ہماچل پردیش میں فوجی بس پر حملہ اور ہلاکتیں؛ مودی سرکار نے حقائق چھپا دیے
اشاعت کی تاریخ: 29th, May 2025 GMT
بھارت کی شمالی ریاست ہماچل پردیش میں 26 مئی کو پیش آنے والے فوجی بس پر حملے میں اہلکاروں کی ہلاکت کو چھپانے کا مودی میڈیا نے چھپانے کا پرانا حربہ ایک بار پھر استعمال کیا ہے۔
کمار ہٹی ریلوے اسٹیشن کے قریب حملے میں کئی بھارتی فوجی مارے گئے لیکن حسب روایت مودی سرکار نے گودی میڈیا کو فوجی ہلاکتوں کی خبر نشر کرنے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق ’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ نے مودی کے حکم پر ویب سائٹ پر نشر ہونے والی خبر بھی ہٹا دی، یہ خبر صرف ایک بھارتی چینل پر نشر ہوئی جو کچھ دیر بعد ہٹا دی گئی۔ بھارتی فوج کے جوان بطور ہتھیار استعمال ہو رہے ہیں، مرنے کے بعد نام تک نہیں لیا جاتا۔
ہماچل واقعے پر مودی سرکار کی خاموشی سے ثابت ہوتا ہے کہ ’’مودی سرکار حقائق چھپانے کی ماہر ہے۔‘‘
آپریشن سندور کے دوران گودی میڈیا نے کراچی بندر گاہ کی تباہی کی جھوٹی خبریں بھی چلا دی تھیں، فیکٹ چیک کے بعد جب اس خبر کی تردید کی گئی تو تمام گودی میڈیا چینلز سے اس خبر کو ہٹا دیا گیا۔
معرکہ حق میں شکست کے بعد بھارتی فوج نے اپنے ہی میزائل کو دشمن کا کہہ کر ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کر دیا، جھوٹ پکڑے جانے پر بھارتی فوج نے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے اس ویڈیو کو بھی ڈیلیٹ کر دیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ’’این ڈی ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی ٹینک راجستھان کی طرف بڑھ رہے ہیں بعد میں اس خبر کو ہٹا دیا۔‘‘
الجزیرہ کے مطابق بھارتی میڈیا بالخصوص ٹائمز ناؤ، ریپبلک ورلڈ، نیوز نائن اور انڈیا ٹی وی نیوز نے جھوٹی رپورٹنگ کی۔ ان چینلز نے ایک پاکستانی پائلٹ کو گرفتار کرنے کی خبر چلائی جو جھوٹ نکلی جبکہ انڈیا ٹو ڈے اور دکن کرانیکلز نے جے ایف 17 اور ایف 16 مار گرائے جانے کی جھوٹی خبریں چلائیں، متعدد بھارتی نیوز چینلز نے جھوٹی خبریں شائع کرنے پر معافی بھی مانگی۔
دفاعی ماہرین کے مطابق مودی سرکار، بھارتی میڈیا کو محض اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرتی ہے۔ میڈیا پر کنٹرول اور سچ کا گلا دبانا بھارتی دفاعی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار کے مطابق
پڑھیں:
مودی دور میں خواتین کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ: بی جے پی رہنماؤں پر جنسی زیادتی کے الزامات
بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے ’’بیٹی پڑھاؤ‘‘ کے نعرے محض سیاسی مفادات تک محدود ہیں، جبکہ عملی طور پر پارٹی کے رہنما خواتین کے خلاف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔ مودی سرکار کا یہ وتیرہ رہا ہے کہ وہ پارٹی سے تعلق رکھنے والے ملزمان کو سرکاری تحفظ فراہم کرتی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔