سٹی 42 : پنجاب پولیس ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے مصروف عمل ہے، رواں سال 37 لاکھ 26 ہزار سے زائد افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔ 

 ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 54 لاکھ 45 ہزار سے زائد چالان کیے گئے، قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو 3 ارب 33 کروڑ سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا، دھواں چھوڑنے والی 2 لاکھ 28 ہزار سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے ۔

فیصل قریشی لائیو شو میں سوال پر برہم ہو گئے

 ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ دھواں چھوڑنے والی 19 ہزار سے زائد تھانوں میں بند، دھواں چھوڑنے والے 176 گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ ضبط کئےگئے۔ 

 آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں، ٹریفک چالانوں کے نادہندگان سے ریکوری کیلئے مئوثر اقدامات کیے جائیں، بغیر لائسنس گاڑی چلانا جرم، ڈرائیور شہریوں کےپاس لائسنس کی موجودگی اہم ہے ۔ 

نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: ٹریفک قوانین

پڑھیں:

سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: پنجاب کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس نے حکام اور صحت کے شعبے کے لیے سنگین چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔

محکمہ صحت پنجاب کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بخار، جلدی امراض، آشوب چشم، ڈائریا، سانپ اور کتے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد کیسز رجسٹر ہوئے ہیں، جبکہ سیلاب زدہ علاقوں میں مجموعی طور پر مریضوں کی تعداد 7 لاکھ 55 ہزار تک جا پہنچی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک دن کے دوران سانس کی تکلیف کے شکار 5 ہزار افراد، بخار سے متاثرہ 4300، جلدی الرجی کے 4 ہزار اور آشوب چشم کے 700 مریض سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ڈائریا کے 1900 سے زائد کیسز رپورٹ ہوئے، جبکہ سانپ کے کاٹنے کے 5 اور کتے کے کاٹنے کے 20 واقعات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار سیلاب سے تباہ حال علاقوں میں صحت کے نظام پر بڑھتے ہوئے دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 405 مستقل طبی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں اب تک 2 لاکھ 79 ہزار سے زائد مریضوں کا معائنہ اور علاج کیا جا چکا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ان کیمپوں میں بنیادی طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، لیکن بیماریوں کے تیزی سے پھیلاؤ نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ صاف پانی کی کمی، ناقص صفائی ستھرائی اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی رفتار سست ہونے کی وجہ سے وبائی امراض کا خطرہ مزید بڑھ سکتا ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اضافی وسائل اور فوری اقدامات کی ضرورت ہے، جبکہ شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور طبی امداد کے لیے قریبی کیمپوں سے رجوع کریں۔

یہ صورتحال نہ صرف صحت کے شعبے بلکہ امدادی اداروں کے لیے بھی ایک امتحان ہے، کیونکہ متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حکام سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ فوری طور پر ادویات کی فراہمی اور طبی عملے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے تاکہ اس بحران سے نمٹا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ٹریفک پولیس کی آگاہی مہم، یکم اکتوبر سے ای چالان کیے جائینگے
  • غفلت اور لاپرواہی سے ڈرائیونگ کرنے والے ڈرائیورز ہوجہائیں خبردار
  • ہالی ووڈ کے ہزار سے زائد فنکاروں کا اسرائیلی فلمی اداروں کا بائیکاٹ
  • سیلاب زدہ علاقوں میں وبائی امراض کا خطرناک پھیلاؤ، 24 گھنٹوں میں 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملی توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  • پنجاب میں گرانفروشی کیخلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن، 12 ہزار سے زائد دکانداروں کو جرمانے
  • رواں سال کے پہلے 6 ماہ صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف کو کیا تحائف ملے؟توشہ خانہ کا ریکارڈ جاری
  • کراچی، میں بوندا باندی کا سلسلہ جاری، ٹریفک پولیس نے احتیاطی تدابیر جاری کر دیں
  • اسلام آباد میں بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر اب ایف آئی آر درج ہوگی، بڑا فیصلہ کرلیا گیا
  • اسلام آباد کی سڑکوں پر نوجوان کی ہوائی فائرنگ اور خطرناک ڈرائیونگ کی ویڈیو سامنے آ گئی