہے کہ ایٹمی پروگرام پر امریکا سے مذاکرات میں مصالحت کے لیے تیار ہیں تاہم یورینیم افزودگی کے حق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
اسماعیل بقائی نے کہا کہ اب تک بات چیت جاری رہنے کا مطلب ہے کہ امریکا سمجھتا ہے کہ ایران پرامن ایٹمی توانائی سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اگر امریکا کا ارادہ ایرانیوں کو ان کے پر امن ایٹمی حق سے محروم کرنا ہے، تو یہ عمل پورے مذاکراتی عمل کے لیے چیلنج بن جائے گا۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے سی این این کو بتایا کہ اگر مقصد صرف ایران کا ایٹمی پروگرام کے جوہری ہتھیاروں میں تبدیل نہ ہو تو یہ معاملہ باآسانی حل ہو سکتا ہے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ مصالحت کیسے ممکن ہے تو ایرانی ترجمان نے جواب دیا کہ ایسے بہت سے راستے ہیں لیکن انھوں نے تفصیل نہیں بتائی۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پُر امن ایٹمی توانائی کے حق کو تسلیم کیے بغیر کوئی پیش رفت ممکن نہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی مذاکرات میں پیش رفت کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ گزشتہ دو دن کی بات چیت بہت اچھی رہی، امید ہے کہ اچھے نتائج آئیں گے۔
ادھر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی مذاکرات کو سب سے پیشہ ورانہ مرحلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاملات بہت پیچیدہ ہیں اور چند ملاقاتوں میں حل نہیں ہوں گے۔
قبل ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی وفد کے یورینیم افزودگی بند کرنے کے مطالبے پر طنز کرتے ہوئے کہا تھا کہ فضول باتیں نہ کریں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارتی وزیراعظم کے بیانات افسوسناک مگر حیران کن نہیں: ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارتی وزیراعظم کی حالیہ تقریر پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے افسوسناک مگر غیر حیران کن قرار دیا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ایک بار پھر اشتعال انگیز بیانیے کو اپنایا ہے، جو نہ صرف علاقائی امن بلکہ بین الاقوامی اصولوں کے بھی خلاف ہے۔ترجمان کے مطابق بھارتی قیادت کی جانب سے تاریخی حقائق کو مسخ کرنا، اقلیتوں کے خلاف جبر کی پالیسیوں کا دفاع کرنا اور پانی جیسے مشترکہ وسائل کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی دھمکیاں دینا عالمی اصولوں سے واضح انحراف ہے۔دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا حالیہ خطاب ان کے علاقائی جارحانہ رویے اور عالمی عزائم کے درمیان موجود تضاد کو اجاگر کرتا ہے. اگر بھارتی قیادت واقعی عالمی احترام کی خواہاں ہے، تو اُسے خود احتسابی کی راہ اپنانی چاہیے ۔دفتر خارجہ نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا کہ بھارت غیرملکی مداخلت، بیرونِ ملک قتل و غارت، اور قبضے جیسے سنگین جرائم میں ملوث ہے. خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی اقدامات کو ریاستی جبر اور ظلم قرار دیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ موجودہ بھارتی حکومت کے نظریاتی حامیوں نے ہجومی تشدد کو معمول بنا دیا ہے اور ریاستی سرپرستی میں نفرت انگیز مہمات چلائی جا رہی ہیں، جن کا ہدف ملک کی مذہبی اقلیتیں ہیں۔ یہ اقدامات صرف سیاسی فائدے کے لیے کیے جاتے ہیں. لیکن ان کا کوئی عالمی جواز موجود نہیں۔پاکستان نے بھارت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی مہمات میں جنگی جنون وقتی تالیاں تو بجوا سکتا ہے. مگر یہ خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے خطرناک ہے. بھارتی نوجوان، جو اکثر قوم پرستانہ جنون کا پہلا شکار بنتے ہیں. اس منفی بیانیے کا سب سے زیادہ نقصان اٹھاتے ہیں۔پاکستان نے بھارت پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصولوں کی طرف لوٹے اور خطے میں ذمہ دار ریاست کے طور پر کردار ادا کرے۔انھوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کا خطاب علاقائی طرزِ عمل اور عالمی عزائم کے تضاد کو نمایاں کرتا ہے، بھارتی قیادت واقعی عالمی احترام کی خواہاں ہے تو اسے پہلے خود احتسابی کی راہ اپنانی چاہیے. بھارتی قیادت کو دوسروں کو دھمکیاں دینے سے پہلے اپنے ضمیر کا بوجھ ہلکا کرنا چاہیے۔ترجمان نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت بیرونِ ملک قتل و غارت اور غیرملکی مداخلت سے منسلک رہی ہے.بھارت غیرملکی اقوام اور علاقوں پر قابض ہے. مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کا ریکارڈ ریاستی جبر اور ظلم پر مبنی ہے. ستم ظریفی ہے کہ جبر پر مبنی ریاستی رویہ رکھنے والا ملک خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔