عباسی شہید اسپتال میں رات گئے بےقابو بیل کی ایمرجنسی انٹری!
اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT
کراچی:
عباسی شہید اسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے کوریڈور میں رات گئے بےقابو بیل گھس آنے سے بھگدڑ مچ گئی، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
ویڈیو میں بیل کو اسپتال کے داخلی راستے سے بھاگتے اور عملے کو اسے قابو کرنے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جیسے ہی بیل ایمرجنسی کوریڈور میں داخل ہوا، عملے اور مریضوں کے ساتھ آئے تیمارداروں میں افرا تفری مچ گئی۔ کچھ لوگ بیل کے خوف سے دوڑتے نظر آئے جبکہ چند افراد بیل کو پکڑنے کی کوشش میں اُس کے پیچھے دوڑ رہے تھے۔
خواتین عملے کے لیے یہ مناظر خوفزدہ ہونے کے ساتھ ساتھ حیران کن بھی ثابت ہوئے، ویڈیو میں چیخنے اور چلانے کے ساتھ ہنسی کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں، جس سے صورتحال کی عجیب و غریب نوعیت ظاہر ہوتی ہے۔
عباسی شہید اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر جاوید اقبال نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ بیل اچانک اسپتال میں گھس آیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے عملے نے اسے ایمرجنسی وارڈ میں داخل ہونے سے پہلے ہی قابو کر لیا اور اسپتال سے باہر نکال دیا۔
انہوں نے کہا کہ بیل صرف ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے کوریڈور تک پہنچا تھا اگر وہ وارڈ کے اندر داخل ہو جاتا تو مریضوں کو شدید نقصان پہنچ سکتا تھا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان میں اسٹارلنک اور دیگر سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کی انٹری آسان بنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان میں ایلون مسک کی اسٹارلنک سمیت عالمی اور مقامی سیٹلائٹ انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے دروازے کھل گئے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز (FSS) کے لائسنس کا مسودہ جاری کردیا ہے جس کے تحت اب دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بھی براڈ بینڈ اور انٹرنیٹ کی سہولت ممکن ہوگی۔
اس نئے لائسنس کے تحت کمپنیاں فکسڈ ارتھ اسٹیشن، گیٹ وے اسٹیشن اور وی سیٹ قائم کرسکیں گی اور صارفین کو براہِ راست انٹرنیٹ، بیک ہال اور بینڈوڈتھ سروسز فراہم کریں گی۔ اس اقدام سے اسٹارلنک، شنگھائی اسپیس کام اور دیگر بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کرسکیں گی۔
پی ٹی اے کے مطابق لائسنس کی مدت 15 برس ہوگی اور منظوری کے 18 ماہ کے اندر اندر سروسز فراہم کرنا لازمی ہوگا۔ کمپنیوں کو پاکستان میں کم از کم ایک گیٹ وے اسٹیشن قائم کرنا ہوگا جبکہ صارفین کا ڈیٹا ملک کے اندر محفوظ رکھنے کی شرط بھی عائد کی گئی ہے۔ لائسنس حاصل کرنے سے پہلے کمپنیوں کو پاکستان اسپیس ایکٹیویٹیز ریگولیٹری بورڈ (PSARB) میں رجسٹریشن کرانا ہوگی، جو عالمی ماہرین کے تعاون سے ریگولیٹری فریم ورک پر کام کر رہا ہے۔
فکسڈ سیٹلائٹ سروس لائسنس کی فیس 5 لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ ریونیو شیئرنگ ماڈل کے تحت لائسنس ہولڈرز کو سالانہ آمدنی کا 1.5 فیصد یونیورسل سروس فنڈ (USF) میں جمع کرانا لازمی ہوگا۔ ماضی میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کے لیے 15 الگ الگ لائسنسز درکار تھے، تاہم اب ایک ہی لائسنس سے یہ سہولت دستیاب ہوگی۔
پی ٹی اے نے یہ مسودہ 19 ستمبر 2025 تک عوامی جائزے کے لیے جاری کیا ہے، جس کے بعد حتمی لائسنس شائع کیا جائے گا۔ حکام کے مطابق یہ لائسنس پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں انقلاب لانے اور عالمی کمپنیوں کو راغب کرنے کا سبب بنے گا۔