پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششتوں کو جھٹلانے لگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
بھارت عالمی سطح پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے لیے ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا۔
بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے حالیہ بیانات میں ٹرمپ کے ثالثی کردار کو یکسر مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بھارتی فضائیہ کے 5 طیارے گرائے، بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کا اعتراف
کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت نے پاکستان کے ساتھ ٹرمپ کی ثالثی کے ذریعے کسی بات چیت پر کبھی اتفاق نہیں کیا، ٹرمپ کی ثالثی دراصل ثالثی ہے ہی نہیں، امریکی صدر نے صرف پیغامات اور بات چیت کا کردار ادا کیا۔
بھارت عالمی سطح پر ٹرمپ کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما ششی تھرور نے حالیہ بیانات میں ٹرمپ کے ثالثی کردار کو یکسر مسترد کر دیا pic.
— Khabarwalay (@_khabarwalay) May 30, 2025
ششی تھرور نے اس بات کا اعترا ف کیا ’ہم نے امریکہ کو کئی فون کالز تو ضرور کیں، مگر یہ ثالثی نہیں تھی، ٹرمپ میں صدر کے اوصاف نہیں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بھارت کی جنگ میں لاکھوں لوگ قتل ہوسکتے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ
بھارتی رہنما مسلسل واویلا کر رہے ہیں کہ ’ہم نے کبھی امریکہ اور ٹرمپ کو ثالث کے طور پر نہیں تسلیم کیا۔‘ تاہم ذرائع کے مطابق معرکہ حق کے دوران بھارت نے اپنی بے بسی چھپانے کے لیے امریکہ سے سیزفائر کی مدد مانگی تھی۔
’درحقیقت بھارت نے ہی امریکہ کو ثالثی کے کردار کی درخواست کی تھی‘
بھارت یہ دعویٰ کرتا ہے کہ امریکی صدر ثالثی کے دعوے دار نہیں ہو سکتے، دوسری جانب دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے اپوزیشن رہنما ششی تھرور کا بیان منافقت پر مبنی ہے، درحقیقت بھارت نے ہی امریکہ کو ثالثی کے کردار کی درخواست کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کی کوئی درخواست نہیں کی، پاکستان نے مودی کی ہرزہ سرائی کو مسترد کردیا
دفاعی ماہرین کے مطابق بی جے پی ششی تھرور کی اہلیہ کے قتل کیس کو بطور بلیک میلنگ استعمال کر رہی ہے، مودی سرکار کی ایما پر ششی تھرور عالمی سطح پر مخصوص بیانیہ بنا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت بی جے پی پاکستان ثالثی جنگ بندی ششی تھرور کانگریسذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بھارت بی جے پی پاکستان ثالثی ششی تھرور کانگریس رہنما ششی تھرور ششی تھرور نے امریکی صدر ثالثی کے بھارت نے کی ثالثی ٹرمپ کی
پڑھیں:
سلامتی کونسل: تنازعات کے پرامن حل پر پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے تنازعات کے پرامن تصفیے سے متعلق ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ باہمی جھگڑوں کا خاتمہ کرنے کے لیے بات چیت، تحقیقات، ثالثی، مفاہمت اور عدالتی تصفیے سمیت دیگر ذرائع کو موثر طور پر کام میں لائیں۔
پاکستان کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں کہا گیا ہے کہ رکن ممالک اپنے تنازعات کو بات چیت، سفارتی تعلق اور باہمی تعاون کے ذریعے اس طرح حل کریں کہ بین الاقوامی امن و سلامتی اور انصاف کو خطرہ نہ ہو۔
اس میں بھی بات بھی شامل ہے کہ رکن ممالک بین الاقوامی تعلقات میں دوسروں کی علاقائی سالمیت یا سیاسی آزادی کے خلاف طاقت کے استعمال، اس کی دھمکیوں یا ایسے اقدامات سے باز رہیں جو اقوام متحدہ کے مقصد سے متضاد ہوں۔
(جاری ہے)
قرارداد میں نزاع کو ابھرنے اور شدت پکڑنے سے روکنےکی ضرورت کو واضح کرتے ہوئے رکن ممالک سے کہا گیا ہے کہ وہ تنازعات کے پرامن حل سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر موثر طور پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں۔
تنازعات کا تدارک اور ثالثیقرارداد میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ یقینی بنائیں کہ ادارہ ممالک کے مابین ثالثی اور تنازعات کو ابھرنے سے پہلے ہی روکنے میں مدد دے اور اس مقصد کے لیے اپنی عملی معاونت مہیا کریں۔
اس میں اقوام متحدہ کے ثالثی میں مددگار یونٹ (ایم ایس یو) کے کام کی ستائش کرتے ہوئے ادارے کے سیکرٹریٹ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہر سطح پر بہترین تربیت یافتہ، تجربہ کار، غیرجانبدار، آزاد اور جغرافیائی و لسانی اعتبار سے متنوع ثالثی ماہرین کی دستیابی کو یقینی بنائے۔
'ایم ایس یو' اقوام متحدہ کے نظام میں ثالثی سے متعلق مہارت اور معاونت کا مرکز ہے جو دنیا بھر میں امن اور مکالمے کے لیے مخصوص اور عملی معاونت فراہم کرتا ہے۔
خواتین اور نوجوانوں کی شمولیتقرارداد میں تنازعات کے پرامن تصفیے کے لیے مشمولہ طریقہ ہائے کار کو باہم مربوط بنانے اور جنگوں کو روکنے کے لیے خواتین اور نوجوانوں کی مکمل، مساوی اور بامعنی شمولیت کی اہمیت کو بھی واضح کیا گیا ہے۔
اس میں اقوام متحدہ کی کوششوں کی تکمیل میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اداروں کے کردار کو اہم قرار دیتے ہوئے اطلاعات کے تبادلے اور تعاون کو بہتر بنانے کی بات بھی کی گئی ہے۔
کونسل نے درخواست کی ہے کہ سیکرٹری جنرل تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ ہائے کار کو مزید مضبوط بنانے کے لیے ایک سال کے عرصہ میں ٹھوس سفارشات پیش کریں جن کے ساتھ پیش رفت کا جائزہ لینے کے لیے عام مباحثے کے منصوبے بھی شامل ہوں۔
اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کی۔ یاد رہے کہ جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کی صدارت پاکستان کے پاس ہے۔