تہران  (ڈیلی پاکستان آن لائن)وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی کشیدگی کے دوران پاکستان کے ساتھ حمایت کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کا اعلان کردیا۔
  نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق  تہران میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ایران کو اپنا دوسرا گھر سمجھتا ہوں، یہاں کا دورہ کر کے دلی مسرت ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے دیرینہ، ثقافی اور تاریخی تعلقات ہیں، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ان تعلقات کو مزید گہرا بنایا جائے اور مختلف شعبوں میں تعاون کے ذریعے ہم تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی صدر کے ساتھ تعمیری اور مفید بات چیت ہوئی، ایرانی صدر نے جنوبی ایشیا میں ہونے والی کشیدگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا، ایرانی سفیر نے مسلسل رابطہ رکھا جس پر میں شکریہ ادا کرتا ہوں ایران نے پاکستان کیلیے اپنی فکر کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اس تنازع میں تحمل کا مظاہرہ کیا اور پھر ہماری مسلح افواج نے قوم کی حمایت کے ساتھ بھرپور جواب دیا۔ وزیراعظم نے واضح کیا کہ پاکستان امن کا خواہش مند اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل چاہتا ہے، ہم اقوام متحدہ کی قراردادوں، لوک سبھا کی قرارداد کے مطابق مقبوضہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کیلیے، پانی کے مسئلے، تجارت اور انسداد دہشت گردی کیلیے بھارت کے ساتھ سنجیدہ بات کرنا چاہتے ہیں، اگر بھارت نے دوبارہ جارحیت کی تو پھر ہم اپنے ملک کا بھرپور دفاع کریں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان غزہ کے لوگوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتا ہے، غزہ میں 54 ہزار فلسطینی اسرائیلی بربریت سے شہید ہوچکے ہیں۔ عالمی برادری کو اب غزہ کے معاملے پر اپنا کردار ادا کر کے جنگ بندی کروانا چاہیے۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان ایران کے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے، ہم ایران کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہیں اور ایران کے پُرامن نیوکلیئر پروگرام کی حمایت کرتے ہیں۔
دوسری جانب ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات دیرینہ ہیں اور ہم بھارت و پاکستان کے درمیان سیز فائر کا خیر مقدم کرتے ہیں، دونوں ممالک سے مطالبہ ہے کہ اختلافات اور مسائل کا آپس میں بات چیت کر کے حل نکالیں۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو خطے کے امن کیلیے آپس میں بات چیت کرنا چاہیے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ہم فلسطین میں ہونے والے مظالم کی شدید مذمت کرتے ہیں، ایران اور پاکستان او آئی سی کے رکن ممالک ہیں جو ملکر غزہ مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمام مغربی ممالک خاموش رہ کر اس صورت حال میں انجوائے کررہے ہیں اور اُن کا یہ رویہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ایرانی صدر نے دورہ کرنے پر وزیراعظم اور پاکستانی وفد کا شکریہ ادا کیا۔

ملک میں گدھوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: وزیراعظم نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر نے کرتے ہیں ایران کے کے ساتھ

پڑھیں:

آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جون 2025ء) پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، جو اس وقت بھارت کی مبینہ ’’یکطرفہ جارحیت‘‘ کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستان کے سفارتی اقدامات کے حصے کے طور پر ایک اعلیٰ اختیاراتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں، نے یہ بات منگل کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر

پاکستانی میڈیا اور خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ اگر پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی اور بھارت کی انٹیلیجنس ایجنسی را (ریسرچ اینڈ انالیسس ونگ) دہشت گردی کی قوتوں سے لڑنے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں، تو ہم بھارت اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی دیکھیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں اپنی کوششیں جاری رکھیں اور خبردار کیا کہ حالیہ جنگ بندی کے بعد جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان تنازعہ بڑھ گیا ہے، خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔

بین الاقوامی برادری سے مداخلت کی اپیل

پاکستان کے سابق وزیر خارجہ نے کہا، ’’بین الاقوامی برادری کی مداخلت، اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں ان کی ٹیم کے ادا کردہ کردار کا میں ذکر کرنا چاہوں گا، جس سے ہم بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

‘‘ بلاول بھٹو نے مزید کہا،’’یہ ایک خوش آئند پہلا قدم ہے، لیکن یہ صرف ایک پہلا قدم ہے۔‘‘

پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید

بلاول بھٹو زرداری نے اس بات بھی پر زور دیا کہ سفارت کاری اور بات چیت ہی ’’امن کا ایک قابل عمل راستہ‘‘ ہے۔

انہوں نے اسلام آباد کی نئی دہلی کے ساتھ ایک وسیع مذاکرات میں شامل ہونے کی خواہش کا اعادہ کیا، جس میں انسداد دہشت گردی پر تعاون بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا، ’’پاکستان اب بھی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بھارت کے ساتھ تعاون کرنا چاہے گا۔ ہم 1.5 ارب، 1.7 ارب لوگوں کی قسمت کو غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردوں کے ہاتھ میں نہیں چھوڑ سکتے۔

‘‘ متفقہ پلیٹ فارم کے قیام کی تجویز

بلاول بھٹو نے خطے میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو پاکستان کے ساتھ جنگ ​​کے خطرے سے جوڑ کر ایک خطرناک مثال قائم کرنے کی بھارت کی کوششوں پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا،’’یہ ناقابل برداشت ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ بھارت کو دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان تنازعات کے حل کا کوئی اور طریقہ نظر نہیں آتا۔

پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری

انہوں نے ایک باہمی متفقہ پلیٹ فارم کے قیام کی تجویز پیش کی جہاں دونوں فریق شکایات اٹھا سکیں، دہشت گردی کے واقعات کی مشترکہ تحقیقات کر سکیں اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کر سکیں۔

انہوں نے بھارت کی طرف سے "پانی کو ہتھیار بنانے" کی کوشش پر بھی خطرے کا اظہار کیا اور اسے صورت حال میں خطرناک اضافہ قرار دیا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ ’’200 ملین لوگوں کی پانی کی سپلائی منقطع کرنے کی محض دھمکی بھی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے، اس دھمکی پر عمل کو پاکستان کی طرف سے جنگی کارروائی کے طور پر دیکھا جائے گا۔‘‘

مودی کا نیتن یاہو سے موازنہ

بلاول بھٹو زرداری نے بھارت کے اقدامات کا اسرائیل سے موازنہ کرتے ہوئے کہا، ’’بھارت تمام غلط طریقوں کے لیے اسرائیلی حکومت سے متاثر ہو رہا ہے۔

مودی کشمیر کے قصائی ہیں اور وادی سندھ کی تہذیب کا قصائی بننا چاہتے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا، ’’مودی نیتن یاہو کے ٹیمو ورژن (کمزور کاپی) کی طرح ہیں۔ یہ ایک چھوٹی سی ناقص نقل ہے اور ہم بھارتی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بدترین مثالوں سے متاثر نہ ہو۔‘‘

انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت کے اقدامات سے نہ صرف علاقائی استحکام کو خطرہ ہے بلکہ عالمی مضمرات کے ساتھ بین الاقوامی معاہدوں کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز (خبر رساں ادارے)

متعلقہ مضامین

  • جناح ہاؤس حملہ کیس: عالیہ حمزہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری
  • پاکستان یو این سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب چیئرمین مقرر
  • لاپتا افراد کا مسئلہ پروپیگنڈے کے طور پر استعمال ہوا، سرفراز بگٹی
  • پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہورہے ہیں، وزیراعظم
  • پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب صدر منتخب
  • آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو
  • پاکستان کا تجارت بڑھانے کا عزم: سٹیل ملز، انسداد دہشت گردی کیلئے مل کر کام کرنا چاہتے: روس
  • بھارت کی جانب سے پانی روکنا بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے؛پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو
  • ٹرمپ کی محصول کی دھمکیوں سے بچنے کے لئے بھارت جلد امریکہ سے تجارتی معاہدہ کرےگا: امریکی سکریٹری تجارت