ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی؛ رواں سال لاکھوں افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, June 2025 GMT
سٹی 42 : پنجاب پولیس ٹریفک قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے مصروف عمل ہے، رواں سال 37 لاکھ 26 ہزار سے زائد افراد کو ڈرائیونگ لائسنس جاری کیے گئے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کے مطابق ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر 54 لاکھ 45 ہزار سے زائد چالان کیے گئے، قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کو 3 ارب 33 کروڑ سے زائد جرمانہ عائد کیا گیا، دھواں چھوڑنے والی 2 لاکھ 28 ہزار سے زائد گاڑیوں کے چالان کیے گئے ۔
فیصل قریشی لائیو شو میں سوال پر برہم ہو گئے
ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ دھواں چھوڑنے والی 19 ہزار سے زائد تھانوں میں بند، دھواں چھوڑنے والے 176 گاڑیوں کے فٹنس سرٹیفکیٹ ضبط کئےگئے۔
آئی جی پنجاب کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی پاسداری نہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائیاں جاری رکھی جائیں، ٹریفک چالانوں کے نادہندگان سے ریکوری کیلئے مئوثر اقدامات کیے جائیں، بغیر لائسنس گاڑی چلانا جرم، ڈرائیور شہریوں کےپاس لائسنس کی موجودگی اہم ہے ۔
نان فائلرز کیلئے بڑی مشکل، بیرون ملک سفری پابندی عائد کرنے کی بھی تجویز
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ٹریفک قوانین
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کے کیس میں دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔؟ وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔ دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں۔؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں۔؟ وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔ فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔ بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔