فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے پر غور کررہا ہے، ایمانویل میکرون
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
جکارتا : فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو شرائط کے ساتھ تسلیم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے، اور یہ فیصلہ اخلاقی ذمہ داری ہے۔
جکارتا میں انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبیانتو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران میکرون نے کہا کہ غزہ کی موجودہ صورتحال انتہائی تشویشناک ہے اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے، اسرائیل سے متعلق مؤقف مزید سخت کرنا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کو جبری طور پر بے گھر کرنے کے اسرائیلی اقدامات ناقابل قبول ہیں، اور فرانس کی مشرق وسطیٰ سے متعلق پالیسی میں کسی قسم کا دوہرا معیار نہیں ہے۔
ادھر انڈونیشیا کے صدر پرابووو سبیانتو نے بھی فلسطین کے لیے دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کی اور اسے خطے میں امن کے قیام کا واحد راستہ قرار دیا۔
یاد رہے کہ اکتوبر 2023 کے بعد سے اسرائیل کی بمباری اور حملوں میں غزہ میں 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں نسل کشی پر خاموش نہیں رہیں گے، اٹلی کا اسرائیل کو دو ٹوک پیغام
روم : اٹلی کے وزیرِ خارجہ انتونیو تاجانی نے غزہ پر اسرائیل کے جاری حملوں کو "ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اطالوی پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جوابی کارروائی اب انتہائی خطرناک اور ناقابلِ برداشت صورت اختیار کر چکی ہے۔
تاجانی نے واضح الفاظ میں کہا: "غزہ پر بمباری بند ہونی چاہیے، انسانی امداد فوری بحال کی جائے اور بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام لازم ہے۔"
اٹلی، جو اسرائیل کا روایتی اتحادی سمجھا جاتا ہے، اب اپنی دائیں بازو کی حکومت کے اندر بھی غزہ میں جاری جنگ پر بے چینی کا شکار ہے۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں 54 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اپوزیشن جماعتوں نے 7 جون کو روم میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے کا اعلان کیا ہے، جس میں اسرائیل پر پابندیاں لگانے اور فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
تاجانی نے مزید کہا کہ اٹلی فلسطینی ریاست کے قیام کے حق میں ہے، لیکن یہ مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے اسرائیل سے بات چیت جاری رکھنے کی حمایت کی، مگر خبردار کیا کہ:"فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کبھی قابلِ قبول نہیں ہو سکتی۔"
انہوں نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ اٹلی مستقبل میں کسی عرب قیادت میں امن مشن میں شرکت کر سکتا ہے، اگر اس کا فیصلہ عالمی سطح پر ہوتا ہے۔