آئریش فائٹر نے اسرائیلی حریف کو زمین پر گرا کر مارنے کے دوران متعدد بار فری فلسطین کے نعرے لگائے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
ویسٹ بیلفاسٹ سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ پیڈی میکوری نے فائٹ کے دوران مکمل غلبہ برقرار رکھا اور متفقہ فیصلہ کے ذریعے کامیابی حاصل کی۔ میکوری نے خود بھی اپنے اکاؤنٹس پر Street Justice کے عنوان کے ساتھ آئرش اور فلسطینی پرچموں کے ایموجیز کے ساتھ پوسٹ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ روم میں ہونے والے کیج وارئیرز 189 کے مکسڈ مارشل آرٹس مقابلے نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کر لی، جب آئرلینڈ کے فائٹر پیڈی میکوری نے اسرائیلی حریف شوکی فراج کو شکست دیتے ہوئے زور و شور سے فری فلسطین کے نعرے لگائے۔ ویسٹ بیلفاسٹ سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ پیڈی میکوری نے فائٹ کے دوران مکمل غلبہ برقرار رکھا اور متفقہ فیصلہ کے ذریعے کامیابی حاصل کی۔
اصل توجہ اُس وقت حاصل ہوئی جب انہوں نے اپنے اسرائیلی حریف کو زمین پر گرا کر مارنے کے دوران متعدد بار فری فلسطین کے نعرے لگائے، ساتھ ہی کچھ نازیبا الفاظ بھی کہے۔ مقابلے کے بعد پیڈی میکوری نے فلسطینی پرچم لہرا کر ایک بار پھر فری فلسطین کا نعرہ بلند کیا۔ سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو تیزی سے وائرل ہوگئی، جسے میکوری نے خود بھی اپنے اکاؤنٹس پر Street Justice کے عنوان کے ساتھ آئرش اور فلسطینی پرچموں کے ایموجیز کے ساتھ پوسٹ کیا۔
مقامی تماشائیوں نے بھی میکوری کا ساتھ دیتے ہوئے فری، فری فلسطین کے نعرے لگائے، جو کہ رِنگ میں گونجتے رہے۔ اس واقعے پر سوشل میڈیا پر ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ کئی صارفین نے پیڈی میکوری کے اقدام کو سراہا اور اسے فلسطین میں جاری انسانی بحران کی جانب توجہ دلانے کی کوشش قرار دیا، جبکہ بعض حلقوں نے کھیل میں سیاست کو شامل کرنے پر تنقید کی۔ یہ فائٹ ایک ایسے وقت میں ہوئی جب غزہ میں انسانی صورتحال بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فری فلسطین کے نعرے لگائے کے دوران کے ساتھ
پڑھیں:
غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔