انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں تنزلی
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
کراچی:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر ابتدائی لمحات میں کمی کے بعد 11پیسے کے اضافے پر بند ہوئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر دو پیسے کی کمی سے 284روپے 38پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
امریکا میں روزگار کا ڈیٹا آنے اور امریکی سینٹرل بینک کی جانب سے سود کی شرح بڑھنے کے خدشات سے عالمی سطح پر ڈالر کے ہم پلہ دیگر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں مضبوط ہونے کے اثرات پاکستانی روپے پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔
درآمدی نوعیت کی بڑھتی ہوئی طلب اور افراط زر کی بڑھتی ہوئی شرح سے آنے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود مزید کم نہ ہونے کے خدشات کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کو بھی روپے کی نسبت ڈالر تگڑا رہا۔
ایشیائی ترقیاتی بینک سے 80کروڑ ڈالر کا قرض منظور ہونے سمیت دیگر ذرائع سے نئے انفلوز کی امیدوں پر کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا اور ایک موقعے پر ڈالر کی قدر 11پیسے کی کمی سے 282 روپے کی سطح پر بھی آگئی تھی۔
انٹربینک میں سپلائی بہتر ہوتے ہی درآمدی نوعیت طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 11 پیسے کے اضافے سے 282 روپے 22پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
دوسری جانب اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر دو پیسے کی کمی سے 284روپے 38پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
واضح رہے کہ مالی سال کے اختتامی مہینوں میں اضافی درآمدی سرگرمیوں اور معیشت میں زرمبادلہ کی طلب بڑھنے سے ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا رحجان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مارکیٹ میں ڈالر کی قدر پر بند ہوئی کی سطح پر
پڑھیں:
اے ٹی ایم اور بینک سے رقم نکلوانے پر چارجز میں نمایاں اضافہ
وفاقی حکومت نے ٹیکس نیٹ کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت نان فائلرز کو اے ٹی ایم یا بینک سے رقم نکلوانے پر زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافے کیلئے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جو جلد نافذالعمل ہوسکتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق نان فائلرز سے بینک سے نقد رقم نکلوانے پر ٹیکس کی شرح 0.8 فیصد سے بڑھا کر 1.5 فیصد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس مجوزہ اقدام سے حکومت کو سالانہ تقریباً 30 ارب روپے کی اضافی آمدن حاصل ہونے کی توقع ہے، تاہم اس سے لاکھوں نان فائلرز کو ہر اے ٹی ایم یا بینک ٹرانزیکشن پر دوگنا ٹیکس ادا کرنا ہوگا، جس سے عام شہریوں کی جیب پر اضافی بوجھ پڑنے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تجاویز حکومت کے ریونیو شارٹ فال کو پورا کرنے کیلئے پیش کی گئی ہیں، کیونکہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں ایف بی آر اپنے محصولات کے ہدف سے پیچھے رہا۔ جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ہدف 3083 ارب روپے تھا، تاہم ایف بی آر صرف 2885 ارب روپے جمع کر سکا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نان فائلرز کے بینک سے رقوم نکلوانے پر ٹیکس کٹوتی میں اضافہ کیا گیا، یومیہ 50 ہزار سے زائد رقم نکلوانے پرٹیکس 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.8 فیصد کیا گیا، اس سے پہلے یومیہ 50 ہزار سےزائد رقم نکلوانے پر0.6 فیصد ٹیکس عائد تھا۔