data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: اگر آپ کے بچے غصے میں آ کر چیختے چلاتے ہیں یا لاتیں مارنے جیسا رویہ اختیار کرتے ہیں تو اس کی ایک بڑی وجہ ان کا اسمارٹ فونز اور دیگر اسکرینز کے ساتھ زیادہ وقت گزارنا ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق بچوں کا اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنا ان کے رویے میں بگاڑ، ذہنی مسائل اور سماجی کمزوریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیق میں 10 سال سے کم عمر 117 بچوں کو شامل کیا گیا اور ان کی اسکرین ٹائم عادات اور رویوں کا باریک بینی سے جائزہ لیا گیا، جو بچے روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز پر صرف کرتے ہیں، ان میں انزائٹی، ڈپریشن اور جارحانہ رویوں کا امکان کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

مطالعے میں خاص طور پر بتایا گیا کہ2 سال سے کم عمر بچوں کے لیے اسکرین کا ہر لمحہ منفی اثر رکھتا ہے،2 سے 5 سال کی عمر میں اگر بچے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کے سامنے وقت گزارتے ہیں تو ان میں جذباتی بگاڑ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

6 سے 10 سال کے بچے اگر روزانہ دو گھنٹے یا اس سے زائد اسمارٹ فون یا ویڈیو گیمز استعمال کرتے ہیں تو نہ صرف ان کے اندر غصہ اور چڑچڑاپن بڑھتا ہے بلکہ وہ جذبات کو سمجھنے اور کنٹرول کرنے میں بھی ناکام رہتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق اسمارٹ فونز پر گیمز کھیلنے والے بچے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، کیونکہ یہ سرگرمی نہ صرف انہیں حقیقت سے دور کرتی ہے بلکہ ان کی سماجی مہارتیں اور ہمدردی جیسے جذبات بھی متاثر ہوتے ہیں۔

ماہرین والدین کو تجویز کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے اسکرین ٹائم کو محدود کریں اور انہیں حقیقی زندگی کی سرگرمیوں میں مشغول کریں تاکہ وہ بہتر جذباتی، ذہنی اور سماجی نشوونما حاصل کر سکیں۔

یہ تحقیق والدین، اساتذہ اور پالیسی سازوں کے لیے ایک اہم پیغام ہے کہ اسمارٹ فونز بچوں کی ذہنی صحت پر گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ بچوں کی اسکرین سے دوستی کو متوازن بنایا جائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فونز کرتے ہیں

پڑھیں:

عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، جسٹس یحییٰ آفرید ی
مقدمات کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، خطاب

چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے،عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں،عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، اسلام آباد میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی اصلاحات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔ملک بھرمیں جوڈیشل نظام کی بہتری کیلئے دورے کئے ہیں ان دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔ جوڈیشل اکیڈمی میں جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی۔انہوں نے کہاکہ عدالتی معاملات میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے اور اس کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی جا رہی ہے۔ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام جاری ہے۔ التوا کا شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیٔے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں۔کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے۔میرا خواب ہے سائلین اس اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کیلئے عدالت آئیں۔التوا ء کے شکار مقدمات ماڈل عدالتوں کے ذریعے سنے جائیں گے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس پاکستان آزاد،غیر جانبدار اور ایماندار جوڈیشل افسران کے ساتھ کھڑا ہوں۔ بطور چیف جسٹس واضح موقف ہے کہ ایماندار، غیر جانبدار جوڈیشل افسران کے ساتھ ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • جگن کاظم نے علیزے شاہ سے معافی مانگ لی، غیر مناسب رویے کا اعتراف
  • عدالتی معاملات کو دو شفٹوں میں چلانے پر غور کیا جا رہا ہے(چیف جسٹس)
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • موبائل فونز پر ٹیکسز
  • پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
  • روزانہ 7 ہزار قدم پیدل چلنا بیماریوں کو دور رکھتا ہے، تحقیق میں انکشاف
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • شوگر کے مریضوں کے لیے زندگی بچانے والا معمول کیا ہوسکتا ہے؟
  • پُرانے آئی فونز میں یو ایس بی-سی پورٹ شامل کرنے والا ’کیس‘ متعارف
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ