فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے کشمیر بارے دوٹوک موقف کا خیرمقدم
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
غلام محمد صفی کا کہنا ہے کہ یہ پیغام نہ صرف کشمیری حریت پسندوں کے لیے اعتماد و حوصلے کا باعث ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان، مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے حالیہ واضح اور اصولی بیان کا خیرمقدم کی اہے، جس میں انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے غیر متزلزل موقف کو دہرایا ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی نے ایک بیان میں فیلڈ مارشل کے حالیہ بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس سے کشمیری عوام میں امید کی نئی شمع روشن ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا یہ واضح بیان کہ کشمیر کا کوئی سودا ممکن نہیں، ہم کبھی بھی کشمیر کو نہیں بھول سکتے، پانی پاکستان کی ریڈ لائن ہے اور بھارت کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریں گے، کشمیری عوام کے لیے ایک نوید ہے جو دہائیوں سے بھارتی تسلط کے خلاف قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حریت کانفرنس اس حقیقت پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دے کر ایک ابدی سچائی کی بنیاد رکھی تھی اور آج پاکستان کی عسکری قیادت کا یہ دوٹوک اور باوقار موقف اس تاریخی حقیقت کی ازسرنو توثیق ہے۔
غلام محمد صفی نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کا بیان، پاکستان کے انقلابی اور اٹل اصولی مؤقف کا غماز ہے۔ یہ پیغام نہ صرف کشمیری حریت پسندوں کے لیے اعتماد و حوصلے کا باعث ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان، مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد میں ہمیشہ ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔ پانی کو پاکستان کی "ریڈ لائن” قرار دینا اس بات کا مظہر ہے کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف ایک انسانی و سیاسی مسئلہ ہے بلکہ پاکستان کی بقاء، سلامتی اور مستقبل کا سوال بھی ہے۔ بھارتی آبی جارحیت کے خلاف یہ دوٹوک اعلان پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے غیر معمولی عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
حریت کنوینر نے کہا کہ کشمیری اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھیں گے اورحریت کانفرنس اس بات پر زور دیتی ر ہے گی کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے، جس کا واحد منصفانہ حل کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دینا ہے۔ کشمیری قوم نے بھارتی جبر، ظلم اور ریاستی دہشت گردی کے باوجود اپنی جدوجہد آزادی جاری رکھی ہے اور اپنے حق خودارادیت کے حصول تک جاری رکھیں گے۔ انہوں نےعالمی برادری، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور جمہوریت کے علمبردار ممالک سے پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پر بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر چشم پوشی عالمی ضمیر کے لیے سوالیہ نشان ہے۔حریت کنوینر نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریکِ آزادی ایک سچائی پر مبنی جدوجہد ہے، جسے کوئی ظلم، طاقت یا فریب دبانے میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ شہداء کی قربانیاں، اسیران کی استقامت، اور حریت پسند قیادت کی جدوجہد اس عظیم نصب العین کا حصہ ہیں، جو بہت جلد کامیابی سے ہمکنار ہو گی۔ انہوں نے مذید کہا کہ
کل جماعتی حریت کانفرنس پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کی اصولی حمایت کو دل سے سراہتی ہے اور اس امید کا اظہار کرتی ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد ہر محاذ پر جاری رکھے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حریت کانفرنس کشمیری عوام مسئلہ کشمیر پاکستان کی فیلڈ مارشل کہ پاکستان نے کہا کہ انہوں نے کہ کشمیر کے لیے
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔