چین کی ویزا فری پالیسی کو لاطینی امریکہ اور کیریبین کے ممالک تک بڑھا دیا گیا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بیجنگ :یکم جون 2025 سے چین کی جانب سے برازیل، ارجنٹینا، چلی، پیرو اور یوراگوئے سمیت پانچ ممالک کے عام پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا فری پالیسی کا آزمائشی اطلاق شروع ہوا۔ مذکورہ پانچ ممالک کے عام پاسپورٹ رکھنے والے وہ افراد جو چین میں کاروبار کرنے ، سیر کرنے ، رشتہ داروں سے ملنے اور افرادی تبادلے کے تحت آئیں گے، ویزا فری پالیسی کے تحت چین کی سرزمین پر 30 روز تک قیام کر سکتے ہیں۔منگل کے روز چینی میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ چین کی ویزا فری پالیسی کو لاطینی امریکہ اور کیریبین کے ممالک تک بڑھایا گیا ہے اور یہ عالمی تبادلوں اور تعاون کو فروغ دینے میں چین کا ایک اور بڑا قدم ہے۔دسمبر 2023 میں جب چین نے فرانس اور سوئٹزرلینڈ سمیت دیگر ممالک کے لیے یکطرفہ ویزا فری پالیسی متعارف کرائی تھی، تب سے اب تک چین میں داخلے کے لئے یکطرفہ ویزا فری پالیسی کو 43 ممالک تک توسیع دی گئی ہے۔رواں ماہ 9 تاریخ سے سعودی عرب، عمان، کویت اور بحرین کے عام پاسپورٹ رکھنے والوں کے لئے ویزا فری پالیسی نافذ العمل ہو جائے گی ۔ ویزا کے بغیر چین آنے والے دوستوں کا بڑھتا ہوا حلقہ گلوبلائزیشن کو فروغ دینے کے لئے چین کے بڑھتے ہوئے کھلے پن اور پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔برازیل اور لاطینی امریکہ کے دیگر علاقوں میں چین کی جانب سے ویزا فری پالیسی میں توسیع ایک دور اندیش اور تزویراتی فیصلہ ہے۔ لاطینی امریکہ میں سرفہرست پانچ معیشتوں کی حیثیت سے ، یہ ممالک جو عالمی معاشی منظر نامے میں اہم مقام رکھتے ہیں ، نہ صرف لاطینی امریکہ میں چین کے اہم تجارتی شراکت دار ہیں بلکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں بھی اہم شراکت دار ہیں۔چین۔ لاطینی امریکہ ہم نصیب معاشرے کا تصور پیش کیے جانے کے بعد گزشتہ ایک دہائی کے دوران،فریقین کے درمیان تعاون گہرا ہو رہا ہے اور وافر ثمرات برآمد ہو رہے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین اور لاطینی امریکہ کے درمیان تجارتی حجم پہلی بار 500 ارب امریکی ڈالر سے تجاوز کرتے ہوئے 518.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عام پاسپورٹ رکھنے ویزا فری پالیسی لاطینی امریکہ امریکہ میں کے درمیان ممالک کے کی جانب میں چین چین کی سے چین کے لئے چین کے چین کا
پڑھیں:
رافائل گروسی ایران کیخلاف امریکہ و اسرائیل کیساتھ مکمل تعاون میں مصروف تھا، امریکی میڈیا کا انکشاف
معروف امریکی میڈیا نے ایران و بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے باہمی تعلقات کے منقطع ہو جانیکے بارے جاری ہونیوالی اپنی رپورٹ میں اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی نے ایران کیخلاف امریکہ و غاصب صیہونی رژیم کیساتھ وسیع تعاون استوار کر رکھا تھا! اسلام ٹائمز۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی (ِIAEA) کے ڈائریکٹر جنرل، رافائل گروسی نے ایرانی جوہری تنصیبات سے متعلق تمام "حساس اطلاعات" امریکہ و اسرائیل کو فراہم کر رکھی تھیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والی ایک خصوصی رپورٹ میں معروف تجزیاتی مجلے بلومبرگ نے دعوی کیا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکہ و اسرائیل کے حملوں کے بعد، اب 60 فیصد سے زائد افزودہ 409 کلوگرام ایرانی یورینیم کا مقام کسی کو بھی معلوم نہیں اور عین ممکن ہے کہ یہ ذخائر کسی "غیر اعلانیہ" جوہری مقام پر منتقل کر دیئے گئے ہوں! امریکی میڈیا نے لکھا کہ اب عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے بصری معائنہ کاروں کے منظم دوروں بغیر، ایران کے افزودہ یورینیم کی حیثیت و مقام کے بارے درست معلومات حاصل کرنا امریکہ و اسرائیل کے لئے ممکن ہی نہیں رہا، مگر یہ کہ ایرانی جوہری تنصیبات تک عالمی جوہری توانائی ایجنسی کی دوبارہ رسائی کے لئے ایک مرتبہ پھر "مذاکرات" کئے جائیں یا مزید کوئی پیچیدہ "فوجی آپریشن" انجام دیا جائے! بلومبرگ نے مزید لکھا کہ، تاہم حالیہ حملوں کی اسرائیل کے لئے بھاری قیمت (12 بلین ڈالر) اور امریکہ کے اندرونی اختلافات نے ایسے کسی بھی فوجی آپشن کو انتہائی پیچیدہ بنا دیا ہے!!