کینیڈین خبر رساں ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم و باغی شامی حکومت نے باہمی کشیدگی کو کم کرنیکے مقصد سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سمیت متعدد سرحدی مقامات پر آمنے سامنے ملاقاتوں میں گفتگو کے کئی ایک دور منعقد کئے ہیں! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب دنیا بھر کے مختلف ممالک، حتی قابض اسرائیلی رژیم کے یورپی اتحادی بھی، قابض و سفاک صیہونی رژیم کو بین الاقوامی میدان سے الگ تھلگ کر دینے اور غزہ کی پٹی میں گذشتہ 19 ماہ کے جنگی جرائم و نسل کشی کے ارتکاب کے باعث اس قابض رژیم پر سنگین پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں، "جہاد فی سبیل اللہ" کی داعی الجولانی رژیم "اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے کے لئے براہ راست مذاکرات" میں مصروف ہے! اس بارے 5 باخبر ذرائع سے نقل کرتے ہوئے کینیڈین خبررساں ایجنسی روئٹرز نے اطلاع دی ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم اور باغی شامی حکومت براہ راست رابطے میں ہیں اور انہوں نے حالیہ ہفتوں کے دوران، کشیدگی کو کم کرنے اور سرحدی علاقوں میں جھڑپوں کو روکنے کے لئے متعدد بار دو بدو ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

اس بارے 2 شامی ذرائع، 2 مغربی ذرائع اور 1 علاقائی انٹیلیجنس ذرائع نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ رابطے پس پردہ بات چیت پر مبنی ہیں جو "شام میں باغیوں کے اقتدار سنبھالنے کے وقت سے" ہی ثالثوں کے ذریعے سے شروع ہو چکی تھی۔ ذرائع نے بتایا کہ ان مذاکرات کی قیادت جبہۃ النصرہ کے ایک سینیئر جنگجو احمد الدالاتی کے ہاتھ میں ہے جسے اسد حکومت کے خاتمے کے بعد مقبوضہ گولان کی پہاڑیوں سے متصل صوبہ القنیطرہ کا گورنر مقرر کیا گیا تھا جبکہ جاری ہفتے کے شروع میں ہی اسے جنوبی صوبے السویدا میں سکیورٹی کی ذمہ داری بھی سونپ دی گئی ہے جو شامی دروز اقلیت کا گڑھ ہے۔

روئٹرز نے لکھا کہ وہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتا کہ ان ملاقاتوں میں اسرائیل کی جانب سے کون سا شخص موجود تھا لیکن 2 ذرائع نے یہ بتایا ہے کہ ان مذاکرات میں قابض اسرائیلی رژیم کے اعلی سکیورٹی اہلکار شریک رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دیگر 3 ذرائع کا بھی کہنا ہے کہ سرحدی علاقے میں آمنے سامنے گفتگو کے کئی ایک ادوار منعقد ہوئے ہیں کہ جن میں اسرائیل کے زیر کنٹرول مقبوضہ فلسطینی علاقے بھی شامل ہیں!

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: قابض اسرائیلی رژیم

پڑھیں:

نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی پر راضی کیوں نہیں؟ نیویارک ٹائمز نے اصل کہانی بے نقاب کر دی

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک چشم کشا رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کو جان بوجھ کر طول دیا گیا، اور اس کے اصل ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی تو نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی تھی۔ تاہم، جب یہ بات مخلوط حکومت کے سخت گیر وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ کو معلوم ہوئی تو اس نے دھمکی دی کہ جنگ بندی ہوئی تو وہ حکومت چھوڑ دے گا۔

نیتن یاہو نے اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی کرسی پر قائم رہنے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں غزہ کی جنگ کئی ماہ تک جاری رہی۔

رپورٹ مزید انکشاف کرتی ہے کہ نیتن یاہو کو خدشہ تھا کہ اگر جنگ بندی ہو گئی اور انتخابات ہوئے تو انہیں شکست ہو سکتی ہے، اور یوں 2020 سے زیر التوا کرپشن مقدمہ دوبارہ کھل سکتا ہے۔ اس سیاسی خود غرضی نے لاکھوں فلسطینیوں اور درجنوں اسرائیلیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو غزہ میں جنگ بندی پر راضی کیوں نہیں؟ نیویارک ٹائمز نے اصل کہانی بے نقاب کر دی
  • تل ابیب میں ہزاروں افراد کا احتجاج، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ
  • اسرائیل میں نیتن یاہو حکومت کے خلاف مظاہرے، غزہ جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑ گیا
  • سعودی ایئرلائن فلائے اے ڈیل کا بڑا اعلان: پاکستان کے چار شہروں کے لیے براہِ راست پروازیں شروع
  • غزہ میں جنگ طویل ہونے کا ذمے دار نیتن یاہو ہے، نیویارک ٹائمز
  • غزہ میں حماس قبول نہیں‘ نیتن یاہو,قیدیوں کی رہائی کیلیے فوجی انخلا اور مستقل بمباری روکنا ہوگی‘ حماس مزید82فلسطینی شہید
  • نتین یاہو نے صرف اپنی بقاء کیخاطر غزہ جنگ کو طول دیا، امریکی میڈیا
  • غزہ پٹی سے حماس کا خاتمہ ہو گا، نیتن یاہو
  • غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو
  • چند دنوں میں یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پا سکتا ہے، نیتن یاہو