وادی کشمیر میں مزید تین سرکاری ملازمین کو نوکریوں سے نکال کر جیل بھیج دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
بھارتی حکام کے مطابق 2020ء کے بعد سے اب تک آرٹیکل 311 کے تحت 80 سے زائد ملازمین کو سکیورٹی یا قومی سلامتی پر خطرات کی بنیاد پر نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ نے آج تین سرکاری ملازمین کو عسکری تنظیموں سے تعلقات کے الزام میں سرکاری ملازمت سے برطرف کر دیا اور انہیں جیل بھیجا گیا۔ یہ کارروائی بھارتی آئین کے آرٹیکل 311 (2)(c) کے تحت انجام دی گئی، جس کے تحت ملازمین کو بغیر کسی رسمی انکوائری کے ریاستی "سلامتی کے مفاد" میں برخواست کیا جا سکتا ہے۔ حکام کے مطابق برطرف ہونے والوں میں ایک پولیس کانسٹیبل ملک اشفاق نصیر (ضلع اننت ناگ)، اسکول ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کا ٹیچر اعجاز احمد اور سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج میں جونیئر اسسٹنٹ وسیم احمد خان شامل ہیں۔ بھارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملازمین کالعدم تنظیموں لشکر طیبہ اور حزب المجاہدین کے ساتھ مل کر بھارتی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق 2020ء کے بعد سے اب تک آرٹیکل 311 کے تحت 80 سے زائد ملازمین کو سکیورٹی یا قومی سلامتی پر خطرات کی بنیاد پر نوکریوں سے نکالا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ملازمین کو کے تحت
پڑھیں:
میر واعظ کی طرف سے کشمیری سرکاری ملازمین کی جبری برطرفی کی مذمت
سرینگر سے جاری ایک بیان میں حریت رہنما نے کہا کہ یہ ظلم ہے اور منتخب حکومت کا فرض ہے کہ وہ وقتا فوقتا کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف کھڑی ہو اور ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے مزید تین کشمیری ملازمین کی سرکاری ملازمت سے غیر انسانی اور جبری برطرفی کی مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں اس اقدام کو ظالمانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ظلم ہے اور منتخب حکومت کا فرض ہے کہ وہ وقتا فوقتا کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی اس ناانصافی کے خلاف کھڑی ہو اور ملازمین کے حقوق کا تحفظ کرے۔ میر واعظ نے کہا کہ بین المذاہب مکالمے کو ایک اخلاقی تحریک میں تبدیل ہونا چاہیے جس کی جڑیں انصاف پر ہوں، کیونکہ انصاف کے بغیر امن ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مذہبی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ قوم پرستی سے اوپر اٹھیں، تنوع کی حفاظت کریں اور اقلیتوں کے حوالے سے اکثریت کے اخلاقی فرض کو برقرار رکھیں۔ فلسطین سے کشمیر تک صرف انصاف، بات چیت اور باہمی احترام ہی پائیدار امن اور انسانی مشکلات کا خاتمہ کر سکتا ہے۔