UrduPoint:
2025-05-30@03:20:24 GMT
پاکستان کے جے 35 اے کا خوف، بھارت کی اپنا ففتھ جنریشن فائٹرجیٹ بنانے کی تیاریاں
اشاعت کی تاریخ: 28th, May 2025 GMT
نئی دہلی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 28 مئی 2025ء ) پاکستان کو چین سے ملنے والے جدید جنگی جہاز جے 35 اے سے خوف کے شکار بھارت نے اپنا ففتھ جنریشن فائٹرجیٹ بنانے کی تیاریاں شروع کردیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاک فضائی کے بیڑے میں چین کے بنے جدید J35A لڑاکا طیاروں کی شمولیت کی اطلاعات کے بعد سے بھارت شدید خوف میں مبتلا ہوچکا ہے ہے، اسی دباؤ کے نتیجے میں بھارت نے پانچویں نسل کے اسٹیلتھ فائٹر جیٹ کی تیاری کے منصوبے کو عجلت میں منظوری دے دی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی فضائیہ اس وقت 31 اسکواڈرنز پر مشتمل ہے، اسے 42 اسکواڈرنز درکار ہیں اس صورتحال میں پاکستان ایئرفورس کے بیڑے میں J35A جیسے جدید ترین اسٹیلتھ فائٹرز کو شامل کیے جانے کی اطلاعات کے بعد سے بھارت کے دفاعی حکام کی نیندیں اڑ چکی ہیں، بھارت کی جانب سے اس منصوبے پر عملدرآمد کی ذمہ داری ایروناٹیکل ڈیولپمنٹ ایجنسی کو سونپی گئی ہے جو نجی اور سرکاری اداروں سے پروٹوٹائپ کی تیاری کے لیے درخواستیں طلب کرے گی، تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک دفاعی مجبوری کے تحت لیا گیا ہے تاکہ پاکستان کی جدید فضائی صلاحیتوں کا کسی حد تک توڑ کیا جا سکے۔(جاری ہے)
یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ رواں ماہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی چار روزہ فضائی جھڑپ میں پاکستان ایئر فورس نے چینی ساختہ جے 10 طیاروں کی مدد سے بھارتی فضائیہ کے رافیل طیاروں کو مؤثر جواب دیتے ہوئے مار گرایا اور پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں چین نے پاکستان کو J35A طیاروں کی فراہمی تیز کرتے ہوئے 50 فیصد رعایت کی بھی پیشکش کی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ چین اپنے جدید ٹیکنالوجی کے حامل J35A ففتھ جنریشن اسٹیلتھ فائٹر جیٹس کو اپنے دیرینہ سٹریٹجک حلیف پاکستان تک پہنچانے میں نمایاں طور پر تیزی لایا ہے، اس حوالے سے سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ ہندوستان پاکستان تنازعہ کے بعد چین کی طرف سے یہ ایک "انعام" ہے، پاکستان کو J35A فائٹر جیٹ کے 30 طیاروں کے پہلے بیچ کے اب اگست 2025ء کے اوائل میں ہی اسلام آباد پہنچنے کی توقع کی جارہی ہے، چین نے ادائیگی کے سازگار آپشن کے ساتھ ساتھ J35A لڑاکا طیاروں پر پاکستان کو 50 فیصد کی تک چھوٹ کی پیش کش بھی کی ہے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کو
پڑھیں:
پاکستان بھارت میں امن کے لئے روس اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ماریہ ذخارووا
مخچکالا (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 29 مئی 2025ء) روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ ذخارووا نے کہا ہے کہ روس نے ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت سے مسائل کا حل نکالنے کے طریقہ کار پر زور دیا ہے روس دونوں ممالک کے درمیان پائیدار امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا انھوں نے یہ بات روس میں مقیم پاکستانی صحافی اشتیاق ہمدانی کے سوال کے جواب میں کہی۔ روسی کی مسلم اکثریتی جمہوریہ داغستان کے دارالحکومت مخچکالا میں ایک بریفنگ میں اشتیاق ہمدانی کے خطے میں پائیدار امن کے حصول کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ماریہ ذخارووا کا کہنا تھا کہ روس بھارت اور پاکستان کے درمیان مکالمے کی مسلسل حمایت کرتا ہے۔ ہم نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان ہونے والے فائر بندی کے معاہدے کا پرجوش خیرمقدم کرتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ معاہدہ طویل المدتی اور پائیدار ثابت ہوگا۔(جاری ہے)
ہم یہ بھی پرامید ہیں کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تمام اختلافات کو 1972 کے شملہ معاہدے اور 1999 کے لاہور اعلامیے کی روشنی میں دوطرفہ سیاسی و سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے گا۔ ماریہ ذخارووا نے مذید کہا کہ روس کے نزدیک، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی نہ صرف خطے میں امن و استحکام کو فروغ دے گی بلکہ بین الاقوامی تعلقات میں توازن اور تعاون کے نئے دروازے کھولے گی۔ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ انسداد دہشت گردی جیسے مشترکہ مسائل پر باہمی تعاون ضروری ہے اور اس تعاون کو کثیر الجہتی پلیٹ فارمز جیسے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے ذریعے جاری رکھا جانا چاہیے تاکہ جنوبی ایشیا میں اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔ دونوں ممالک کی جوہری صلاحیت کے تناظر میں امناور سیکیورٹی کے قیام میں روس کے کردار کے حوالے سے اشتیاق ہمدانی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ماریہ ذخارووا کا کہنا تھا کہ روس بطور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا مستقل رکن، عالمی کو اپنی اہم ذمہ داری سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے موجودہ وقت میں سلامتی کونسل کا مغربی اثر و رسوخ اسے غیر مؤثر، غیر ذمہ دار اور سیاست زدہ بنا چکا ہے جس سے بین الاقوامی نظام میں غیر یقینی صورتحال جنم لے رہی ہے۔ اسی بنا پر، روس اور چین جیسے ذمہ دار ممالک کی جانب دنیا دیکھ رہی ہے تاکہ وہ عالمی امن کے اس خلا کو پُر کریں اور سلامتی کونسل کو اس کے اصل کردار کی طرف واپس لے آئیں۔ ماریہ ذخارووا نے مذید کہا کہ علاقائی سطح پر، روس پہلے ہی متعدد بار امن، سیکیورٹی اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اہم اقدامات کر چکا ہے۔ روس کی فعال شمولیت شنگھائی تعاون تنظیم جیسے فورمز میں اس بات کا ثبوت ہے کہ روس علاقائی سلامتی کو سنجیدگی سے لیتا ہے، خصوصاً انسداد دہشت گردی اور اس سے جڑے مسائل میں۔روس کا مؤقف واضح ہے کہ بین الاقوامی قوانین کا احترام ناگزیر ہے۔اگر ان قوانین کو نظر انداز کیا گیا تو جوہری ہتھیاروں سے متعلق خطرات میں اضافہ ہو سکتا ہے جو کہ عالمی اور علاقائی استحکام کے لیے خطرناک ہو گا۔ لہٰذا، روس پُرامن، متوازن اور قانون پر مبنی عالمی نظام کے فروغ کا خواہاں ہے تاکہ جوہری اور سلامتی کے مسائل کو ذمہ داری سے حل کیا جا سکے۔ .اشتیاق ہمدانی کے مطابق روس کا موقف پاکستان اور بھارت کے درمیان مکالمہ خطے میں پائیدار امن کا ضامن ہو سکتا ہے روس نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے درمیان بامعنی مکالمے کی ضرورت پر زور دیا ہے، اور کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ہی خطے میں طویل المدتی امن اور استحکام کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، روس نے انسداد دہشت گردی جیسے مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے پلیٹ فارم کو مؤثر قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ ایسے پلیٹ فارمز پر اشتراک سے ہمسایہ ممالک کے درمیان اعتماد بحال ہو سکتا ہے۔ اشتیاق ہمدانی کا کہنا ہے کہ روس کی اقوام متحدہ کی موجودہ صورتحال پر تنقید کہ سلامتی کونسل مغربی اثر و رسوخ میں ہے اور اس کی غیر فعالیت کے سبب روس اور چین جیسے ذمہ دار ممالک پر زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ یہ حقائق اقوام متحدہ کے وجود کا مقصد اور اس کا قبلہ درست کرنے کے لئے دنیا کو سوچنے پر مجبور کر رہے ہیں۔