راولپنڈی: تھانہ روات کی حدود میں مبینہ جعلی پولیس مقابلہ، عدالت کا سخت نوٹس، افسران کو نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 31st, May 2025 GMT
ملزم واحد عرف واحدی جعلی پولیس مقابلہ قتل کیس میں انسدادِ دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے سخت نوٹس لے لیا۔
رپورٹ کے مطابق جعلی پولیس مقابلہ پر 2 پولیس انسپکٹرز افضال محمود اور زاہد ظہور کو شوکاز نوٹس جاری ہے۔
عدالت نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلہ پر کیوں نہ آپ دونوں اور سی پی او، ایس ایس آپریشن کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ مبینہ جعلی پولیس مقابلہ کو قانونی حثیت دینے کیلئے عدالت کا کاندھا کیوں استعمال کیا، مقتول واحد عرف واحدی اور شوکت محمود کے وارنٹ گرفتاری کیوں لیے گئے، اشتہاری اور وارنٹ گرفتاری کا مقصد پولیس مقابلے میں قتل کرنا تھا۔
عدالت نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلے میں بادی النظر میں سی پی او اور ایس پی آپریشن کی آشیرباد شامل تھی، دونوں انسپکٹرز 2 جون کو پیش ہوکر جواب داخل کریں، پیش نہ ہونے کی صورت میں عدالت قانون کے مطابق سخت کارروائی کا حکم جاری کردے گی۔
عدالت نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلوں سے سوسائٹی میں منفی برے اثرات مرتب ہورہے ہیں، بادی النظر میں جعلی پولیس مقابلے کے لئے مقتول کے قتل کا عدالتی شیلٹر لیا گیا۔
عدالت نے کہا کہ جعلی پولیس مقابلہ کسی صورت برداشت نہیں۔ جعلی پولیس مقابلے میں ملزم کو قتل کرنا تھا تو عدالت سے کیوں وارنٹ لئے گئے۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سخت نوٹس جواب طلبی کر لی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جعلی پولیس مقابلہ عدالت نے کہا کہ پولیس مقابلے
پڑھیں:
لاہور: رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری
—فائل فوٹوضلع کچہری لاہور نے رشوت کے الزام میں گرفتار این سی سی آئی اے افسران کے جسمانی ریمانڈ کا حکمنامہ جاری کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے دو صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
تحریری فیصلے کے مطابق ایف آئی اے کے تفتیشی نے ملزموں کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، ایف آئی اے کے وکیل کے مطابق ملزموں کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تفتیش شروع کی، وکیل کا اعتراض آیا ایف آئی آر میں 90 لاکھ کا ذکر ہے، ریکوری 4 کروڑ سے زائد کیسے ہوئی، ملزمان عام نہیں، اس لیے ان سے تفتیش کا طریقے کار بھی عام نہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق یہ وائٹ کالر کرائم ہے ملزم سب طریقے کار جانتے ہیں، ملزموں کی پہلے انکوائری ہوئی جس سے پتہ چلا یہ رشوت وصول کرتے ہیں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو نے کہا کہ گزشتہ 3 دن کے جسمانی ریمانڈ میں بھاری رقم ریکور ہونا اہم پیش رفت ہے، اس اسٹیج پر ملزموں کو مقدمے سے ڈسچارج نہیں کر سکتے، عدالت نے تفتیشی افسر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 3 دن کا جسمانی ریمانڈ دیا۔ 3 نومبر کو ملزمان کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کیا جائے۔