Daily Ausaf:
2025-11-03@07:10:54 GMT

ایتھیل کیٹرہام کی طویل ترین عمر کا راز

اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT

اس وقت دنیا کی معمر ترین برطانوی خاتون ایتھیل کیٹرہام (Ethel Caterham) جن کی عمر آج کی تاریخ تک 115 سال ہے، نے اپنی لمبی عمر کا راز منکشف کیا ہے کہ وہ زندگی میں بحث اور ہنگامہ خیزی میں نہیں پڑتی ہیں۔ یہ سادہ زندگی گزارنے اور پرسکون رہنے کے لئے، ان کا عمر افروز کلیہ ہے جس نے انہیں آج کی تاریخ تک زندہ رکھا ہوا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مادہ پرستی اور افراتفری کے اس دور میں، جس قدر زندگی کی ضرورتوں، بھاگ دوڑ اور ہماہمی کی گرد نے زندگی کو آلودہ کر رکھا ہے، اس سے صرف خود کو بچائے رکھنا بھی انتہائی کامیاب اور صحت مند ترین زندگی کی ضمانت یے۔
ایتھیل کیٹرہام کہتی ہیں کہ زندگی کے اس سادہ اور آسان ترین اصول نے انہیں اطمینان قلب سے ہمکنار کیا۔ یہ صحت اور تندرستی کا ایسا سائنسی کلیہ ہے کہ جس کا ذہن اور جسم کی بہترین کارکردگی سے براہ راست کا تعلق ہے۔ اگر ہمارا ذہن اچھے سے کام کرتا ہے تو ہمارے جسم کے تمام اعضا بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
انسان کا دماغ جسم کی پوری مشینری کو چلانے اور اس پر حکمرانی کرنے کا بادشاہ ہے جس میں دل کو جسم میں ہر جگہ خون بہم پہنچانے میں اس کے معتبر ترین وزیر کی حیثیت حاصل ہے۔ انسان کے دماغ میں کائنات کی تمام کہکشائوں اور ستاروں میں پائے جانے والے کل ذرات کے برابر نیورانز ہیں، جن کا کام انسانی جسم کو چلانا اور دنیا و کائنات سے رابطہ کرنا ہے۔ انسان کا دماغ اور جسم لمبی زندگی پانے کے لئے کارکردگی کے لحاظ سے لازم و ملزوم ہیں۔ اگر ان میں سے ایک میں بھی کوئی خرابی پیدا ہوتی ہے تو لامحالہ طور پر اس کا انسان کی صحت اور عمر پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
انسان کا طرز زندگی یعنی لائف سٹائل یہ طے کرتا ہے کہ آپ کتنی لمبی زندگی بسر کریں گے۔ اس بات کو سادہ لفظوں میں اس طرح بھی بیان کیا جا سکتا ہے کہ ہم اچھی صحت کے ساتھ لمبی عمر کیسے گزار سکتے ہیں؟ آج کی دنیا میں جتنے ہنگامے ہیں، شور ہے، بے چینی یے، ٹینشن اور مایوسی ہے، اس سے خود کو بچائے رکھنا، اور عمر بھر اپنی مرضی اور پسند کے سیدھے راستے پر چلتے رہنا زندگی کی بہت بڑی کامیابی ہے، اور یہی راز آپ کو لمبی عمر سے بھی نوازنے کا سبب بنتا ہے۔
دنیا کے مشہور’’جیرنٹولوجی ریسرچ گروپ‘‘ کے مطابق یہ برطانوی خاتون جس کو دنیا کے طویل ترین عمر رکھنے والے بنی نوع انسان ہونے کا اعزاز حاصل ہے، وہ جنگ عظیم اول( 1914 ء تا 1918 ء) سے پہلے 21اگست 1909 ء کو پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی اب تک کی زندگی میں دنیا کو بہت بدلتے دیکھا، جنگوں کو دیکھا، ٹیکنالوجی کی ترقی دیکھی، عام لوگوں کی زندگیوں کو بدلتے دیکھا لیکن انہوں نے سادہ و صاف زندگی گزارنے کی اپنی پسند کی یہ عادت کبھی نہ بدلی کہ وہ کہتی ہیں کہ،’’میں سب کی سنتی ہوں مگر کسی سے بحث نہیں کرتی اور وہی کرتی ہوں جو مجھے پسند ہے۔‘‘ ان کے مطابق ان کی لمبی عمر کا صرف یہی ایک راز ہے کہ وہ اطمینان قلب پانے کے لئے کبھی کسی سے الجھی ہیں، کسی سے بحث کی ہے اور نہ ہی کبھی کسی سے جھگڑا کیا ہے۔
زندگی کا یہ فلسفہ کہ اپنے کام سے کام رکھنا ہے اور کبھی کسی سے بحث یا جھگڑا وغیرہ نہیں کرنا ہے، خوشگوار اور صحت مند معاشرتی تعلقات کی بنیاد ہے۔ ہماری سماجی پریشانیاں اور دوسروں سے ناخوشگوار تعلقات صحت کے لیئے بھی مسائل پیدا کرتے ہیں کیونکہ سماج کے ساتھ آپ کا منفی تعلق آپ کے اندر ہیجان کی کیفیات پیدا کرتا ہے جو آپ کی صحت و تندرستی کو بری طرح متاثر کرتی ہیں۔ اس فلسفہ زندگی کی آج کے بے ہنگم دور میں اور زیادہ اہمیت بڑھ گئی ہے۔ جب لوگ ایک دوسرے سے جھوٹ بولتے ہیں، ایک دوسرے کی غیبت کرتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ دھوکہ کرتے ہیں یا ان کے حقوق پر ڈاکہ ڈالتے ہیں تو دراصل وہ اپنی صحتمند زندگی پر حملہ آور ہوتے ہیں۔ اگر آپ خود کو ان منافقانہ سماجی برائیوں سے بچا لیتے ہیں تو اس کے آپ کی عمر پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
ایتھیل کیٹرہام کی زندگی تاریخ ساز ہے کہ وہ انیسویں صدی کے سادہ دور میں پیدا ہو کر آج اکیسویں صدی کے انتہائی پیچیدہ عہد میں زندہ ہیں۔ وہ جنوبی انگلینڈ میں شپٹن بلنگر کے قصبے میں پیدا ہوئیں جن کا 8 بہن بھائیوں میں دوسرا نمبر ہے۔ جب وہ سنہ 1909 ء میں پیدا ہوئیں تو وہ گھوڑوں پر چلنے والے کاروانز اور ہاتھ سے لکھے جانے والے خطوط کا دور تک تھا، جبکہ آج دنیا تاریخ ساز ’’کوانٹم دور‘‘ سے گزر رہی ہے۔ ایتھیل کا بچپن انتہائی سادہ تھا، جو کہ عام فہم اور خاندانی اقدار پر مبنی تھا۔ انہوں نے دو عظیم جنگوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا، انٹرنیٹ کا عروج دیکھا، اور دنیا کی تاریخ میں انگنت تبدیلیوں کو دیکھا، لیکن انہوں نے اپنی پرسکون زندگی کو کبھی خراب نہیں ہونے دیا۔ اس قسم کا سادہ اور مستقل مزاجی پر مبنی ’’نظریہ حیات‘‘ کہ اپنی اصل فطرت کو بدلنے نہیں دینا اور اس پر قائم رہنا ہے، وقت کے ساتھ انسان کے اعصاب کو مضبوط کرتا ہے، جس کو بہت سارے لوگ محسوس نہیں کرتے مگر یہی لمبی عمر کی ایک اہم ترین وجہ ہے جو ہمارے دماغ اور جسم کو مضبوط رکھتی ہے۔ ( جاری ہے )

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کرتے ہیں انہوں نے زندگی کی کرتا ہے کے ساتھ

پڑھیں:

سائبیریائی ہوائیں کب پاکستان پہنچیں گی، موسم سرما کو کتنا طویل بنائیں گی؟

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے آئندہ 3 سے 4 ماہ کے دوران ملک بھر میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی اور سرد راتوں کی پیشگوئی کی ہے۔

این ڈی ایم اے کے سینئر ماہرِ ڈاکٹر طیب شاہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ نومبر کے اختتام تک سائبیریا سے آنے والی سرد ہوائیں شمالی اور وسطی پاکستان میں سردی کی شدت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں دسمبر کے دوران شدید سردی ہوگی جبکہ میدانی اور جنوبی علاقے نسبتاً معتدل رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیے  موسم سرما: پاکستان ریلوے کا نیا ٹائم ٹیبل جاری، متعدد ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی

ڈاکٹر شاہ کے مطابق، ’نومبر کے آخر سے درجہ حرارت بتدریج کم ہونا شروع ہوگا جب سائبیریائی ہائی سسٹم مضبوط ہوگا اور شمالی اور وسطی علاقوں میں ٹھنڈی ہوائیں داخل ہوں گی۔‘

این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، اس موسمِ سرما میں گلگت بلتستان، چترال اور بالائی خیبر پختونخوا میں معمول سے قدرے کم برفباری متوقع ہے۔ اکتوبر میں ہلکی برفباری ممکن ہے، تاہم مستقل برف کا سلسلہ وسط نومبر سے دسمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

 برف اور پانی کے وسائل پر اثرات

برف کی کم مقدار گلیشیئرز کی صحت اور اگلے سال کے آبی وسائل پر اثر ڈال سکتی ہے، تاہم این ڈی ایم اے کے مطابق، مون سون کے دوران ذخائر میں مناسب پانی موجود ہونے کی وجہ سے کسی بڑے آبی بحران کا خدشہ نہیں۔

 لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ

شمالی پہاڑی علاقوں کوہستان، مانسہرہ، سوات، دیامر، استور، نگر اور نیلم میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات برقرار رہیں گے۔
ڈاکٹر شاہ نے بتایا کہ جماؤ اور پگھلاؤ کے عمل کے باعث قراقرم ہائی وے اور نیلم ویلی روڈ پر وقتاً فوقتاً رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔

 جنوبی علاقوں میں خشکی اور خشک سالی

جنوبی پاکستان خصوصاً جنوب مغربی بلوچستان اور سندھ کے بعض حصوں میں ہلکی سے معتدل موسمی خشک سالی کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اضافی خطرے والے اضلاع میں چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر شامل ہیں۔

این ڈی ایم اے نے حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گراؤنڈ واٹر مینجمنٹ اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت کے ذریعے خشک سالی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔

 خطرناک حد تک بڑھتی اسموگ

این ڈی ایم اے کے مطابق اسموگ رواں سال کا سب سے سنگین موسمی خطرہ ہے۔
اکتوبر سے دسمبر کے دوران پنجاب کے صنعتی اور زرعی علاقے  لاہور، فیصل آباد، شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 400 سے تجاوز کر سکتا ہے، جو انتہائی خطرناک سطح ہے۔

اسموگ میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں درجہ حرارت میں کمی، ہوا کی رفتار میں سستی، نمی میں اضافہ، اور فضائی آلودگی کا جمع ہونا شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا کے شہری مراکز، بشمول پشاور، میں بھی ہلکی سے درمیانی اسموگ متوقع ہے۔

حکام نے ہدایت کی ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے، فصلوں کے باقیات جلانے پر پابندی، اور عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے صحت و ٹرانسپورٹ کے نقصانات کو کم کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان میں موسم سرما سائبیریائی ہوائیں

متعلقہ مضامین

  • سفرِ معرفت۔۔۔۔ ایک قرآنی مطالعہ
  • بابر اعظم نے طویل خاموشی توڑ دی، شائقین کے لیے پیغام جاری
  • تلاش
  • ڈپریشن یا کچھ اور
  • مسرّت کا حصول …مگر کیسے؟
  • پینٹاگون: یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹاماہاک میزائلوں کی فراہمی منظور
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • دنیا کی زندگی عارضی، آخرت دائمی ہے، علامہ رانا محمد ادریس قادری
  • سائبیریائی ہوائیں کب پاکستان پہنچیں گی، موسم سرما کو کتنا طویل بنائیں گی؟
  • سوشل میڈیا ہماری خودی کو کیسے بدل رہا ہے.