’’ہیری پوٹر‘‘ نئی کاسٹ کے ساتھ ٹی وی سیریز کے طور پر جلوہ گر ہوگی
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
بچپن کی یادوں سے جڑی، ہالی ووڈ کی لازوال فلم سیریز ہیری پوٹر ایک نئے روپ میں دوبارہ اسکرین پر آنے کو تیار ہے۔ لیکن اس بار بات فلموں کی نہیں بلکہ ایک مکمل ٹی وی سیریز کی ہورہی ہے، جس میں سب کچھ نیا ہوگا... کہانی وہی پرانی، مگر چہرے ہوں گے نئے!
ایچ بی او نے باضابطہ طور پر اعلان کر دیا ہے کہ ہیری پوٹر کی دنیا اب ایک نئی نسل کے اداکاروں کے ساتھ چھوٹی اسکرین پر قدم رکھے گی۔ ٹی وی سیریز میں جادو، مہم جوئی اور دوستی کا وہی پرانا رنگ ہوگا، جو ہیری، ہرمائینی اور رون کے گرد گھومتا ہے، مگر اس بار ان کرداروں میں نظر آئیں گے نوجوان فنکار: ڈومینک میکلافلن بطور ہیری پوٹر، اربیلا اسٹینٹن بطور ہرمائینی گرینجر، اور السٹر اسٹیوٹ بطور رون ویزلی۔
ایچ بی او نے اپنے انسٹاگرام پیج پر تینوں نوآموز اداکاروں کو خاص انداز میں خوش آمدید کہا، اور انہیں جادوئی دنیا کے دروازے کھولنے کی نوید دی۔ پوسٹ میں لکھا گیا: ’’مسٹر پوٹر، مس گرینجر، اور مسٹر ویزلی! ہمیں خوشی ہے کہ آپ کو ہوگورٹس اسکول آف وِچ کرافٹ اینڈ وِزڈرڈری میں داخلہ مل گیا ہے۔‘‘
View this post on InstagramA post shared by Max (@streamonmax)
اس شاندار موقع کے پیچھے ایک دلچسپ انتخابی عمل کارفرما رہا۔ مشہور میگزین ورائٹی کے مطابق، گزشتہ سال ایچ بی او نے جب اوپن کاسٹنگ کال کا اعلان کیا تھا، تو دنیا بھر سے 30 ہزار سے زائد بچوں نے آڈیشن دیے۔ ان میں سے ان تین خوش نصیبوں کو چُنا گیا جو اب جادو کی اس دنیا کے مرکزی کردار بننے جا رہے ہیں۔
سیریز کی شو رنر فرانسسکا گارڈنر اور ہدایتکار مارک میلڈ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ہمارے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے کہ ہم نے اپنے ہیری، ہرمائینی اور رون کو ڈھونڈ نکالا ہے۔ ان تینوں میں جو جوہر اور صلاحیت ہے، وہ اسکرین پر دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ ہم اُن ہزاروں بچوں کے بھی شکر گزار ہیں جنہوں نے آڈیشن دیے۔‘‘
سیریز کی خوبصورتی یہ ہے کہ نئی نسل کے ہیروز کے ساتھ ساتھ، معروف اور تجربہ کار اداکار بھی شامل کیے گئے ہیں۔ جان لیتھگو پروفیسر ڈمبلڈور کا کردار نبھائیں گے، جب کہ جینیٹ میکٹیئر پروفیسر مکگونگل، پاپا ایسیڈو پروفیسر اسنیپ، نک فراسٹ ہیگرڈ، لوک تھیلن پروفیسر کوئریل، اور پال وائٹ ہاؤس اسکول کے سخت گیر نگراں فلچ کا روپ دھاریں گے۔
یہ سیریز جے کے رولنگ کے مشہور زمانہ ناولوں پر ہی مبنی ہوگی، اور دلچسپ بات یہ ہے کہ خود رولنگ اس پراجیکٹ میں ایگزیکٹو پروڈیوسر کی حیثیت سے شامل ہوں گی۔
نوجوان کاسٹ کے کیریئر کی بات کی جائے تو، السٹر اسٹیوٹ کے لیے یہ پہلا بڑا پروجیکٹ ہے، ڈومینک میکلافلن کامیڈی سیریز Grow میں جلد نظر آئیں گے، جبکہ اربیلا اسٹینٹن نے ویسٹ اینڈ پر میٹیلڈا: دی میوزیکل میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا ہے۔
اگرچہ ابھی ٹی وی سیریز کی ریلیز کی تاریخ کا اعلان نہیں ہوا، لیکن یہ طے ہے کہ یہ پروجیکٹ جلد ہی ایچ بی او میکس پر جادو جگانے آ رہا ہے۔ مداحوں کو اب شدت سے انتظار ہے کہ آیا یہ نئی نسل بھی اُس سحر کو قائم رکھ پائے گی جس نے ہیری پوٹر کو دُنیا بھر کے دلوں میں بسایا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹی وی سیریز ہیری پوٹر ایچ بی او سیریز کی
پڑھیں:
پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(اے اے سید) جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر پروفیسر محمد ابراہیم نے جسارت کے اجتماع عام کے موقع پر شائع ہونے والے مجلے کے لیے اے اے سید کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے جماعت اسلامی کو خودبخود تقویت نہیں ملے گی، تاہم اگر ہم اپنے بیانیے کو ان کے ساتھ ہم آہنگ کریں تو اس سے ضرور فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کا پہلا دور 1996ء سے 2001ء تک اور دوسرا دور 2021ء سے جاری ہے۔ پہلے دور میں طالبان کی جماعت اسلامی کی سخت مخالفت تھی، مگر اب ان کے رویّے میں واضح تبدیلی آئی ہے اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ ‘‘پہلے وہ بہت تنگ نظر تھے، لیکن اب وہ افغانستان کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم کے مطابق امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ اور ان کے قریب ترین حلقے میں اب بھی ماضی کی کچھ سختیاں باقی ہیں، جس کی ایک مثال انہوں نے انٹرنیٹ کی 2 روزہ بندش کو قرار دیا۔ انہوں نے بتایا کہ ستمبر کے آخر میں پورے افغانستان میں انٹرنیٹ اس بنیاد پر بند کیا گیا کہ اس سے بے حیائی پھیل رہی ہے، لیکن دو دن بعد طالبان حکومت نے خود اس فیصلے کو واپس لے لیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب اصلاح کی سمت بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان حکومت بہرحال ایک بڑی تبدیلی ہے اور جماعت اسلامی کو اس سے فکری و نظریاتی سطح پر فائدہ پہنچ سکتا ہے۔افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دہائی میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے گہرے منفی اثرات ہوئے ہیں۔ ‘‘آج بھی دونوں طرف سے ایک دوسرے کے خلاف شدید پروپیگنڈا جاری ہے، اور ہمارے کچھ وفاقی وزراء اپنے بیانات سے حالات مزید خراب کر رہے ہیں۔پروفیسر ابراہیم نے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ‘‘ان کی زبان کسی باشعور انسان کی نہیں لگتی۔ وزیرِ دفاع کا یہ کہنا کہ ‘اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ ہوگی’ بے وقوفی کی انتہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف پہلے یہ بیان بھی دے چکے ہیں کہ افغانستان ہمارا دشمن ہے، اور ماضی میں انہوں نے محمود غزنوی کو لٹیرا قرار دے کر تاریخ اور دین دونوں سے ناواقفیت ظاہر کی۔انہوں نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان پر بھی سخت ردعمل دیا کہ ‘‘ہم ان پر تورا بورا قائم کر دیں گے۔پروفیسر ابراہیم نے کہا یہ ناسمجھ نہیں جانتا کہ تورا بورا امریکی ظلم کی علامت تھا جس نے خود امریکا کو شکست دی۔ طالبان آج اسی کے بعد دوبارہ حکومت میں ہیں۔ ایسی باتیں بہادری نہیں، نادانی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو جنگ نہیں بلکہ بات چیت، احترام اور باہمی اعتماد کے ذریعے تعلقات کو بہتر بنانا ہوگا، کیونکہ یہی خطے کے امن اور استحکام کی واحد ضمانت ہے۔